چینی اور پاکستانی انجینئروں نے گوادر فری زون کے پہلے مرحلہ کا 60 فیصد کام مکمل کر لیا ،ْرواں سال کے آخر تک پورا ہو جائیگا

گوادر فری زون گوادر کی بندرگاہ کو ایک اہم علاقائی مرکز میں تبدیل کرنے کی جانب ایک بڑا اقدام ہے ،ْ جنرل منیجر گوادر فری زون کمپنی

منگل 4 اپریل 2017 20:02

بیجنگ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 اپریل2017ء) گوادر فری زون کمپنی کے ڈپٹی جنرل منیجر ہو ژائو ژونگ نے کہا ہے کہ چینی اور پاکستانی انجینئروں نے گوادر فری زون کے پہلے مرحلہ کا 60 فیصد کام مکمل کر لیا ہے جو اس سال کے آخر تک پورا ہو جائے گا۔ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ چینی اور پاکستانی انجینئرز منصوبہ پر دن رات کام کر رہے ہیں اور توقع ہے گوادر فری زون پر جلد کام شروع ہو جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ گوادر فری زون گوادر کی بندرگاہ کو ایک اہم علاقائی مرکز میں تبدیل کرنے کی جانب ایک بڑا اقدام ہے جس سے نہ صرف جنوبی ایشیاء بلکہ وسطی ایشیاء اور مشرق وسطیٰ کے ممالک کو بھی فائدہ پہنچے گا۔ فری زون 923 ایکڑ اراضی پر مشتمل ہے جسے چار مراحل میں تیار کیا جائیگا جس کا مقصد بلوچستان کی ماہی گیری اور معدنیات کے وسائل کو اوورسیز مارکیٹ کیلئے متعلقہ صنعتوں کو ترقی دینا ہے اور گھریلو اور ملکی مصارف کیلئے اسے چھوٹی صنعت کے طور فروغ دینا ہے۔

(جاری ہے)

گوادر پورٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل منیر احمد جان نے بھی گوادر کے مستقبل کے بارے میں بڑی پرامیدی کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین اور پاکستان کے سرمایہ کاروں کے علاوہ دیگر ممالک کے سرمایہ کار بھی فری زون میں تجارتی مواقع سے استفادہ کے خواہاں ہیں۔ 2016ء میں پاکستانی حکومت نے ایک مالیاتی ایکٹ جاری کیا جو زیادہ سے زیادہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کیلئے گوادر فری زون کیلئے 23 سالہ ٹیکس چھوٹ کو یقینی بناتا ہے۔

منیر احمد جان نے کہا کہ دنیا بھر کے تاجر گوادر کی بندرگاہ کو ایک روشن مستقبل کے طور پر دیکھتے ہیں اور بڑی تعداد میں پاکستان کے رئیل اسٹیٹ سرمایہ کار اراضی کی خریداری کیلئے گوادر آئے۔ انہوں نے کہا کہ گوادر میں اراضی کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور رئیل اسٹیٹ کی متعلقہ صنعتیں اس چھوٹے شہر میں تیزی سے فروغ پا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ گوادر کے فری زون علاقہ کو مزید وسعت دینے کی ضرورت ہے۔ گوادر بندرگاہ کی ترقی سے نہ صرف معاشی شعبہ میں بڑی کامیابی ملے گی بلکہ سماجی سطح پر بھی وسیع تر فائدہ مند ہو گی۔

متعلقہ عنوان :

گوادر میں شائع ہونے والی مزید خبریں