ہیکرز نے پاکستانیوں کو ایف بی آر کے نام پر لوٹنا شروع کر دیا

’’ٹیکس ریفنڈ نوٹس 2019 ‘‘ کے عنوان سے ای میل بھیج کر پاکستانیوں سے ان کے بینک اکاؤنٹس کی معلومات حاصل کی جارہی ہیں اور پھر انہیں لوٹا جارہا ہے

Usman Khadim Kamboh عثمان خادم کمبوہ ہفتہ 17 اگست 2019 16:51

ہیکرز نے پاکستانیوں کو ایف بی آر کے نام پر لوٹنا شروع کر دیا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 16 اگست2019ء) فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے نام پر ہیکرز نے پاکستانیوں کو لوٹنا شروع کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ’’ٹیکس ریفنڈ نوٹس 2019 ‘‘ کے عنوان سے ای میل بھیج کر پاکستانیوں سے ان کے بینک اکاؤنٹس کی معلومات حاصل کی جارہی ہیں اور پھر انہیں لوٹا جارہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ہیکرز اور ڈیجیٹل چوروں نے ’’ایف بی آر‘‘ کی جانب سے لوگوں کو ٹیکس ریفنڈ کی جعلی ای میلز بھیج کر ان کے بینکوں کی حساس اور خفیہ معلومات حاصل کرکے لوٹنا شروع کر دیا ہے۔

ہیکرز کے ایک گروپ کی جانب سے ملک بھر میں لاکھوں لوگوں کو یہ ای میل بھیجی گئی ہے کہ ٹیکس ریفنڈ کی رقم منتقل کرنے کیلیے آپ کے اکاؤنٹ کی تفصیلات درکار ہیں اور اس ای میل کا عنوان ’’ٹیکس ریفنڈ نوٹس 2019 ‘‘ ہے اور بھیجنے والے کے طور پر ’’ایف بی آر‘‘ کا نام تحریر کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

ان ای میلز میں لوگوں سے کہا جاتا ہے کہ وہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے مالیاتی ریکارڈ کے مطابق اتنی رقم(جو کہ ہر ای میل میں مختلف درج ہے) بطور ٹیکس ریفنڈ وصول کرنے کے حقدار پائے گئے ہیں لہذا اپنا ریفنڈ وصول کرنے کیلیے اس ’’لنک‘‘ کو کلک کریں۔

جیسے ہی کوئی شخص اس ’’لنک‘‘ کو کلک کرتا ہے تو ایک نئی اسکرین اوپن ہوتی ہے جس میں پاکستان کے مختلف بنکوں کے لوگوز موجود ہوتے ہیں اور جب ای میل وصول کرنے والا ان میں سے اپنے متعلقہ بینک کے لوگو کو کلک کرتا ہے تو اس سے اس کے اکاؤنٹ کے متعلق سوالنامہ درج ہوتا ہے۔ ای میل میں ’’میسج وائرس سے پاک‘‘ کا پیغام بھی درج کیا گیا ہے اور یہ لنک بھی دیا گیا ہے کہ اگر آپ اس ای میل کو جعلی سمجھتے ہیں تو اس کی رپورٹ کرنے کیلئے درج ذیل لنک کو کلک کریں۔

وفاقی وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق ملک بھر سے بڑی تعداد میں ایسی ای میلز کی شکایات موصول ہو رہی ہیں۔ چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے اس حوالے سے کہا کہ یہ تمام ای میلز جعلی ہیں اور یہ ایف بی آر کا طریقہ کار نہیں ہے لہذا عوام محتاط رہیں اور ایسی ای میلزکے لنکس کو کلک نہ کریں اور نہ ہی اپنی حساس معلومات ایسے لوگوں سے شیئر کریں۔ اس حوالے سے ایف آئی اے سائبر کرائم سیل کا کہنا ہے کہ یہ ای میلز ’’پریونشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ 2016‘‘ کے سیکشن 20/24 میں درج جرم کے دائرہ میں آتی ہیں جس کی سزا 3 سال تک قید ہے۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں