ہم نےسمز بند کرنے سے نہیں نجی کمپنی کے خلاف کارروائی سے روکا تھا،عدالت

حکومت کی نان فائلرز کی سمزبلاک کرنے پر حکم امتناع خارج کرنے کی درخواست، عدالت نے نوٹس جاری کرتے ہوئے 22 مئی تک جواب طلب کر لیا

Faisal Alvi فیصل علوی جمعہ 17 مئی 2024 11:30

ہم نےسمز بند کرنے سے نہیں نجی کمپنی کے خلاف کارروائی سے روکا تھا،عدالت
اسلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔17 مئی 2024 ) چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دئیے کہ ہم نے سمز بند کرنے سے نہیں نجی کمپنی کے خلاف کارروائی سے روکا تھا،اسلام آباد ہائی کورٹ میں سمز بلاک کرنے سے متعلق نجی کمپنی کے خلاف کارروائی سے روکنے کے حکم امتناع کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق مقدمے کی سماعت کی۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے سماعت کے آغاز پر ریمارکس دئیے کہ اٹارنی جنرل صاحب آپ آج اسلام آباد ہائی کورٹ میں کیسے؟ اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ موبائل سموں والا آرڈر تھا اس کا حکم امتناع خارج کروانا تھا ، جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ میڈیا سے درخواست ہے کہ پچھلی بار کا آرڈر جو رپورٹ ہوا تھا وہ ایسے نہیں تھا۔

(جاری ہے)

اٹارنی جنرل نے کہا کہ سیکشن 144 مکمل جواب فراہم کرتا ہے جو ٹیکس سے متعلق ہے جس کی آمدنی کم ہوگی ظاہر ہے وہ اپلائی بھی نہیں کرے گا۔ این ٹی این نمبر سے متعلق بھی چیزیں واضح ہیں۔جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ ٹیکس نیٹ سے متعلق جو عام مزدور ہیں جس کا کھوکھا ہے۔ ظاہر ہے وہ تو اس میں شامل نہیں ہوں گے؟اٹارنی جنرل نے موقف اپنایا کہ جی بالکل ان کو تو نوٹس جائے گا ہی نہیں، چیف جسٹس عامر فاروق نے دریافت کیا کہ اگر کوئی ٹیکس دہندہ نہیں ہے اس کے نام پر سم اس کا بچہ یا بچی استعمال کر رہے ہیں تو اس کا کیا کریں گے؟ مزدور غریب آدمی کیا کرے گا جس نے خود کو رجسٹرڈ ہی نہیں کروایا؟اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ کسی غریب کو نوٹس جائے گا ہی نہیں۔

نان فائلرز کو نومبر 2023 سے نوٹس جاری کئے جا رہے ہیں، اگر کوئی شخص نوٹس جاری ہونے کے بعد جب جواب جمع کروائے گا یا ایف بی آر کو مطمئن کرے گا تو سم ری اسٹور ہو جائے گی۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے ریمارکس دئیے کہ اس میں ڈر یہ ہوتا ہے کہ ایف بی آر والے ہر ایک کو اپنے لوپ میں لے لیتے ہیں، اب ہر بندہ جا جا کر بتاتا رہے کہ ایسا نہیں ہے، اب کون کون جائے گا ایف بی ار کے پاس کوئی رولز ریگولیشنز بھی تو دیں نہ۔

اٹارنی جنرل نے ٹیکس سے متعلق مختلف مقدمات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عدالت کو یہ دیکھنا ہوگا کہ کمپنی کی ممبرشپ کیا ہے، کمپنی میں کسی پاکستانی کے کتنے شیئرز ہیں۔عدالت نے جو حکم امتناع جاری کیا اسے خارج کیا جائے۔عدالت نے ریمارکس دئیے کہ جو آرڈر رپورٹ ہوا وہ ایسے نہیں تھا، سمز بلاک کرنے سے نہیں روکا، صرف نجی کمپنی کے خلاف کارروائی سے روکا تھا، آپ کی درخواست پر نوٹس کر دیتے ہیں۔

کیس کو سماعت کیلئے کب مقرر کریں؟ جس پر اٹارنی جنرل نے مو¿قف اپنایا کہ میرا تو آج کل پتا نہیں ہوتا، کافی مقدمات ہیں، اگلے ہفتے 22 یا 23 مئی کی تاریخ دے دیں۔بعد ازاں عدالت نے سمز بلاک کرنے سے متعلق نجی کمپنی کے خلاف کارروائی سے روکنے کے حکم امتناع کے خلاف درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے 22 مئی تک جواب طلب کر لیا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں