سم بند کرنے سے نہیں نجی کمپنی کے خلاف کارروائی سے روکا، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ

جمعہ 17 مئی 2024 13:42

سم بند کرنے سے نہیں نجی کمپنی کے خلاف کارروائی سے روکا، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ
اسلام آبا د(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 مئی2024ء) اسلام آباد ہائی کورٹ میں سمز بلاک کرنے سے متعلق نجی کمپنی کے خلاف کارروائی سے روکنے کے حکم امتناع کے خلاف درخواست پر سماعت کے دوران چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ ہم نے سم بند کرنے سے نہیں نجی کمپنی کے خلاف کارروائی سے روکا تھا۔جمعہ کو چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق مقدمے کی سماعت کی۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے سماعت کے آغاز پر ریمارکس دیے کہ جی اٹارنی جنرل صاحب آپ اسلام آباد ہائی کورٹ میں کیسی اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ موبائل سموں والا آرڈر تھا اس کا حکم امتناع خارج کروانا تھا ، جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ میڈیا سے درخواست ہے کہ پچھلی بار کا آرڈر جو رپورٹ ہوا تھا وہ ایسے نہیں تھا۔

(جاری ہے)

اٹارنی جنرل نے کہا کہ سیکشن 144 مکمل جواب فراہم کرتا ہے جو ٹیکس سے متعلق ہے، جس کی آمدنی کم ہوگی ظاہر ہے وہ اپلائی بھی نہیں کرے گا، این ٹی این نمبر سے متعلق بھی چیزیں واضح ہیں۔

جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ ٹیکس نیٹ سے متعلق جو عام مزدور ہیں جس کا کھوکھا ہے، ظاہر ہے وہ تو اس میں شامل نہیں ہوں گی اٹارنی جنرل نے مو قف اپنایا کہ جی بالکل ان کو تو نوٹس جائے گا ہی نہیں، چیف جسٹس عامر فاروق نے دریافت کیا کہ اگر کوئی ٹیکس دہندہ نہیں ہے اس کے نام پر سم اس کا بچہ یا بچی استعمال کر رہے ہیں تو اس کا کیا کریں گی مزدور غریب آدمی کیا کرے گا جس نے خود کو رجسٹرڈ ہی نہیں کروایا اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ کسی غریب کو نوٹس جائے گا ہی نہیں، نان فائلرز کو نومبر 2023 سے نوٹس جاری کیے جا رہے ہیں، اگر کوئی شخص نوٹس جاری ہونے کے بعد جب جواب جمع کروائے گا یا ایف بی آر کو مطمئن کرے گا تو سم ری اسٹور ہو جائے گی۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ اس میں ڈر یہ ہوتا ہے کہ ایف بی آر والے ہر ایک کو اپنے لوپ میں لے لیتے ہیں، اب ہر بندہ جا جا کر بتاتا رہے کہ ایسا نہیں ہے، اب کون کون جائے گا ایف بی ار کے پاس کوئی رولز ریگولیشنز بھی تو دیں نہ۔اٹارنی جنرل نے ٹیکس سے متعلق مختلف مقدمات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عدالت کو یہ دیکھنا ہوگا کہ کمپنی کی ممبرشپ کیا ہے، کمپنی میں کسی پاکستانی کے کتنے شیئرز ہیں۔

،عدالت نے جو حکم امتناع جاری کیا اسے خارج کیا جائے۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ جو آرڈر رپورٹ ہوا وہ ایسے نہیں تھا، سمز بلاک کرنے سے نہیں روکا، صرف نجی کمپنی کے خلاف کارروائی سے روکا تھا، آپ کی درخواست پر نوٹس کر دیتے ہیں، سماعت کے لیے کب مقرر کریں جس پر اٹارنی جنرل نے مقف اپنایا کہ میرا تو آج کل پتا نہیں ہوتا، کافی مقدمات ہیں، اگلے ہفتے 22 یا 23 مئی کی تاریخ دے دیں۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ مرکزی کیس 27 مئی کو مقرر ہے، اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ پھر 27 مئی سے قبل کی کوئی اگلے ہفتے کی تاریخ دے دیں۔بعد ازاں عدالت نے سمز بلاک کرنے سے متعلق نجی کمپنی کے خلاف کارروائی سے روکنے کے حکم امتناع کے خلاف درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے 22 مئی تک جواب طلب کر لیا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں