پاکستان بھر میں انسانی سمگلنگ اور افراد کی اسمگلنگ پر قابو پانے کے لیے صوبائی پالیسی ڈائیلاگ کا انعقاد

جمعہ 19 اپریل 2024 17:53

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 اپریل2024ء) سسٹین ایبل سوشل ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن (ایس ایس ڈی او)، انٹر نیشنل آرگنائزیشن آف مائیگریشن اور ڈنمارک کی وزارت خارجہ کے تعاون سے پاکستان میں افراد کی اسمگلنگ اور تارکین وطن کی اسمگلنگ کے اہم مسئلے سے نمٹنے کے لیے صوبائی پالیسی ڈائیلاگ منعقد جمعہ کو یہاں منعقد ہو ا جس میں اراکین صوبائی اسمبلی ، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حکام ، مذہبی راہنمائوں سمیت دیگر سٹیک ہولڈرز کے نمائندوں نے شرکت کی ۔

ایس ایس ڈی او کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سید کوثر عباس نے انسانی سمگلنگ کے سنگین چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے مشترکہ کوششوں کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ انسانی سمگلنگ اور تارکین وطن کی اسمگلنگ کے بنیادی اسباب سے نمٹنے اور کمزور افراد کے حقوق کی حفاظت کے لئے متعلقہ شعبہ جات کو شامل کیا جائے ۔

(جاری ہے)

ایوان میں تجویز اور موجودہ کوششوں کا جائزہ لینے کے لئے ڈائیلاگ کے دوران شرکاء نے اس مسئلے کے مختلف پہلوؤں پر غور کیا، جن میں کمیونٹی کے ارکان، بشمول خانہ بدوش برادری کے تجربات بھی شامل تھے۔

مذہبی رہنماؤں نے مذہبی امتیاز اور نقل مکانی کے درمیان تعلق کو اجاگر کیا اور اس طرح کی جبری بے گھر ہونے سے بچنے کے لیے برداشت اور شمولیت کی بات کی۔ٹریول ایجنٹس نے ان مشکلات پر روشنی ڈالی جن کا وہ سامنا کرتے ہیں، اور غیر قانونی نقل مکانی کے دباؤ کا مقابلہ کرنے کے لیے سخت قوانین کی ضرورت پر زور دیا۔ سرکاری حکام نے موجودہ کوششوں اور چیلنجوں کا خاکہ پیش کیا، جبکہ ممبرانِ صوبائی اسمبلی، رکن صوبائی اسمبلی شیخ امتیاز، رکن صوبائی اسمبلی وقار مان اور رکن صوبائی اسمبلی عظمی کار دار نے قانون سازی میں اصلاحات اور جامع حکمت عملیوں پر زور دیا۔

رکن صوبائی اسمبلی عظمی کاردار نے کہا کہ پاکستان افراد کی اسمگلنگ اور تارکین وطن کی اسمگلنگ کے مسائل سے نمٹنے کے لیے کام کر رہا ہے۔ انسانی سمگلنگ کو روکنے سے متعلق قوانین پر عمل درآمد کے لیے پاکستان ایک نیا ملک ہے، مختلف اسٹیک ہولڈرز کے درمیان اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے جامع صلاحیت سازی اور آگاہی مہم کی ضرورت ہے۔ انہوں نے صوبائی سطح پر ٹریفکنگ ان پرسنز قوانین کے قواعدوں کی تشکیل پر توجہ دی تاکہ اس پر عمل درآمد ہو سکے۔

قانون کی حکمرانی اور کمیونٹی کی شمولیت پر زور دیتے ہوئے پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر احمد خان نے زور دیا کہ پاکستان میں افراد کی اسمگلنگ اور تارکین وطن کی اسمگلنگ سے نمٹنے کے لیے بنائے گئے قوانین کے نفاذ کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مقامی سطح پر ایسی سرگرمیوں کی نگرانی کے لیے نگرانی کا طریقہ کار تیار کرنے کی ضرورت ہے تاکہ کمیونٹیز میں اسمگلروں اور انسانی سمگلروں کی نشاندہی کی جا سکے۔

نوجوانوں کو نقل مکانی کے درست طریقوں کے بارے میں آگاہی دینے سے اس چیلنج پر قابو پایا جاسکتا ہے ۔ایس ایس ڈی او، آئی او ایم اور ڈنمارک کی وزارت خارجہ کی مشترکہ کوششوں کا اعتراف کرتے ہوئے، عبید الرحمن نے بڑے اضلاع میں کمیونٹی کی شمولیت کے لئے آگاہی نشستوں کے انعقاد پر زور دیا ۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں