ناقص خوراک اور میٹھے کا زیادہ استعمال غیر متعدی بیماریوں کی بڑی وجوہات ہیں ، بچوں کی صحت اولین تر جیح ہونی چاہیے ، ماہرین صحت

جمعہ 19 اپریل 2024 22:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 اپریل2024ء) غیر متعدی بیماریاں دنیا بھر اور پاکستان میں اموات کا سب سے بڑا ذریعہ ہیں، پاکستان میں موٹاپے کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے،2011سے 2018 کے درمیان پاکستان میں بچوں میں موٹاپے کی شرح دوگنا ہو گئی ہے، اسی دوران تولیدی عمر کی خواتین میں زیادہ وزن کی شرح 28فیصد سے بڑھ کر 38فیصد ہو گئی ہے اور اس کی وجہ سے پاکستان اس وقت 3کروڑ 30لاکھ لوگوں کے ساتھ زیادہ ذیابیطس کے ساتھ زندہ رہنے والے لوگوں کا دنیا کا تیسرا بڑا ملک بن چکا ہے اور جس تیزی سے اس مرض میں اضافہ ہو رہا ہے ،اس میں پاکستان دنیا بھر میں پہلے نمبر پر ہے، ان بیماریوں میں اضافے کی ایک اہم وجہ موٹاپا ہے جس کی ایک بڑی وجہ ناقص خوراک اور اس میں میٹھے کا زیادہ استعمال بھی ہے جودل، ذیابیطس، گردوں اور کئی غیر متعدی بیماریوں کی بڑی وجوہات بھی ہیں ،میٹھے کا سب سے زیادہ استعمال میٹھے مشروبات کی صورت میں ہوتا ہے جس کے ایک چھوٹے گلاس میں 7سے 8چمچ چینی موجود ہوتی ہے،ان مشروبات میں سوڈا، جوسز، سکوائشز اور فلیورڈ دودھ شامل ہیں، حکومت پنجاب کا بچوں کی صحت کو بہتر کرنے کے لئے پرائمری سکول کے بچوں کو سکولوں میں دودھ مہیا کرنے کا پروگرام ایک انتہائی قابل ستائش عمل ہے جس کے لئے حکومت پنجاب تعریف کی مستحق ہے لیکن ہم ان کی توجہ اس جانب مبذول کرانا چاہتے ہیں کہ بچوں کو میٹھے ذائقہ دار دودھ کی بجائے سادہ دودھ مہیا کیا جائے کیونکہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی ہدایات کے مطابق اس طرح کا میٹھادودھ بچوں کی صحت کے لئے بہت نقصان دہ ہے اس سے فائدے کی بجائے الٹا نقصان ہو گا۔

(جاری ہے)

یہ بات ماہرین صحت نے پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام ایک تقریب میں کہی جس کا انعقاد لاہور کے ایک مقامی ہوٹل میں کیا گیا۔ تقریب میں شرکت کرنے والوں میں گلوبل ہیلتھ ایڈووکیسی انکوبیٹر کے کنٹری ریپریزینٹیٹو منور حسین، سابق ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ پنجاب ایڈوائزر ہیلتھ وفاقی محتسب ڈاکٹر فیاض رانجھا، صحت کے ماہرین ، سول سوسائٹی اور میڈیا شامل تھے۔

پناہ کے سیکرٹری جنرل ثناہ اللہ گھمن کے تقریب کی میزبانی کی۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے منور حسین نے کہا کہ تحقیق سے ثابت ہے کہ ایسی خوراک جس میں چینی، نمک یا چکنائی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے وہ انسانی صحت کے لئے انتہائی مضر ہوتی ہیں، میٹھے کا زیادہ استعمال ذیابیطس، موٹاپے اور کینسر سمیت بہت سی بیماریوں کی وجہ بنتا ہے، پاکستان میں سالانہ 4لاکھ سے زیادہ لوگ ذیابیطس اور اس سے ہونے والی پیچیدگیوں کی وجہ سے جان کی بازی ہار جاتے ہیں۔

2011سے 2018تک بچوں میں موٹاپے کی شرح دوگنا ہو گئی ہے۔ ریسرچ سے ثابت ہے کہ روزانہ ایک میٹھا مشروب پینے سے ذیابیطس کا خطرہ 30 فیصد تک بڑھ جاتا ہے، فلیورڈ دودھ بھی میٹھے مشروبات کی ایک شکل ہے اس لئے سکول کے بچوں کو فلیورڈ ہر گز نہ دیا جائے ورنہ ان بچوں بیماریوں کا سبب بنے گا ۔ڈاکٹر فیاض رانجھا نے کہا کہ پاکستان میں غیر متعدی بیماریوں کا ایک سیلاب آیا ہوا ہے، چھوٹے چھوٹے بچے موٹاپے، ذیابیطس اور گردوں جیسی بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں، حکومت کو ان بیماریوں کی ایک بڑی وجہ میٹھے مشروبات کے استعمال میں کمی کے لئے ٹھوس اقدامات کرنا ہوں گے اور اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ سکول کے بچوں کو مضر صحت فلیورڈ ملک کی بجائے بغیر چینی ملا دودھ مہیا کیا جائے ۔

ثناہ اللہ گھمن نے کہاکہ پناہ اپنے ہم وطنوں کو بیماریوں سے بچانے کے لیے پچھلے 40سال سے سرگرم عمل ہے۔ اس کے لیے ہم معاشرے کے تمام موثر طبقات کے ساتھ مل کر جد،جہد کر رہے ہیں۔ پناہ ایسی پالیسیاں بنوانے کے لئے کوشاں رہا ہے جس سے ان وجوہات میں کمی لائی جائے جو ان بیماریوں کی وجہ بنتی ہیں۔ انہوں نے پنجاب حکومت کی بچوں کی صحت کے حوالے ترجیحات پر انہیں سراہتے ہوئے کہاکہ بچوں کی صحت ہماری اولین تر جیح ہونی چاہیے کیونکہ بچے ہماری قوم کا مستقبل ہیں جنہوں نے آنے والے وقت میں اس ملک کی باگ ڈور سنبھالنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بچوں کو میٹھے ذائقہ دار دودھ کی بجائے سادہ دودھ مہیا کیا جائے کیونکہ میٹھا دودھ صحت مند ہونے کی بجائے الٹا صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔دیگر مقررین نے بھی پنجاب حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس اہم مسئلہ پر نظر ثانی کریں۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں