ترقی پسند قومی رہنما مختار باچا کو ان کی سیاسی و فکری جدوجہد پر زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہیں،سینیٹر جان محمد بلید ی

ہفتہ 18 مئی 2024 18:37

اسلام آبا/وئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 مئی2024ء) نیشنل پارٹی پنجاب کے زیراہتمام اسلام آباد میں مختار باچا کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے تعزیتی منعقدہ ریفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ ریفرنس سے این پی کے سیکرٹری جنرل سینیٹر جان محمد بلیدی، سابق سینیٹر فرحت اللہ بابر، قومی اسمبلی کے رکن پھلین بلوچ، این پی پنجاب کے صدر ایوب ملک، پی ایف یو جے کے سابق سیکرٹری ناصر زیدی، اے ڈبلیو پی رہنما عصمت شاہجہاں کے علاوہ سیاسی و سماجی رہنماؤں سمیت کارکنوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے سینٹر جان بلیدی نے کہا کہ انہوں نے ہمیشہ باچا کو اپنے سیاسی وژن میں بہت واضح پایا۔ باچا 2011-12 میں پارٹی سے منسلک رہے۔ باچا ملک بھر کی سیاسی و نظریاتی ساتھیوں اور ترقی پسند سیاسی قوتوں کو ایک ساتھ متحد و متحرک کرنا چاہتے تھے۔

(جاری ہے)

لیکن بدقسمتی سے ان کی تمام تر کوششوں کے باوجود ایسا اتحاد ممکن نہیں ہو سکا۔این پی سکریٹری جنرل نے کہاکہ بائیں بازو کے سیاسی و نظریاتی ساتھیوں نے ملک مین متعدد سیاسی پارٹیوں کی تشکیل میں بنیادی کردار ادا کیا لیکن وہ اپنی صفیں درست نہیں کرسکے نظریاتی کھج بحثوں میں اپنے لئے مضبوط سیاسی پلیٹ فارم تشکیل نہیں دے سکے۔

سید مختار باچا مرحوم کے اپنی یاداشتیں بتاتے ہوئے فرحت اللہ بابر نے کہا کہ بزرگ فکری رہنما نے کبھی اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کیا۔ وہ بائیں بازو کے نظریے پر یقین رکھتے تھے اورانہوں نے اپنے سیاسی اصولوں پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا۔ انہوں نے انسانی حقوق اور جمہوریت کے لئے جدوجہد کرنے کے علاوہ سماج کے مظلوم اور پسماندہ طبقات کے حقوق کے لئے انتھک جدوجہد کی۔

بابر نے کہا کہ باچا کے سیاسی اصول ان تمام لوگوں کے لئے رہنمائی کا کام کریں گے جو مظلوم عوام کے حقوق کے لئے لڑنا چاہتے ہیں۔باچا کی سیاسی جدوجہد پر روشنی ڈالتے ہوئے این پی پنجاب کے صدر ایوب ملک نے کہا کہ بائیں بازو کے تجربہ کار رہنما نے اپنی سیاست کا آغاز کمیونسٹ پارٹی آف پاکستان میں شمولیت سے کیا ۔ان کی سوچ سخت نہیں تھی اور اس نے ان تمام لوگوں کی حمایت کی جو ایک انصاف پسند معاشرے کے لئے کام کرنا چاہتے تھے۔

وہ چاہتے تھے کہ ترقی پسند قوتیں پاکستانی سیاست میں اپنے لئے جگہ پیدا کریں اور عام لوگوں تک پہنچیں۔ شاید اسی وجہ سے انہوں نے این پی میں شمولیت اختیار کی اور پارٹی کے کارکنوں کی رہنمائی کے علاوہ اسے کے پی کے میں منظم کرنے کی کوشش کی۔ایوب ملک نے کہا کہ باچا کو غیر سیاسی کرنے کے خیال سے شدید نفرت تھی۔ باچا اس بات پر پختہ یقین رکھتے ہیں کہ سیاست میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیے بغیر کوئی تبدیلی ممکن نہیں، اس لئے وہ اپنے آخری دن تک سیاسی طور پر متحرک رہے، ان کی وفات سے نیشنل پارٹی کے ساتھ ساتھ ملک کی تمام ترقی پسند جماعتوں کا نقصان ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں