نوجوانوں اور معیشت کو بچانے کے لیے تمباکو پر ٹیکس بڑھاناہوگا،مرتضی سولنگی

بدھ 22 مئی 2024 16:48

نوجوانوں اور معیشت کو بچانے کے لیے تمباکو پر ٹیکس بڑھاناہوگا،مرتضی سولنگی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 مئی2024ء) انسدادتمباکو نوشی کے عالمی دن کے موقع پر پاکستان میں تمباکو کے استعمال کے تدارک کے لئے سوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف دی رائٹس آف دی چائلڈ (سپارک)اور پنجاب گروپ آف کالجز نے بدھ کو ایک مشترکہ تقریب کا انعقاد کیا۔ تقریب کا مقصد تمباکو نوشی کے خلاف اقدامات کو اجاگر کرنا تھا۔ سابق نگران وزیر اطلاعات و نشریات مرتضی سولنگی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نوجوانوں کی ایک بڑی  تعداد تمباکو نوشی کی عادت میں مبتلا ہے ، تمباکو کنٹرول کے خلاف سخت اقدامات نہ ہونے کی وجہ سے اس پر قابو پانے میں خاطر خواہ مددنہیں مل سکی، تمباکو اور نکوٹین نوجوانوں کی صحت کے سنگین مسائل کا سبب بن رہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ اگر تمباکو کی صنعت کی جانب سے نوجوانوں کو راغب کرنے کی کوششوں کو روکا نہ گیا تو مزید لوگ تمباکو نوشی میں مبتلا ہو جائیں گے جس سے ملک میں اموات اور بیماریوں میں مزید اضافہ ہوگا۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کو بڑے پیمانے پر انسداد تمباکو کے اہم چیلنج کا سامنا ہے، عالمی ادارہ صحت اور عالمی بینک دونوں نے مسلسل پاکستان کو تمباکو پر ٹیکس بڑھانے کی سفارش کی ہے۔

اس موقع پر کنٹری ہیڈ کمپین فار ٹوبیکو فری کڈز ملک عمران احمدنے کہا کہ مالی سال 2024-25 کے لیے ایف ای ڈی میں 26.6 فیصد اضافہ ایک اہم قدم ہو سکتا ہے جس سے نہ صرف صحت کی دیکھ بھال کے اخراجات میں مدد ملے گی بلکہ لاکھوں افراد کو تمباکو نوشی سے دور بھی رکھا جاسکے گا ۔ پنجاب گروپ آف کالجز کے ڈائریکٹر محمد اکرم نے کہا کہ نوجوانوں کو تمباکو نوشی سے دور رکھنے میں تعلیمی ادارے اہم کردار ادا کر سکتے ہیں، تعلیمی ادارے تمباکو کے استعمال کے خلاف سخت موقف اختیار کریں اور غیر نصابی سرگرمیاں شروع کر کے اپنے طلباء اور عملے کے لیے صحت مند ماحول پیدا کریں۔

انہوں نے کہاکہ فلاح و بہبود اور ذمہ داری کی اقدار کو فروغ دیتے ہوئے تعلیمی ادارے ایک ایسا کلچر بنانے میں مدد دے سکتے ہیں جہاں تمباکو کے استعمال کو قبول نہ کیا جائے اور نہ ہی اسے گلیمرائز کیا جائے، اس سے نہ صرف تعلیمی ادارے کو فائدہ ہوگا بلکہ اس کے آنے والی نسلوں کی صحت اور بہبود پر بھی طویل مدتی اثرات مرتب ہونگے۔ پروگرام منیجر سپارک ڈاکٹر خلیل احمد ڈوگرنے کہا کہ 10 سگریٹ پر مشتمل پیک تمباکو کی صنعت کا ایک اور حربہ ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ بچوں اور نوجوانوں کو تمباکو نوشی کی طرف راغب کیا جا سکے ، 10 سگریٹ کا پیک بڑے پیک سے کم ریٹ پر ہوگا، لہذا طلباء یہ آسانی سے خریدیں گے۔

انہوں نے کہاکہ متعلقہ وزارتوں کو اس عمل کے خلاف سخت ترین اقدامات اٹھانا ہوں گے۔اینٹی ٹوبیکو یوتھ کلب کے ممبران نے تمباکو کے استعمال کو پاکستان کے نوجوانوں کے لیے سب سے بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے ایک پیغام دیا کہ تمباکو نہ صرف ہماری صحت بلکہ ہمارا مستقبل بھی چوری کرتا ہے، ہمیں اپنے نوجوانوں کو اس سے بچانے کے لیے متحد ہونا چاہیے۔ تقریب میں تعلیمی اداروں، میڈیا، سول سوسائٹی اور نوجوانوں کی کثیر تعداد نے اس موقع پر تمباکو سے پاک پاکستان بنانے کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا ۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں