گنے کی فصل پر پائرلہ اور وائٹ فلائی کے حملے کے خلاف بروقت اقدامات کی ضرورت ہے، رانا تنویر حسین

بدھ 17 ستمبر 2025 21:10

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 ستمبر2025ء) وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین نے گنے کی فصل پر پائرلہ اور وائٹ فلائی کے حملے کے خلاف بروقت اقدامات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اجتماعی کوششیں ہی گنے کی پیداوار کو تباہ کن نقصانات سے بچا سکتی ہیں۔وہ بدھ کو ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کر رہے تھے جس میں نمی میں اضافہ کے باعث گنے کی فصل پر پائرلہ اور وائٹ فلائی کے بڑھتے ہوئے حملے کے اثرات پر غور کیا گیا۔

وفاقی وزیر نے اس بات پر گہری تشویش کا اظہار کیا کہ اس سال پائرلہ کا حملہ شمالی علاقوں سے منتقل ہو کر جنوبی علاقوں تک پہنچ گیا ہے جس سے گنے کی فصل کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے۔ وزارت قومی غذائی تحفظ و تحقیق سے جاری پریس ریلیز کے مطابق اجلاس میں یہ بات اجاگر کی گئی کہ یہ دونوں کیڑے گنے کی پیداوار کے لئے سنگین خطرہ بن چکے ہیں۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر نے زور دیا کہ حکومت تمام متعلقہ اداروں کو متحرک کر رہی ہے اور کسانوں میں شعور بیدار کرنے کے لئے آگاہی مہم چلا رہی ہے تاکہ فصل کے نقصانات کو کم کیا جا سکے۔

ماہرین نے بتایا کہ پائرلہ اور وائٹ فلائی زیادہ تر گنے کے پتوں کے نچلے حصے پر حملہ کرتے ہیں، یہ پودے کا رس چوستے ہیں جس سے شروع میں پتوں پر پیلے دھبے بن جاتے ہیں اور بعد میں پتے سوکھنے لگتے ہیں، جب پتے کمزور ہو جاتے ہیں تو پودا صحیح طرح بڑھ نہیں پاتا۔ اس کے علاوہ پائرلہ ایک مادہ (ہنی ڈیو) خارج کرتا ہے جو پتوں پر جم جاتا ہے،یہ مادہ سطح فنگس کو اپنی طرف کھینچتی ہے جس سے پتے سیاہ پڑ جاتے ہیں، سیاہ پتے خوراک (فوٹوسنتھیسز) نہیں بنا سکتے جس سے گنے کی پیداوار مزید کم ہو جاتی ہے۔

کسانوں کو سختی سے ہدایت کی گئی ہے کہ وہ فوری حفاظتی اور کنٹرول کے اقدامات کریں، وہ اپنے کھیتوں کا باقاعدگی سے معائنہ کریں، مقامی زرعی توسیعی افسران سے رابطے میں رہیں اور تجویز کردہ ادویات جیسے امِڈاکلوپرِڈ کا بروقت چھڑکاؤ کریں،اگر حملے پر قابو پانے میں تاخیر ہوئی تو گنے کی فصل کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔وفاقی وزیر نے کسانوں پر زور دیا کہ وہ فوری طور پر اقدامات کریں اور یقین دلایا کہ حکومت متعلقہ اداروں کے ذریعے تکنیکی رہنمائی اور معاونت فراہم کرنے کے لئے پرعزم ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اجتماعی کوششیں ہی گنے کی پیداوار کو تباہ کن نقصانات سے بچا سکتی ہیں۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں