کراچی،شہر کی رونقیں اب آہستگی سے دوبارہ لوٹ رہی ہیں،محمد احمد شاہ

تاج ملتانی کی شرافت و متانت پر جتنی گفتگو کی جائے وہ ناکافی ہے،حکومت کی جانب سے تمغہِ حسنِ کارکردگی دلوانے میں کامیاب رہا،صدر آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی

پیر 23 جولائی 2018 22:25

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 جولائی2018ء) آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے صدر محمد احمد شاہ نے کہا کہ کراچی پچھلے 35 سالوں میں جس تاریک دور سے گزرا ،اس نے شہر بھر سے فن و ثقافت کی ساری روشنیاں چھین لیں مگر اب آہستگی سے شہر کی رونقیں دوبارہ لوٹ رہی ہیں۔ان خیالات کا اظہارمحمد احمد شاہ نے آرٹس کونسل کراچی میںملک کے معروف گلوکار تا ج ملتانی کے تعزیتی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ تاج ملتانی ہمارے بڑے بھائی جیسے تھے اور ان سے ہمیشہ فیملی والے تعلقات رہے۔ انکی شرافت و متانت پر جتنی گفتگو کی جائے وہ ناکافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تاج ملتانی نظم و ضبط کے نہایت پابند انسان تھے اور آج کی دنیا میں ان جیسے سچے،پر خلوص اور شرافت کے پیکر انسان کا ملنا بہت مشکل ہے۔

(جاری ہے)

وہ بلاشبہ ایک بہترین استاد (سلامت علی خاں)کے بہترین شاگرد تھے جو ملک کے معروف آرٹسٹ بن کر ابھرے۔

محمداحمد شاہ نے مزید کہا کہ تا ج ملتانی کی گراں قدرخدمات پرمیں نے انہیں تمغہِ حسنِ کارکردگی دلوانے کے لیے سر توڑ کوشش کی اور بلاآخر تا ج ملتانی کو حکومت کی جانب سے تمغہِ حسنِ کارکردگی دلوانے میں کامیاب رہا۔انہوں نے مزید کہاآرٹس کونسل فنون اور فنکاروں ،دونوںکے حوالے سے اقدامات کرتا رہا ہے اور وہ آرٹسٹ جو کسی بھی قسم کی بیماری میں مبتلا ہیں ،ان کی ہر ممکن معاونت کرنے کے لیے ہمیشہ کوشاں رہا ہے۔

ملک کے معروف فنکارغلام عباس نے کہا کہ ایک بڑا فنکار وہ ہوتا ہے جو اپنے جانے کے بعد بھی اپنے پیچھے بہت کچھ چھوڑ جائے۔ تا ج ملتانی انہی فنکاروں میں سے ایک ہیں جن کا موسیقی کے لیے کیا جانے والا کام آج بھی زندہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ تا ج ملتانی سے بچپن سے ہی وابستگی رہی۔ ان جیسا سچا فنکاراب شاید ہی کبھی پیدا ہو۔ان کی شخصیت ان کے فن کی طرح شاندار تھی۔

انہوں نے کہا کہ ماضی کے آرٹس کونسل اور دورِ حاضر کے آرٹس کونسل میں زمین آسمان کا فرق ہے اوراس ادارے کی نمایاں کامیابیوں کے پیچھے اس کے با ہمت لیڈر محمد احمد شاہ کا ہاتھ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب لیڈر مضبوط ہوتا ہے تو ادارے ایسے ہی ترقی کرتے ہیں۔ نامور فنکار فیروز اختر نے کہا کہ تا ج ملتانی سے 1959ئ سے تعلقات تھے جو آخری لمحات تک برقرار رہے۔

ان کی طبیعت میں استاد سلامت علی خان کی تربیت نظر آتی تھی۔ فیروز اختر نے مزید کہا کہ آج کے اس دور میں ہمارے سینئر فنکاروں کی زندگی بہت پسماندگی کا شکار ہے اور حکومت کی جانب سے ان کی سرپرستی ٹھیک طرح سے ہوتی نظر نہیں آتی۔انہوں نے کہا کہ آج کے نوجوانوں کو سینئر فنکاروں کے لیے بھی اپنے دل میں نرم گوشہ رکھنا چاہیے۔ محمد افراہیم نے کہا کہ پہلے کا دور علم ،ادب ، موسیقی اور فن کا دور تھا اور ہر سو محبت نظر آتی تھی اور آج ہم ایک نفرت بھرے دور سے گزر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ماضی کے فنکاروں اور اداکاروں میں عاجزی اور انکساری پائی جاتی تھی اور آج کے دور میں تاج ملتانی جیسے لوگوں کا ملنا ناممکن ہے۔اشتیاق بشیر نے کہا کہ آج کے پرائیوٹ چینلز کی دوڑ میں سینئر آرٹسٹ صفحہ ہستی سے مٹتے جا رہے ہیںاور لوگ صرف آج کے دور کے نوجوان فنکاروں کو ہی جانتے ہیں۔انہوں نے ریڈیو اور ٹیلیویڑن پر تاج ملتانی کے ساتھ گزارے گئے وقت پر بات کی اور ان کی زندگی کے مختلف پہلو اجاگر کیے۔

آرٹس کونسل کراچی گورننگ باڈی کے رکن اقبال لطیف نے کہا کہ تاج ملتانی بہت مخلص آدمی تھے اور ایک طویل عرصے سے ان سے وابستگی رہی۔انہوں نے مزید کہا کہ تاج ملتانی ایک بڑے اور نامور آرٹسٹ ہونے کے باوجودہر کسی سے نہایت عاجزی اور انکساری سے پیش آتے تھے۔انہوں نے کہا کہ آرٹس کونسل کراچی کے زیر ا ہتمام بننے والی نئی بلڈنگ میں ایک آڈیو ویڑیول لائبریری کا قیام عمل میں لایا جائے گا جس میں ہمارے تمام فنکاروں، گلوکاروں ، شعرائ اور ادیبوں کا کام محفوظ کیا جائے گا۔

شوکت رضوی نے کہا کہ پاکستان میں فنکاروں کی کوئی کمی نہیں لیکن ان کی مقبولیت بہت کم دکھائی دیتی ہے۔تاج ملتانی کی گائیکی میں جو خوبصورتی تھی وہ بہت کم گلوکاروں کو ملتی ہے۔امجد شاہ نے کہا کہ جیسے جیسے کلاسیکل موسیقار دنیا سے رخصت ہوتے جا رہے ہیں، کلاسیکل موسیقی کا خاتمہ ہوتا جارہا ہے۔آرٹس کونسل کراچی کی گورننگ باڈی کے رکن کاشف گرامی نے محمداحمد شاہ کوسراہتے ہوئے کہا کہ ان کی بدولت فن اور فنکاروں کی پزیرائی کا کام جاری و ساری ہے۔

تقریب کے دوران تاج ملتانی کی صاحبزادی ثناء،محمد ابصار ، شاگرد نوید عباس، عمران اورمحمد سلیم نے بھی تاج ملتانی کی زندگی کے حوالے سے اظہارِ خیال کیا جبکہ اس موقع پر تاج ملتانی کے موسیقی کے سفر پر بنائی گئی پی ٹی وی کی ایک یادگار ڈاکیومینٹری بھی حاضرین کے سامنے پیش کی گئی جس نے سب کو تاج ملتانی کی یاد میں اشک بار کر دیا۔#

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں