فضائی آلودگی :لاہور ہائی کورٹ نے ایک ہفتے کے لاک ڈاﺅن کا عندیہ دیدیا

پنجاب حکومت کے ماحول دشمن عناصر کے خلاف اقدامات‘6کروڑروپے کے جرمانے نمائشی اقدامات سے ماحول میں بہتری نہیں آئے گی‘حکومت ٹھوس منصوبہ بندی کرئے.ماہرین کا حکومتی اقدامات پر عدم اطیمنان کا اظہار

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 1 دسمبر 2021 15:39

فضائی آلودگی :لاہور ہائی کورٹ نے ایک ہفتے کے لاک ڈاﺅن کا عندیہ دیدیا
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-ا نٹرنیشنل پریس ایجنسی۔یکم دسمبر ۔2021 ) پنجاب حکومت نے ڈیڑھ ماہ میں ماحول دشمن عناصر کو 6 کروڑ روپے سے زائد کے جرمانے کیئے ہیں تاہم ماہرین نے حکومتی اقدامات کو نمائشی قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے اقدامات سے ماحول میں بہتری تو نہیں آئے گی تاہم کرپشن میں اضافہ ضرور ہوگا. پنجاب حکومت کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق صوبہ بھر میں 6 ہزار 277 بھٹوں کی انسپکشن کے دوران 4 کروڑ 78 لاکھ روپے جرمانے کیے گئے محکمہ ماحولیات پنجاب نے 865 مقدمات درج کر کے 26 افراد کو گرفتار بھی کروایا ہے.

(جاری ہے)

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پنجاب بھر میں 18 ہزار 134 گاڑیوں کو 63 لاکھ 51 ہزارروپے جرمانے کیے گئے جبکہ 31 ہزار 739 گاڑیوں کو چیک کیا گیا جس میں سے 11 ہزار 221 گاڑیوں کو تنبیہ جاری کی گئی اور فضائی آلودگی کا باعث بننے والی 923 گاڑیوں کو بند کیا گیا. پنجاب میں 3 ہزار 439 انڈسٹریل یونٹس کو چیک کیا گیا جس میں سے 481 یونٹس کو سیل کر دیا گیا 301 مقدمات درج کر کے 118 افراد کو گرفتار کیا گیا رپورٹ کے مطابق فصلوں کی باقیات جلانے کے 2 ہزار 746 کیسز کا اندراج ہوا جس میں سے ایک ہزار 151 کے خلاف مقدمات درج کیے گئے اور ایک کروڑ 24 لاکھ روپے سے زائد جرمانے عائد کیے گئے پنجاب میں آلودگی کا باعث بننے والی 4 ہزار 732 گاڑیوں کو 38 لاکھ روپے جرمانے کیے گئے.

دوسری جانب لاہور ہائی کورٹ نے شہر میں فضائی آلودگی کے سبب ایک ہفتے کے لیے ہنگامی صورتحال نافذ کر کے لاک ڈاﺅن لگانے کا عندیہ دیا ہے عدالت عالیہ کے جسٹس شاہد کریم نے اسموگ کے سلسلے میں ہارون فاروق اور شیراز ذکا ودیگر کی دائر کردہ درخواستوں پر سماعت کی. سماعت کے آغاز میں جسٹس شاہد کریم نے استفسار کیا کہ حکومت کا کوئی ادارہ ایئر کوالٹی کو جانچتا ہے؟ایڈووکیٹ اظہر صدیق نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ایئر کوالٹی کو جانچنا محکمہ ماحولیات کا کام ہے، جوڈیشل واٹر کمیشن کے فوکل پرسن نے عدالت کو بتایا کہ فصلوں کو جلانے کے واقعات میں کمی آئی ہے جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ اب بھی اینٹوں کے کئی بھٹے پرانی ٹیکنالوجی پر کام کر رہے ہیں، ساتھ ہی استفسار کیا کہ کیا ایئر کوالٹی بہتر ہوئی؟.

صوبائی محکمہ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے ڈائریکٹر نے کہا کہ پیر کی چ±ھٹی کی وجہ سے ہوا کا معیار جانچنے والا ایئر کوالٹی انڈیکس 400 رہا ورنہ یہ 600 ہو جاتا جبکہ اتوار کے روز اس کے 200 تک نیچے آنے کا امکان ہے جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیے کہ تیاری کرلیں ہو سکتا ہے کہ ایئر کوالٹی کی بہتری کے لیے لاک ڈاﺅن کرنا پڑے. فاضل عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ تمام متعلقہ محکمے اجلاس کریں اور ماحولیات ایمرجنسی کی تجویز پر غور کریں، ایک ہفتے کی ماحولیاتی ایمرجنسی لگانی پڑ سکتی ہے انہوں نے ریمارکس دیے کہ موجودہ صورتحال میں فوری اقدامات کی ضرورت ہے.

جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ ایک رپورٹ بنا کر دیں جس میں ماہرین ہوں، ابھی ہمیں جو بہتر لگتا ہے ہم کرتے جا رہے ہیں انہوں نے کہا کہ حکومت اسموگ کے معاملے پر بے شک غیر ملکی ماہر کی خدمات حاصل کرلے، جو رپورٹ بنائیں اس پر کام شروع کر دیں. ٹریفک پولیس کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے عدالت نے کہا کہ ٹریفک پولیس کا کردار بہت اچھا ہے اور ان کا کام قابل ستائش ہے سماعت کے دوران لاہور کے میئر کرنل (ر) مبشر نے آگاہ کیا کہ اسٹیل انڈسٹری میں ٹائر جلائے جاتے ہیں جس پر عدالت نے ہدایت کی کہ جہاں ٹائر جلائے جائیں اس کی فوراً شکایت واٹر اینڈ انوائرنمنٹ کمیشن کو کریں ڈائریکٹر پی ڈی ایم اے نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے ٹریفک اور ماحولیاتی آلودگی کو رپورٹ کرنے کے لیے ایپلیکیشن بنادی ہے جس پر جسٹس شاہد کریم نے اس ایپلیکشن کی تشہیر کرنے کی ہدایت کی بعدازاں لاہور ہائی کورٹ نے اسموگ سے متعلق کیس کی سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کردی.

ادھر ماہرین کا کہنا ہے حکومت نمائشی اقدامات کررہی ہے حکومتی اقدامات سے نہیں لگتا ہے کہ وہ ماحول کو صاف کرنے میں سنجیدہ ہے انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں گاڑیوں کو فضائی آلودگی کی بڑی وجہ قراردیا جارہا ہے نیویارک شہر میں ٹریفک کو کم کرنے کے لیے اقدامات کیئے جارہے ہیں اسی طرح آلودگی کا شکار دنیا کے دیگر بڑے شہروں میں حکومتیں ٹھوس اقدامات کررہی ہیں.

ماہرین کا کہنا ہے وفاقی اور پنجاب حکومت شہروں کے پھیلاﺅ کو روکنے کی بجائے ان میں اضافے کرنے کے منصوبے بنارہی ہیں جس سے شہروں کے گرد ونواح میں سرسبزعلاقے ختم ہورہے ہیں انہوں نے کہا کہ لاہور کے ”راوی ریورسٹی“منصوبے کو ”گیم چینجر“قراردیا جارہا ہے حالانکہ اس سارے علاقے کو اربن گارڈن اور فارسٹ میں بدلنے کے لیے اقدامات کیئے جانے چاہیے تھے مگر حکومتوں کی ترجیحات پیسہ کمانا ہے .

انہوں نے کہا کہ حکومت اگر واقعی ہی ماحول کوصاف کرنا چاہتی ہے تو یہ شہروں کو کنکریٹ کے جنگلوں میں بدلنے سے نہیں ہوگا بلکہ کنکریٹ کے جنگلو ں سے زمینیں لے کر ان پرجنگلات اور جھلیں بنانے سے ہوگا ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ہم اپنی آنے والی نسلوں کے لیے کچھ اچھا کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں ہر قسم کی نئی تعمیرات پر پابندیاں عائدکرنا ہونگی اور موجودہ رہائشی کالونیوں کو بھی جہاں ہیں جیسے ہیں کی بنیاد پر روک خالی جگہوں کو شجرکاری اور زراعت کے لیے استعمال کرنا چاہیے .

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں