امریکہ کاممبئی حملوں کے حوالے سے بھارت کی مدد کرنے کیلئے نیا پینترا ،بھارت کے پاس ثبوتوں کی کمی کو پورا کرنے کیلئے پاکستان کے اندر سے زبر دستی ثبوت تراشنے کی کوششیں شروع کر دیں:

بدھ 31 دسمبر 2008 22:53

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔31دسمبر۔2008ء) امریکہ نے ممبئی حملوں کے حوالے سے بھارت کی مدد کرنے کے لیے ایک نیا پینترا بدلا ہے۔بھارت کے پاس ثبوتوں کی کمی کو پورا کرنے کے لیے پاکستان کے اندر سے زبر دستی ثبوت تراشنے کی کوششیں شروع کر دی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق بھارت پاکستان کی بار بار کے مطالبے کے باوجود اس بات کے کوئی ٹھوس ثبوت پاکستان کے حوالے نہیں کر سکا کہ بمبئی حملوں میں کوئی پاکستانی افراد یا گروہ ملوث ہیں۔

بھارت کی اس مجبوری کو دور کرنے کے لیے امریکہ نے حکومت پاکستان پر دباؤ ڈالنا شروع کر دیا ہے کہ وہ مظفرآباد سے مبینہ طور پر گرفتار ہونے والے لشکر طیبہ کے کمانڈروں ذکی الرحمن لکھوی اور ضرار شاہ سے امریکی ‘ برطانوی اور بھارتی ایجنسیوں کو بھی تفتیش کی اجازت دے۔

(جاری ہے)

پاکستان پر دباؤ بڑھانے کے لے بد ھ کے روز امریکہ کے ایک سرکردہ اخبار وال سٹریٹ جرنل نے پاکستانی حساس ادارے کے ایک بے نام افسر کے حوالے سے خبر جاری کی کہ تفتیش کے دوران ضرار شاہ نامی کمانڈر نے اعتراف کر لیا ہے کہ وہ ممبئی حملوں کا منصوبہ ساز ہے اور حملہ آور پاکستانی تھے اور ان کا تعلق لشکر طیبہ سے تھا۔

امریکی اخبار کو بھارت کے تمام ٹی وی چینلز نمایاں طور پر دن بھر نشر کرتے رہے ۔ان کی دیکھا دیکھی بعض پاکستانی چینلز نے بھی اس خبر کو نشر کرنا شروع کر دیا۔بھارتی اخبارات کی لمحہ بہ لمحہ اپ ڈیٹ ہونے والی ویب سائیٹس پر بھی اس خبر لیڈ سٹور ی کے طور پر شائع کیا گیا ۔ممبئی حملوں کے حوالے سے پاکستان کے اندر اس معاملے کی نگرانی کر نے والے حکام کا کہنا ہے کہ یہ امریکی اخبار کی خبربے بنیاد ہے پاکستانی حکام اپنے طور پر تفتیش صرف اسی وقت کر سکتے ہیں جب انہیں ابتدائی تفتیش کے لیے بھارت سے کوئی ثبوت ملے۔

بھارت نے اب تک کوئی ثبوت نہین دیے تو پاکستانی حکام گرفتار افراد سے کس طرح تفتیش کر سکتے ہیں۔پاکستانی دفتر خارجہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ انٹر پول کے سربراہ کی پاکستان میں پریس کانفرنس کے بعد بھارت کی عالمی سطح پر سبکی ہوئی اور اس کے دعوے کو مشکوک سمجھا جانے لگاہے۔پاکستان کی طرف سے بار بار ثبوت مہیا کرنے کے مطالبات اور مشترکہ تحقیقات کی پیشکش نے بھارت کو مشکل سے دوچار کر دیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت کے پاس اجمل قصاب کی مبینہ تفتیش کے حوالے سے ایسے ثبوت موجود نہیں جنہیں کسی آزاد فورم پر پیش کیا جا سکے اسی لیے بھارت اپنے نام نہاد ثبوتوں کو کسی دوسرے ملک یا ایجنسی کے ساتھ شیئر کرنے سے کترا رہا ۔بھارت کی اس مشکل کو امریکہ نے حل کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور حکومت پاکستان پر دباؤ ڈالنا شروع کر دیا ہے کہ بھارت جن افراد کو ماسٹر مائینڈ قرار دے رہا ہے انہیں اگر پاکستان بھارت کے حوالے نہیں کر سکتا تو امریکی ‘ برطانوی اور بھارتی تفتیش کاروں کو ان تک رسائی دے۔

پاکستان پر دباؤ بڑھانے کے لیے کمانڈر ضرار شاہ کے نام کو اچھالا جا رہا ہے۔ذرائع کے مطابق پاکستانی پریس کا ایک طبقہ جو ماضی میں جہادی کلچر کا سخت مخالف رہا ہے اور حکومت پاکستان اور حساس اداروں کے جہادی تنظیموں سے تعلقات پر شدید تنقید کرتا رہا ہے یہ طبقہ بھی پاکستان کے خلاف امریکی پراپیگنڈا وار مین شریک ہو گیا ہے۔ایک انگریزی اخبار کی یہ خبر کہ امریکہ ن پاکستان پر دباؤ ڈال رہا ہے کہ وہ ذکی الرحمن لکھوی کو بھارت کے حوالے کر دے۔پاکستان اور امریکہ دونوں اس خبر کی تردید کر چکے ہیں۔سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ چند روز مین اجمل قصاب کا نام پس منظر میں چلا جائے گا اور ضرار شاہ کے نام کو خوب اچھالا جائے گا تاکہ پاکستان کے اندر سے زبردستی ثبوت تراشے جا سکیں۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں