چیف جسٹس نے ججز تعینات کرنے والی حکومتی کمیٹی کو (آج) ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا

ماہ سے انسداد دہشتگری کی عدالتیں خالی ہیں،بندے بغیر ٹرائل کے پڑے ہیں، آپ چاہتے ہیں پڑے رہیں‘ چیف جسٹس ہمارے نامزد کیے ججز آپ کو پسند نہیں، میں وزیر اعلی کے پاس چلا جاتا ہوں، ان سے بات کر لیتا ہوں‘ جسٹس ملک شہزاد احمد خان ہماری کوئی خواہش نہیں وزیر اعلی صاحبہ کو تکلیف دیں، مگر کابینہ کی سربراہی وزیر اعلی کرتی ہیں، ان کی بھی ذمہ داری ہے‘ ریمارکس

جمعرات 16 مئی 2024 18:30

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 مئی2024ء) لاہور ہائیکورٹ نے نے انسداد دہشتگردی عدالت ون راولپنڈی سے کیسز دوسری عدالت میں منتقل کرنے کی حکومت پنجاب کی درخواست پر ججز تعینات کرنے والی حکومتی کمیٹی کو آج ( جمعہ) کے روز ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ مسٹر جسٹس ملک شہزاد احمد خان نے انسداد دہشتگری عدالت ون راولپنڈی سے کیسز دوسری عدالت میں منتقل کرنے کی حکومت پنجاب کی درخواست پر سماعت کی۔

ایڈووکیٹ جنرل پنجاب خالد اسحق نے عدالت کو بتایا کہ جس رپورٹ کا آپ نے حکم دیا تھا وہ تیار ہے، حکومت نے ججز کی تعیناتی کے حوالے سے جان بوجھ کر تاخیر نہیں کی، یہ معاملہ انتظامی سطح پر بھی اٹھایا گیا ہے۔ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ ہم نے رجسٹرار کو لکھے گئے خط میں لکھا ہے کہ مشاورت کر لیں ہم دو دن میں تعیناتی کر دیں گے۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ ملک شہزاد احمد خان نے استفسار کیا کہ عدالتیں کب سے خالی ہیں جس پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کا کہنا تھا کہ اس پر تو وفاق جواب دے گا۔

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دئیے کہ وفاق میں بھی آپ کی ہی حکومت ہے، 5 ماہ سے انسداد دہشتگری کی عدالتیں خالی ہیں،بندے بغیر ٹرائل کے جیل میں پڑے ہیں، آپ چاہتے ہیں کہ پڑے رہیں۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دئیے کہ ہمارے نامزد کیے ہوئے ججز آپ کو پسند نہیں، میں وزیر اعلی کے پاس چلا جاتا ہوں، ان سے بات کر لیتا ہوں۔ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ میں ایسا ہرگز نہیں کہہ رہا، جس پر چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے کہا کہ آپ کو کتنی بار رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ نے خط لکھا کہ اس ملک کے لوگوں پر رحم کریں۔

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ اگر قانون میں مشاورت کا لکھا ہے تو بتائیں اس کا طریق کار کیا ہے جس پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے بتایا کہ آپ کمیٹی سے بات کر لیں تو اس پر گھنٹوں میں کارروائی شروع ہو جائے گی۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دئیے کہ آج ( جمعہ )کے روز آپ کمیٹی کو یہاں بلا لیں، ان سے مشاورت کر لیں گے، اوپن کورٹ میں مشاورت ہونی چاہیے، ساری قوم دیکھ لے، سارا ریکارڈ بھی لے آئیں کہ آج سے پہلے کتنی کمیٹیاں بنتی رہی ہیں۔

ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ میری گزارش ہے کہ آپ اس معاملے کو انتظامی حوالے سے دیکھیں، مجھے کچھ وقت دیا جائے کہ چیک کر سکوں کہ ماضی میں ایسی کمیٹیوں کے حوالے سے کیا پریکٹس رہی ہی ۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دئیے کہ آج جمعہ کے روز کمیٹی عدالت میں پیش ہو، اگر عدالت کو مناسب لگا تو کمیٹی سے انتظامی سطح پر معاملے کو دیکھا جائے گا۔

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس ملک شہزاد احمد خان نے مزید کہا کہ ہماری کوئی خواہش نہیں ہے کہ وزیر اعلی صاحبہ کو تکلیف دیں، مگر کابینہ کی سربراہی وزیر اعلی کرتی ہیں، ان کی بھی ذمہ داری ہے۔بعدازاں، عدالت نے ججز تعینات کرنے والے حکومتی کمیٹی کو آج جمعہ کے روز ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔پنجاب حکومت کا موقف ہے کہ انسداد دہشتگری عدالت ون راولپنڈی سے کیسز دوسری عدالت میں منتقل کیے جائیں، پنجاب حکومت نے اے ٹی سی ون راولپنڈی کے جج کے خلاف ریفرنس دائر کر رکھا ہے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں