لاڑکانہ :شہر اور گردونواح میں آوارہ کتوں کی بہتات کتے کے کاٹے کے کیسز میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوگیا

ہفتہ 7 دسمبر 2019 23:55

لاڑکانہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 دسمبر2019ء) شہر اور گردونواح میں آوارہ کتوں کی بہتات کتے کے کاٹے کے کیسز میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوگیا، لاڑکانہ شہر کے گلی محلوں اور شاہراہوں پر آوارہ کتوں کی موجودگی کے باعث خطرات بڑھ چکے ہیں سگ گزیدگی کے باعث اب تک ہزاروں شہری خاص طور پر معصوم بچے زخمی ہوچکے ہیں انچارج اینٹی ریبیز ویکسین سینٹر ڈاکٹر نورالدین قاضی کے مطابق رواں سال 11 ماہ کے دوران صرف لاڑکانہ ضلع میں 27 ہزار 43 کیسز رپورٹ ہوئے سگ گزیدگی کے سب سے زیادہ کیسز اپریل کے مہنے میں 3 ہزار سے زائد سامنے آئے جبکہ ستمبر میں 2344، اکتوبر میں 2693 اور نومبر میں 2697 کیسز رپورٹ ہوئے تاہم 27 ہزار سے زائد متاثرین میں سے 26 ہزار سے زائد متاثرین کو اینٹی ریبیز ویکسین کے چار ڈوز دیے جاچکے ہیں جبکہ آوارا کتوں کے خاتمے کے لئے ضلع انتظامیہ، میونسپل کارپوریشن اور ڈسٹرکٹ کائونسل کی جانب سے کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کئے گئے، انچارج اینٹی ربیز ویکسین سینٹر ڈاکٹر نورالدین قاضی کا کہنا ہے کہ 11 ماہ کے دوران 27 ہزار 43 سئو کیسز رجسٹرڈ ہوئے ہیں جن میں 12 ہزار نئے جبکہ دیگر فالو اپ کیسز شامل ہیں اس سے قبل ویکسین کی شارٹیج تھی لیکن اب ہمیں پی پی ایچ آئی، سی ایم سی، آئی ایچ ایس کی جانب سے ویکسین فراہم کی گئی ہے، اب ہمیں دو قسم کی انٹرا مسکیولر اور انٹرا ڈرامل ویکسین مہیا کی جارہی، انٹرا ڈرامل انڈین ویکسین تھی جس کے ایک وائل سے دو مریض مستفید ہوتے تھے اور اس کے صرف چار ڈوز لگتے تھے تاہم اب اسلام آباد میں بننی والی اینٹی ربیز ویکسین انٹرا مسکیولر کی رقم تو انڈین ویکسین کے برابر 700 روپے وائل لیکن وہ ایک وائل میں صرف ایک مریض کو لگتی ہے اور اس کے ڈوز بھی پانچ لگتے ہیں جو کہ بہت زیادہ مہنگی پڑ رہی ہے جس کے باعث اب ایک بار پھر ویکسین شارٹیج کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں جس کے لیے گزشتہ ماہ کمشنر کے احکامات پر ڈپٹی کمشنر آفیس میں میٹنگ بھی ہوچکی ہے، انہوں نے بتایا کہ پہلے انڈیا سے آنے والی ویکسین کے 6 سئو وائل درکار ہوتے تھے لیکن اس کی جگہ پاکستانی 6 ہزار وائل کی ضرورت پڑتی ہے جو کہ پوری نہیں کی جارہی۔

متعلقہ عنوان :

لاڑکانہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں