اسٹیٹ بنک ٹیم ڈالر کی قدر میں یک دم ساڑھی3 روپے اضافہ کی تحقیقات مکمل نہ کر سکی

ٹیم نے بنکوں سے گذشتہ 1ماہ کی اسٹیٹمنٹ سمیت دیگر چیزیں طلب کی ہیں مگر تاحال ان کی جانب سے دستاویزات دینے سے انکار کیا جا رہا ہے، ذرائع ٹیم تحقیق کر رہی ہے اور جیسے ہی روپوٹ مکمل ہو گئی اس میں ملوث لوگوں کے خلاف ایکشن کیا جائے گا، ترجمان اسٹیٹ بینک

بدھ 19 جولائی 2017 23:29

اسٹیٹ بنک ٹیم ڈالر کی قدر میں یک دم ساڑھی3 روپے اضافہ کی تحقیقات مکمل نہ کر سکی
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 جولائی2017ء) 10 دن گزرنے کے باوجود اسٹیٹ بنک کی ٹیم ڈالر کی قدر میں یک دم ساڑھی3 روپے اضافہ کی تحقیقات مکمل نہ کر سکی ذرایع کے مطابق اسٹیٹ بنک کی ٹیم ڈالر کی قدر میں اضافہ کے حوالے سے تاحال اپنی تحقیق مکمل نہیں کر سکی ہے ٹیم نے مختلف بنکوں کی جانب سے مارکیٹ سے ریکارڈ تعداد میں ڈالر کو خریٖدنے کے حوالے سے تحقیقات شروع کی ہیں اور ذرایع کے مطابق اس کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ٹیم نے بنکوں سے گذشتہ 1ماہ کی اسٹیٹمنٹ سمیت دیگر چیزیں طلب کی ہیں مگر تاحال ان کی جانب سے دستاویزات دینے سے انکار کیا جا رہا ہے ذرائع کے مطابق ڈالر کی قدر میں اضافہ ایم سی بی سمیت دیگر 4بنکوں کی جانب سے مارکیٹ سے ڈالر کو خریدناکی وجہ سے ہوا ہے واضح رہے کہ 5جولائی کو ڈالر روپے کے مقابلہ میں 108.50روپے تک چلی گیا تھا اور اس کی وجوہات ایم سی بی کی جانب سے 100ملین ڈالر مارکیٹ سے اٹھانا بتائے گئے تھے وزیر خزانہ نے اس معاملہ پر48گھٹنے بعد نوٹس لیتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بنک کو انکوائری کروانے کی ہدایات جاری کی تھی ماضی میا بھی ڈالر کی قدد بڑھا کر مافیا نے اربوں روپے کمائے تھے اور اس وقت حکومت نے وارننگ دے کر لوگوں کو چھوڑ دیا تھا اس حوالے سے اسٹیٹ بنک کے ترجمان نے بتایا کہ ٹیم تحقیق کر رہی ہے اور جیسے ہی روپوٹ مکمل ہو گئی اس میں ملوث لوگوں کے خلاف ایکشن کیا جائے گا دریں اثناگورنر بینک دولت پاکستان جناب طارق باجوہ نے بدھ کو اسٹیٹ بینک کراچی میں تمام کمرشل بینکوں کے صدور چیف ایگزیکٹو آفیسرز کے ساتھ اپنے پہلے اجلاس کی صدارت کی۔

(جاری ہے)

گورنر نے بینکوں کے نمائندوں کا خیر مقدم کیا اور اجلاس میں شرکت پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ اپنے افتتاحی کلمات میں گورنر نے اپنے اس وڑن کے بارے میں بتایا کہ ایک ریگولیٹری ادارے کو اپنے دائرہ کار میں آنے والے اداروں کے ساتھ ’منصفانہ‘ اور ’مضبوط‘ برتاؤ رکھنا چاہیے اور کہا کہ بینکاری شعبے کے ساتھ آئندہ روابط میں یہی دو تصورات بطور رہنما اصول کارفرما ہوں گے۔

مزید برآں گورنر نے اپنی ترجیحات کا ذکر کیا جن میں زرعی فنانسنگ، ایس ایم ایز کے لیے مالی خدمات تک رسائی میں سہولت مہیا کرنے اور محدود مالی وساطتی (intermediary) کردار اور صوبہ بلوچستان میں بینکاری شعبے کی بہت کم سرگرمیوں کی وجہ سے پیدا ہونے والی ناہمواری سے نمٹنے پر زیادہ توجہ دینا شامل ہیں۔ گورنر نے بینکاری شعبے پر زور دیا کہ وہ شمولیتی معاشی نمو اور روزگار پیدا کرنے کے بلند تر اہداف کی خاطر ان مقاصد کے حصول کے لیے فعال کردار ادا کرے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ملک کے دستیاب قدرتی وسائل کے ساتھ چھوٹے کاشتکاروں کو مناسب اور ہدفی فنانسنگ کی شکل میں بینکاری شعبے کی جانب سے تعاون کی بنا پر زراعت کے شعبے میں بلند معاشی نمو کے حصول کے زبردست مواقع موجود ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایس ایم ایز صنعتی شعبے کی ریڑھ کی ہڈی ہیں۔ پاکستان میں یہ شعبہ نظر انداز کیا گیا ہے اور کمرشل بینکوں کے ساتھ اسٹیٹ بینک کو ایس ایم ایز کی ترقی کے لیے فعال طور پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے اسلامی بینکاری کو فروغ دینے کے عزم کا اظہار بھی کیا اور کہا کہ سیالیت (liquidity) کے انتظام کے لیے حکومتی صکوک کے اجرا سمیت اس شعبے کے اہم مسائل کے حل کے لیے کوششیں کرنا ہوں گی۔اجلاس میں جن دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ان میں ٹیکسٹائل کی صنعت کے غیر فعال قرضوں کی ری شیڈولنگ/تشکیل نو، بینکوں کی برانچوں میں زرمبادلہ خدمات کی فراہمی میں خردہ صارفین کو سہولت دینا، پے پاک کارڈز کو اختیار کرنا، انٹربینک فنڈ ٹرانسفر سہولت سے متعلق بینکوں کے چارجز میں ترمیم، سائبر سیکورٹی اور بیرونی کرنسی نوٹوں کی برآمد/ درآمد شامل ہیں۔

بینکوں کے سی ای اوز/صدور نے گورنر کو ان کے تقرر پر مبارکباد پیش کی اور ترجیحی شعبوں میں اسٹیٹ بینک سے مل کر کام کرنے کا عزم ظاہر کیا۔ مجموعی اقتصادی صورت حال، بینکاری صنعت کو دستیاب مواقع اور انہیں درپیش چیلنجوں پر اپنے خیالات سے آگاہ کیا اور توقع ظاہر کی کہ ان چیلنجوں کے حل کے لیے اسٹیٹ بینک اور وفاقی حکومت تعاون کریں گے۔اپنے اختتامی کلمات میں گورنر اسٹیٹ بینک نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ اسٹیٹ بینک، بینکوں کے ساتھ باقاعدگی سے تبادلہ خیال جاری رکھے گا تا کہ ترجیحی بنیادوں پر مسائل کی نشاندہی ، ابلاغ اور حل کے لیے اقدامات کیے جاسکیں۔شہزاد

متعلقہ عنوان :

میانوالی میں شائع ہونے والی مزید خبریں