غذائی کمی پورے ملک سمیت خیبرپختونخوا کے لئے بھی بہت بڑا چیلنج ہے،ہشام انعام اللہ

پانچ سال سے کم عمر بچوں کو غذائی کمی کو پورا کرنے کے لئے صوبے کے مراکز صحت میں غذائی سپلیمنٹس مہیا کی جائیں گی، صوبے میںغذائی قلت کے شکار بچوں کیلئے دوسو آؤٹ پیشنٹ تھراپیٹک سنٹرز کھولے گئے ہیں ،مزیدتین سو سنٹرز کھول رہے ہیں،وزیرصحت خیبرپختونخوا

بدھ 20 نومبر 2019 21:40

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 نومبر2019ء) خیبر پختونخوا کے وزیر صحت ڈاکٹر ہشام انعام اللہ خان نے کہا ہے کہ غذائی کمی پورے ملک سمیت خیبرپختونخوا کے لئے بھی بہت بڑا چیلنج ہے ،غذائیت کی کمی پر قابو پانے کیلئے سنجیدہ اقدامات اٹھا رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار صوبائی وزیر صحت نے محکمہ صحت کے انٹیگریٹڈ ہیلتھ پروجیکٹ کی جانب سے نونہال بچوں اور ماؤں میں غذائی کمی کو پورا کرنے کیلئے غذائی سپلیمنٹس کی تقسیم کے پروجیکٹ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

پانچ سال سے کم عمر بچوں کو غذائی کمی کو پورا کرنے کے لئے صوبے کے مراکز صحت میں غذائی سپلیمنٹس مہیا کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میںغذائی قلت کے شکار بچوں کے لیے دوسو آؤٹ پیشنٹ تھراپیٹک سنٹرز کھولے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

اور مزیدتین سو سنٹرز کھول رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہشام انعام اللہ خان نے کہا اس پروگرامنکو خیبرپختونخوا کے تمام اضلاع بشمول ضم شدہ اضلاع تک توسیع دینگے تاکہ غذائیت کی کمی پر قابو پایا جا سکے۔

۔ انہوں نے کہا کہ ورلڈنبینک کے ساتھ ماں اور بچے کی غذائی قلت دور کرنے سے متعلق اس پروجیکٹ کے مفاہمتی یادداشت پر دستخط ہوچکے ہیں اور پروگرامنکے لیے 45 کروڑ روپے رکھے گئے۔انہوں نے کہا کہ بھرپور تعاون پرورلڈ بینک، یونیسفن اور دیگر عالمی اداروں کے شکرگزار ہیں۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے پہلی تقریر میں غذائی کمی کے بارے میں بات کی اور یہ کاوشیں انہی کی ویژن کا تسلسل ہے۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ غذائیت کی کمی پر قابو پانے کیلئے معاشرے کے ہر فرد نے اپنا کردار ادا کرنا ہے اس کے علاوہن بچوں میں غذا کی کمی کو پورا کرنے کے لئے میڈیا پر بھرپور مہم چلائینگے تاکہ اس حوالے سے عوام کو آگاہی حاصل ہو۔ڈاکٹر ہشام انعام اللہ نے کہا کہ ہمارا صوبہ غذائی کمی کا شکار ہے ا ور قومی سروے 2018 کے مطابق خیبرپختونخوا میں پانچ سال سے کم عمر بچوں میں دس میں سے چار بچے غذا کی کمی کا شکار ہیں۔

وزیر صحت نے کہا کہ غذائیت کی کمی بچوں میں نشوونما کی کمی کا سب سے بڑا سبب ہے جبکہ بیشتر والدین بچوں کی نشوونما کیلئے درکار ضروری خوراک کے بارے میں بھی لاعلم ہیں۔ جس سے ان کی نشوونما رک جاتی اور قوتِ مدافعت کم ہو جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ متوازن غذا کا استعمال بچوں کی اچھی صحت اور تندرستی کا ضامن ہے۔والدین سے گزارش ہے کہ وہ بچوں کی غذا پر کمپرومائز نہ کریں اور محکمہ صحت کی جانب سے فراہم کی جانے والی فوڈ سپلمنٹ بچوں کو ضرور کھلائیں۔

انہوں نے کہا کہ جب تک بچوں میں غذا کی قلت کو دور نہیں کرتے ایک صحت مند معاشرہ قائم نہیں کیا جاسکتا۔ صوبائی وزیر صحت نے کہا کہ محکمہ صحت میں اصلاحات پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا اور تمام سٹیک ہولڈرز کو درپیش مسائل کا حلن افہام و تفہیم سے نکالاجائیگا۔وزیر صحت نے کہا کہنتمام وسائل بروئے کار لاتے ہوئے غذائی کمی کا مقابلہ کررہے ہیں تاکہ بچوں کو صحتمند بنا کر ملک کے مستقبل کو روشن بنایا جا سکے۔

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں