خیبرپختونخواحکومت نے خاصہ داروں کو تنگ کرنے اور ان کو جبری ریٹائرمنٹ لینے کیلئے دباؤ ڈالنے کانوٹس لے لیا

پیر 17 دسمبر 2018 19:55

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 دسمبر2018ء) صوبائی حکومت نے ضم شدہ اضلاع میں ڈپٹی کمشنرز کی جانب سے خاصہ داروں کو تنگ کرنے اور ان کو جبری ریٹائرمنٹ لینے کے لیے دباؤ ڈالنے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے وہاں صحت اور تعلیم کے منصوبوں کو جلد شروع کرنے پر زور دیا ہے جبکہ دو ماہ سے خاصہ داروں کو تنخواہ ادا نہ کئے جانے کی رپورٹ طلب کرلی ہے گزشتہ روز صوبائی وزیراطلاعات شوکت یوسفزئی اور انسپکٹر جنرل پولیس صلاح الدین محسود سے خاصہ داروں کے نمائندہ وفد نے ملاقات کی اور انہیں اپنے مسائل سے آگاہ کیا اس موقع پر ایم پی اے فضل حکیم خان بھی موجود تھے۔

خاصہ داروں نے شکایت کی کہ بعض ڈپٹی کمشنرز انہیں تنگ کر رہے ہیں اور ان پر جبری ریٹائر ہونے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں جس پر صوبائی وزیر اطلاعات نے انہیں یقین دلایا کہ فاٹا کے انضمام کا مقصد وہاں کے لوگوں کو زیادہ سے زیادہ سہولیات دینا ہے حکومت کسی کو بے روزگار نہیں کرے گی بلکہ خاصہ داروں کی تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے گا شوکت یوسفزئی نے کہا کہ آئی جی پولیس خود قبائل سے ہیں اور وہاں کے رسم و رواج سے بخوبی آگاہ ہیں ان کی موجودگی میں قبائل کے ساتھ زیادتی نہیں ہوگی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ کوشش کی جائے گی کہ نئے اضلاع میں فاٹا سے تعلق رکھنے والے افسران تعینات کئے جائیں شوکت یوسفزئی نے قبائلی عوام کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں لازوال قربانیاں دینے پر خراج تحسین پیش کیا انہوں نے کہا کہ حکومت کسی افسر کو اجازت نہیں دے گی کہ وہ قبائلی عوام کو بلاوجہ تنگ کرے۔ خاصہ داروں نے شکایت کی کہ بعض ڈپٹی کمشنرز ان پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ قبل از وقت ریٹائرمنٹ لے لے اور یہ کہ کئی ماہ سے انہیں تنخواہ نہیں دی جارہی شوکت یوسفزئی نے انہیں یقین دلایا کہ حکومت کسی خاصہ دار کو بے روزگار نہیں ہونے دے گی بلکہ ان کی تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے گا۔

اس موقع پر انسپکٹر جنرل پولیس صلاح الدین محسود نے کہا کہ فاٹا انضمام کافی مشکل مرحلہ ہونے کے باوجود ہم اس میں کامیابی کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں انہوں نے کہا کہ ہر ضلع کی سطح پر خاصہ داروں کے مسائل حل کئے جائیں گے آئی جی نے یقین دلایا کہ حکومت فاٹا کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا چاہتی ہے اس موقع پر خاصہ داروں نے آئی جی پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا اور انھیں اختیار دیا کہ وہ جو بھی فیصلہ کریں انہیں قبول ہوگا۔

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں