نئے ضم شدہ اضلاع میںلوگوں کی فلاح کیلئے خیبرپختونخوا ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ نے ٹھوس منصوبہ بندی کرلی

انضمام کے بعد قبائلی اضلاع اب باقاعدہ طور پر خیبرپختونخوا کا حصہ ہیں ، اب ترقیاتی اور فلاح و بہبود کے تمام منصوبوں کا جال ان اضلاع میں بھی جلد بچھانے کی ضرورت ہے،سیکرٹری سوشل ویلفیئر خیبرپختونخوا ادریس خان

بدھ 20 فروری 2019 20:59

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 فروری2019ء) نئے ضم شدہ قبائلی اضلاع میںلوگوں کی فلاح اور معیار زندگی کو بہترکرنے کے لئے خیبرپختونخوا ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ نے ٹھوس منصوبہ بندی کی ہے۔ نوجوانوں کی بہبود،یتیم اور بے سہارا بچوں کے لئے زمونگ کور منصوبے کی توسیع اور ہیلتھ کارڈ کا قبائلی اضلاع میں اجراء ان علاقے کے مکینوں کی محرومیوں کے ازالے کے لئے ضروری ہے۔

ان خیالات کا اظہار سیکرٹری سوشل ویلفیئر خیبرپختونخوا ادریس خان نے پشاور کے نجی ہوٹل میںنئے قبائلی اضلاع کی ترقی کے حوالے سے دس سالہ منصوبہ بندی پر مشاورتی ورکشاپ‘ کے تیسرے دن اپنے خطاب میں کیا۔ سات روزہ مشاورتی ورکشاپ کے تیسرے روز قبائلی اضلاع کے دس سالہ ترقیاتی منصوبے کے حوالے سے سوشل ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ، محکمہ صحت، محکمہ پاپولیشن ویلفیئر اور محکمہ اوقاف کے قبائلی اضلاع میں ممکنہ ترقیاتی کاموں پر بحث کی گئی جس میں متعلقہ محکموں کے افسران سمیت سول سوسائٹی اور یونائیٹڈ نیشن ڈیویلپمنٹ پروگرام کے نمائندوںنے شرکت کی۔

(جاری ہے)

مشاورتی ورکشاپ کے دوران سیکرٹری سوشل ویلفیئر کا کہنا تھاکہ چونکہ انضمام کے بعد قبائلی اضلاع اب باقاعدہ طور پر خیبرپختونخوا کا حصہ ہیں لہذا اب ترقیاتی اور فلاح و بہبود کے تمام منصوبوں کا جال ان اضلاع میں بھی جلد بچھانے کی ضرورت ہے۔ اپنے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ محکمہ سوشل ویلفیئرنے ضم شدہ اضلاع کے لئے منصوبہ بندی کی ہے۔محکمہ صحت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ڈائریکٹر صحت سابقہ فاٹا ڈاکٹر کلیم خان کا کہنا تھا کہ قبائلی علاقوں میں صحت کی بہتر اور معیاری سہولیات کی فراہمی ضروری ہے۔

انہوں نے قبائلی اضلاع میں موجود ہسپتالوں کی حالت زار بہتر کرنے، ہسپتالوں میں ڈاکٹروں اور ادویات کی کمی پوری کرنے کی تجویز سے اتفاق کیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ نئے ضم شدہ اضلاع میں بجلی کی عدم دستیابی کے مسئلے کی حل کے لئے ہسپتالوں کو سولرائزیشن کی طرف لانے کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر کلیم نے قبائلی اضلاع میں تحصیل کی سطح پر 40بستروں پر مشتمل تمام سہولیات سے آراستہ ہسپتالوں کے قیام پر زور دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہسپتالوں کے عملے کے لئے تربیتی کورسز اور ورکشاپ کے انعقاد کے علاوہ قبائلی اضلاع میں بھی خیبرپختونخوا کی طرح ہسپتالوں میں ڈاکٹروں اور دوسرے سٹاف کی حاضری کو یقینی بنانے کے لئے بائیومیٹرک سسٹم متعارف کرایا جائے۔ مشاورتی ورکشاپ میں پاپولیشن ویلفیئر کے ڈائریکٹر جنرل فرزند علی خان کا کہنا تھاکہ آبادی میں اضافہ ملک کا بڑا مسئلہ ہے۔

انہوں نے نئے ضم شدہ اضلاع میں خاندانی منصوبہ بندی کے حوالے سے آگاہی پروگرام کی تجویز دی ۔ اس موقع پر ڈپٹی سیکرٹری اوقاف خیبرپختونخوا ناصر خان کا کہنا تھا کہ قبائلی اضلاع میں مساجد اور مدارس کی تعمیر کے ساتھ ساتھ اقلیتی برادری کی عبادت گاہوں کی تعمیر کے لئے خصوصی فنڈ مختص کرنے کی ضرورت ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ قبائلی علاقوں میں فلاحی منصوبوں سے ان اضلاع کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے قبائلی اضلاع میں اقلیتوں کی رہائش کے لئے کالونی بنانے اور مذہبی تہواروں کے پر امن انعقاد کی تجویز سے اتفاق کیا۔مشاورتی ورکشاپ کے تیسرے دن میں شریک تمام شرکاء نے صوبائی حکومت کا نئے ضم شدہ قبائلی اضلاع کی ترقی کے حوالے سے منعقدہ اس ورکشاپ کو سراہا اور اس سے حاصل کئے جانے والی مفید تجاویز کو مستقبل کے لئے ایک روڈ میپ قرار دیا۔

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں