مرد خواجہ سرائوں کو جائیداد میں حصہ دیا جائے ،سید علی بخش

جمعہ 19 اپریل 2019 23:26

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 اپریل2019ء) ڈسٹرکٹ سوشل ویلفیئر آفیسر مردان سید علی بخش نے کہا ہے کہ خواجہ سراء میں مرد کی علامات پائی جاتی ہیں تو اٴْنھیں جائیداد میں مردوں کے برابر حصہ دیا جائے اور اگر اٴْن میں عورتوں کی علامات زیادہ ہیں تو اٴْنھیں جائیداد میں وہی حصہ دیا جائے جو عورتوں کے لیے دین اسلام میں کہا گیا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے مردان میں غیر سرکاری تنظیم وژن کے زیر اہتمام ایک روزہ اجلاس سے خطاب کرتے ہو ئے کیا۔اجلاس سے وژن کے اسسٹنٹ منیجر عبدالقیوم،قاسم علی،سید عثمان ایڈوکیٹ،ڈی سی سی ایم مردان کے نائب صدر فیاض الاسلام،سوشل ویلفیئر کے اسد خان،مردان یوتھ پارلمینٹ کے ارشاد احمد،ڈسٹرکٹ لیڈر گروپ کے ولیدخان،میڈیا سپورٹ گروپ کے عبداللہ شاہ بغدادی،خواجہ سراء علیشاہ اور سدرہ نے بھی خطاب کی،مقررین نے کہا کہ خواجہ سرائوں کو خاندان سے کسی طور پر بھی الگ نہیں کیا جاسکتا اور نہ ہی اٴْنھیں تیسری جنس کے طور پر شناخت دی جاسکتی ہے۔

(جاری ہے)

والدین پر اس اولاد کا وہی فرض ہے جو دوسری اولاد کا۔ بلکہ بیمار ہونے کے ناتے زیادہ اور حساس فرض ہے کہ اس طرح کے بچے کی تعلیم و تربیت پرخصوصی توجہ دی جائے۔انہوں نے کہا کہ یہ ایک مسلمہ طبی اور تمدنی حقیقت ہے انسانوں کی صنفی اعتبار سے دو ہی قسمیں ہیں ، ایک مرد اور دوسری عورت۔ البتہ جسمانی خامیوں کی وجہ سے پیدایشی طور پر یا پیدا ہونے کے بعد جینیاتی بیماری کی وجہ سے بعض انسان نہ مکمل عورت ہوتے ہیں نہ مرد۔

ان کو خواجہ سرا کہتے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ اگرچہ خواجہ سراہوں کے جسم مردانہ ہوتے ہیں لیکن اٴْن کی روحیں صنف نازک کی طرح ہیں۔ کہ اٴْن کے شناختی کارڈ پر جنس کے خانے میں خواجہ سرا لکھا ہوا ہے۔ اٴْنھوں نے کہا کہ اگرچہ خواجہ سرا شادیاں بھی کرلیتے ہیں اور اٴْن کے بچے بھی ہیں لیکن وہ خود کو عورت کی تصور کرتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں