خیبر پختونخوا میں خواجہ سرائوں کیلئے پالیسی تیارکرلی گئی

خیبرپختونخوا کے محکمہ سماجی بہبود نے الیکشن کمیشن اور متعلقہ محکموں سے رائے مانگ لی

ہفتہ 24 اکتوبر 2020 13:40

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 اکتوبر2020ء) خیبر پختونخوا میں خواجہ سرائوں کیلئے پالیسی تیار کرلی گئی اور اس ضمن میں خیبرپختونخوا کے محکمہ سماجی بہبود نے الیکشن کمیشن اور متعلقہ محکموں سے رائے مانگ لی ہے۔دستاویز کے مطابق سرکاری ملازمتوں میں خواجہ سرائوں کا 2 فیصد کوٹہ ہوگا، خواجہ سراؤں کیلئے الگ اسکولز اور ووکیشنل سینٹرز بنائے جائیں گے جبکہ تعلیم یافتہ خواجہ سرائوں کیلئے اسکولز اور ووکیشنل سینٹرز میں ایک فیصد نشستیں ہوں گی۔

پالیسی کے مطابق خواجہ سرائوں کو اسکالر شپ میں 5 فیصد کوٹہ دیا جائے گا اور سرکاری ہائوسنگ اسکیموں میں بھی خواجہ سرائوں کیلئے کوٹہ مختص کیا جائے گا۔دستاویز میں بتایا گیا کہ خواجہ سرائوں کو ووٹ ڈالنے، انتخابات لڑنے اور پبلک آفس رکھنے کاحق ہوگا، خواجہ سرائوں کو بے روزگاری انشورنس، ہیلتھ انشورنس اور ہارڈ شپ گرانٹ دی جائیگی۔

(جاری ہے)

50 سال سے زیادہ کے بے روزگار خواجہ سرائوں کو ماہانہ 2 سے 3 ہزار روپے دینے کامنصوبہ بنایا جائیگا، اس کے علاوہ خواجہ سرائوں کو ایڈز سے محفوظ رکھنے اور علاج کی سہولت بھی دی جائیگی اور خواجہ سرائوں کو جنس کی تبدیلی سمیت نئی طبی سہولتیں بھی دی جائیں گی۔

دوسری جانب ڈائریکٹر محکمہ سماجی بہبود خیبرپختونخوا حبیب خان نے بتایا کہ صوبائی کابینہ سے ٹرانس جینڈر پالیسی کی منظوری لی جائے گی ،متعلقہ سرکاری محکموں سے پالیسی کے حوالے سے رائے مانگی ہے۔ حبیب خان نے کہا کہ حکومت ٹرانس جینڈر کے فلاح بہبود کے لیے کام کر رہی ہے، ہم چاہتے ہیں خواجہ سرا معاشرے میں باوقار زندگی گزاریں۔

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں