بجٹ پر بحث کاتیسرادن،اپوزیشن اراکین کی اپنے اپنے حلقہ نیابت کے مسائل پرگفتگو،حکومت سے ریلیف پیکیج کا مطالبہ

بدھ 15 مئی 2024 23:33

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 مئی2024ء) خیبرپختونخواسمبلی میں مالی سال2023-24کے بجٹ پرتیسرے روز بھی عمومی بحث جاری رہی بدھ کے روز صوبائی اسمبلی کا اجلاس سپیکر بابر سلیم سواتی کی زیر صدارت شروع ہوا تو تلاوت کلام پاک کے بعد حزب اختلاف کی طرف سے بجٹ پربحث کاآغازکرتے ہوئے اپوزیشن رکن احسان اللہ خان نے کہاکہ حلقہ نیابت میں لوگ پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں یہاں کے عوام پانی کی عدم دستیابی کی وجہ سے نقل مکانی پرمجبورہیں مال مویشی مررہے ہیں یہ وزیراعلیٰ کاآبائی علاقہ ہے کم ازکم پانی تودیدیں ہسپتالوں میں ڈاکٹرزڈیوٹی کرنے کوتیار نہیں درازندہ میں ایک ہیلتھ مرکز تھا وہ بھی بندہوچکاہے سکولوں میں اساتذہ نہیں کوئی بی ایچ یو آرایچ سی چالوحالت میں نہیں ،صحت کارڈپلس کےلئے26ارب روپے مختص کئے گئے لیکن آیایہ رقم بیماریوں پرخرچ ہورہی ہے بیشتر فنڈڈاکٹرزاورنجی ہسپتالزانتظامیہ کے جیبوں میں جارہے ہیں ایریگیشن سکیموں پر کوئی فنڈنہیں لگ رہابی آرٹی کوسبسڈی دی جاتی ہے لیکن دوسری طرف ہمیں پانی دستیاب نہیں اس سبسڈی اور بجٹ کو مستردکرتاہوں ۔

(جاری ہے)

جے یوآئی رکن سجاد خان نے کہاکہ کوہستان تحصیل اضلاع میں تقسیم ہوا یہاں ضلعی انتظامیہ افسران کےلئے دفاترنہیں۔کلائمیٹ چینج کی وجہ سے ضلع بہت زیادہ متاثرہوا ہے سڑکیں درکنارعوام پیدل تک نہیں چل سکتےمثبت رویوں کے ساتھ اس ایوان کو چلایاجائے کوہستان کے3اضلاع کےلئے سپیشل پیکیج کااعلان کیاجائے وفاق اورصوبے کی کوارڈی نیشن کےلئے ایوان کی سپیشل کمیٹی بنائی جائے ۔

ایم پی اے ریاض خان نے کہاکہ قبائلی اضلاع کے حقوق کےلئے اکٹھی آوازاٹھائی جائے ،سابقہ فاٹاملازمین کی مستقلی کےلئے اقدامات کئے جائیں پی ٹی سی فنڈ سے بھرتی کنٹریکٹ اساتذہ ڈیڑھ سالوں سے بچو ں کو پڑھارہے ہیں لہذاانہیں بھی ریگولرکیاجائے سنٹرکرم میں ہیلتھ کے مراکز نہیں صدہ میں ہیلتھ سنٹرکواپگریڈ کیاجائے بی ایچ یوزمیں ڈسپنسرزکی کمی ہے ،این ایف سی ایوارڈکے تحت سابقہ فاٹا کو تین فیصدحصہ ملناچاہئے دریائے کرم کی وجہ سے کھیتوں کو بہت نقصان پہنچاہے ،حفاظتی پشتے تعمیر کئے جائیں۔

ایم پی اے جلال خان نے کہاکہ بدقسمتی سے ایوان کے اند رہم پرائمری سکول کے بچوں کی طرح لڑرہے ہیں صوبے کو اربوں روپے کا قرضہ ہے جب تک ہم اکٹھے نہیں ہونگے مسائل حل نہیں ہونگے ،ایشین ڈویلپمنٹ بنک اوردیگراداروں کے قرضے ادانہیں کئے پھرکیسے یہ سرپلس بجٹ ہوا فلمی ڈائیلاگ سے صوبہ نہیں چلتا ڈیپوٹیشن پرآئے پی ایم ایس اورایم ایس ملازمین کو اپنے محکموں کو بھیجاجائے یہ گڈ گورننس کےلئے نقصان دہ ہے ۔

ایم پی اے شہلابانو نے کہاکہ اس غیرقانونی بجٹ کو قانونی کیوں بنایاجارہاہے اس بجٹ کو پاس نہیں ہوناچاہئے بلکہ اسے پبلک اکائونٹس کمیٹی بھیجاجائے حکومت نے10سالوں میں انفراسٹرکچر پر توجہ نہیں دی بی آرٹی میں کرپشن زبان زدعام ہے میگاپراجیکٹ میں کرپشن کی انکوائریز ٹھپ کرادی گئی ،ایوب میڈیکل کمپلیکس کے چیئرمین نے کرپشن کا بازارگرم کررکھاتھابغیراحتساب کے انہیں ہٹادیاگیایہاں آلات کی کمی ہے ۔

نیلوفربابر نے خواتین کےلئے سپیشل بجٹ رکھنے کامطالبہ کیاحکومت کی طرف سے جواب دیتے ہوئے ایم پی اے اکبرایوب نے کہاکہ کرپشن بارے اپوزیشن ثبوت لائے ،نیب کے حوالے کریں ہم یہاں کسی کو تحفظ دینے کےلئے نہیں بیٹھے پچھلے10سالوں کاحساب چاہئے تو اسکارزلٹ ایوان کے اندر ہماری اکثریت دیکھ کر اندازہ لگالیں بغیر ثبوت الزام تراشی سے گریز کیاجائے۔

ڈی آئی خان سے منتخب ایم پی اے مخدوم زادہ آفتاب حیدرنے کہاکہ کے پی اسمبلی کی روایات مخدوش ہوچکی ہےں الزام تراشی ہمارا مقصدنہیں ہوناچاہئے ایوان میںعوام کی باتیں کم ہورہی ہےں ،حلقہ نیابت میں ایریگیشن، صنعت،تعلیم وصحت پرخاطرخواہ توجہ نہیں دی ہے پہاڑپورہسپتال کی صورتحال ابتر ہے اتنی بڑی تحصیل میں ٹراما سنٹرنہیں صحت کارڈاچھا پراجیکٹ ہے لیکن اس میں نقائص ہیں ،ٹی ایم ایز کے لوگ تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر سراپااحتجاج ہیں دوسال ہوگئے انکے پاس دستخط کرنے کے اختیار نہیں،پبلک ہیلتھ کے پاس اتنا فنڈنہیں کہ کوئی مشین کی مرمت کرسکے گلوٹی میں پینے کاصاف پانی نہیں ،مشیرسیاحت زاہد چن زیب نے کہاکہ پراپرٹی پرچارسے25فیصدٹیکس وفاق نے لگایاہے اس پر غور کیاجائے ۔

سنی اتحادکونسل کے خالدخان نے نگران حکومت میں بند ترقیاتی سکیموں کےلئے فنڈریلیزکرنے کامطالبہ کیا۔ملک عدیل اقبال نے کہاکہ ہری پور کے لوگ دس دس گھنٹے لوڈشیڈنگ کاسامناکررہے ہیں آئندہ بجٹ میں ان لوگوں کےلئے ریلیف پیکیج اور نوکریاں دی جائیں۔

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں