چیف جسٹس آف پاکستان کے احکامات کے باوجود خزانہ آفس کو کچہری میں شامل نہ کیاگیا،قاری رحمت اللہ ایڈووکیٹ

بیوروکریسی کی ملی بھگت کے باعث دوماہ بعد بھی اس معاملے میں کوئی پیشرفت نہ ہوسکی ہے،صدر کوئٹہ بار ایسوسی ایشن

منگل 17 جولائی 2018 17:18

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 جولائی2018ء) کوئٹہ بار ایسوسی ایشن کے صدر قاری رحمت اللہ ایڈووکیٹ نے کہاہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان کے احکامات کے باوجود خزانہ آفس کو کچہری میں شامل نہ کیاگیا،بیوروکریسی کی ملی بھگت کے باعث دوماہ بعد بھی اس معاملے میں کوئی پیشرفت نہ ہوسکی ہے،معاملہ جلد حل نہ کیا گیا تو30جولائی کوجنرل باڈی اجلاس میں آئندہ کی حکمت عملی کااعلان کریںگے، ان خیالات کااظہار انہوں نے کوئٹہ پریس کلب میںپریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر کوئٹہ بار ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری نجم الدین مینگل ایڈووکیٹ، نائب صدر سید کمال شاہ ایڈووکیٹ، مسعود خان ایڈووکیٹ ،منگل خان مری ایڈووکیٹ ودیگر بھی ان کے ہمراہ تھے، قاری رحمت اللہ ایڈووکیٹ کاکہناتھا کہ چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے کچہری کے دورے کے موقع پر خزانہ آفس کو کچہری میں شامل کرنے کے احکامات جاری کئے تھے تاکہ اس جگہ پر وکلاء کیلئے پارکنگ ،جم اور دیگر عدالتیں بنائی جائیںجو کہ وکلاء کادیرینہ مطالبہ رہا ہے، انہوں نے کہا کہ دو ماہ گزرنے کے بعد بھی بیوروکریسی کی ملی بھگت سے اس فیصلے پر عملدرآمد نہیں کرایا جاسکا جس کے باعث وکلاء میں تشویش پئی جاتی ہے، انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر ہمیں اندھیرے میں نہیں رکھا جاسکتا، پارکنگ کا مسئلہ حل کرنے کیلئے چیف جسٹس آف پاکستان سے رابطہ کیا ہے ، ان کاکہناتھا کہ اگر30جولائی تک مسئلہ حل نہ کیا گیا تو جنرل باڈی کااجلاس بلا کر احتجاجی تحریک کیلئے حکمت عملی طے کریںگے

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں