Bachon Ke Mehfooz Dant Aur Maoon Ki Zimedariyan - Article No. 2929

Bachon Ke Mehfooz Dant Aur Maoon Ki Zimedariyan

بچوں کے محفوظ دانت اور ماؤں کی ذمہ داریاں - تحریر نمبر 2929

بچے کو اوائل عمر ہی میں ڈینٹسٹ کے پاس لے جائیں۔اس طرح دانتوں کی سالانہ دیکھ بھال کی عادت ہو جائے گی اور ڈینٹسٹ دانتوں میں پیدا ہونے والی کسی خرابی کی بروقت نشاندہی کر سکے گا

بدھ 20 جولائی 2022

بچوں کی اچھی صحت کا تعلق مضبوط اور امراض سے محفوظ دانتوں سے بھی ہے۔بچوں کے دانت زیادہ تر ٹافی،چاکلیٹ یا میٹھی چیزیں کھانے سے خراب ہوتے ہیں۔دانتوں کے خراب ہونے سے بچوں کی صحت بھی متاثر ہوتی ہے۔اچھے دانتوں اور مسوڑھوں سے اچھی صحت ممکن ہے۔بہت سے بچوں کو مستقل دانتوں میں سات آٹھ سال کی عمر ہی سے سڑن ہو جاتی ہے۔یعنی ان کے دانت اس عمر سے خراب ہونے شروع ہو جاتے ہیں۔
اس عمل کو توتھ ڈیکے (Tooth Decay) کہا جاتا ہے۔اس کی وجہ پلاک ہے۔ایک زردی مائل سفید سطح جو دانتوں کے اوپر جم جاتی ہے۔پلاک دانتوں کے تین میں سے دو سطح کو متاثر کرتا ہے۔ایک ڈینٹائن کو جو ٹشوز ہوتے ہیں اور دوسرے اینامل کو جب دانتوں کا سخت حفاظتی خول جیسا ہوتا ہے۔
بچوں کے لئے پابندی کے ساتھ دانتوں میں برش کرنا اور صحیح انداز سے برش کرنا بہت ضروری ہے۔

(جاری ہے)

اس سے پلاک دور کرنے میں آسانی ہو جاتی ہے اور ٹوتھ پیسٹ میں شامل اہم اجزاء جیسے فلورائیڈ وغیرہ دانتوں پر پھیل جاتے ہیں۔جس سے دانتوں کے اینامل کو تقویت ملتی ہے۔اور دانت ٹوٹنے سے محفوظ رہ جاتے ہیں۔ٹوتھ پیسٹ کے علاوہ فلورائیڈ حاصل کرنے کے دوسرے بھی ذرائع ہیں مثلاً پانی یا ڈینٹسٹ کے یہاں سے ملنے والی چند دوائیں۔سات برس یا اس سے زائد عمر کے بچوں کو اپنے دانت خود ہی برش کرنے چاہیے یا والدین اپنی نگرانی میں ان کے دانتوں پر برش کروائیں۔
سات برس سے کم عمر کے بچے کے لئے ایسا ٹوتھ پیسٹ منتخب کریں جس میں فلورائیڈ کی مقدار کچھ کم ہو۔جبکہ بڑے بچوں کے لئے مناسب حد تک فلورائیڈ ہونا چاہیے۔بچے کو اوائل عمر ہی میں ڈینٹسٹ کے پاس لے جائیں۔اس طرح دانتوں کی سالانہ دیکھ بھال کی عادت ہو جائے گی اور ڈینٹسٹ دانتوں میں پیدا ہونے والی کسی خرابی کی بروقت نشاندہی کر سکے گا۔
بچوں کے دانت ٹوٹنا
بچوں کے دونوں دانت (دودھ کے اور مستقل) کسی بھی انداز سے ٹوٹ سکتے ہیں۔
چھوٹے بچوں کے دانت عام طور پر اس وقت ٹوٹ جاتے ہیں یا اپنی جگہ سے ہل جاتے ہیں جب وہ چلنا شروع کر رہے ہوں۔یہ زیادہ تر اس وقت ہوتا ہے جب بچے کے دانتوں پر چوٹ لگ جائے۔وہ چلتے چلتے گر پڑے یا کوئی سخت چیز اپنے منہ میں لے لے۔اس وقت اس کے دانت ٹوٹ سکتے ہیں۔زیادہ تر دانتوں کی اوپری سطح یعنی اینامل متاثر ہوتی ہے۔لیکن کبھی کبھی پورا دانت ہی ٹوٹ کر رہ جاتا ہے۔
بڑے بچوں کے دانت عام طور پر کھیل کود یا لڑائی جھگڑے وغیرہ کی صورت میں ٹوٹ جایا کرتے ہیں۔ایسے حادثات کو عام طور پر ماؤتھ گارڈ کے استعمال سے روکا جا سکتا ہے۔یعنی فٹ بال وغیرہ کھیلتے ہوئے بچے کو ماؤتھ گارڈ لگا دیا جائے۔بچوں کے دانت حادثہ کی صورت میں کسی بھی وقت ٹوٹ سکتے ہیں۔یہ پرابلم دودھ کے اور مستقل دونوں دانتوں کے ساتھ پیش آ سکتی ہے لیکن دودھ کے دانتوں کے ساتھ یہ زیادہ تشویش ناک نہیں ہوتی۔
مستقل دانتوں کے ساتھ ایسا کوئی حادثہ پرابلم پیدا کر سکتا ہے۔دودھ کے دانت عام طور پر قدرتی حفاظتی خول میں ہوتے ہیں۔
دودھ کے دانت
اگر دودھ کا کوئی دانت ٹوٹ جائے اور بچے کے خون بہہ رہا ہو تو سب سے پہلے اس کے بہتے ہوئے خون کو روکنے کی کوشش کریں۔صاف کپڑا یا رومال اس کے ٹوٹے ہوئے دانت کے خلا میں رکھ کر خون کے بہاؤ کو روکیں۔
چھوٹے بچے کے خون کو آپ خود روکنے کی کوشش کریں۔جبکہ سمجھدار بچے یہ کام خود ہی کر سکتے ہیں۔اس کے بعد فوری طور پر کسی ڈینٹسٹ یا ہسپتال سے رجوع کریں۔کیونکہ تیزی سے بہتے ہوئے خون کو روکنا بہت ضروری ہے۔
مستقل دانت
اگر کوئی مستقل دانت کسی وجہ سے ٹوٹ جائے تو بچے کو فوری طور پر اس کی جگہ دوسرا دانت لگوا دینا چاہیے۔یہ بچے کے دوسرے دانتوں کو محفوظ کرنے کا ذریعہ بن جاتا ہے۔

Browse More Special Articles for Women

Special Special Articles for Women article for women, read "Bachon Ke Mehfooz Dant Aur Maoon Ki Zimedariyan" and dozens of other articles for women in Urdu to change the way they live life. Read interesting tips & Suggestions in UrduPoint women section.