Ik Qaus E Qaza Hai Raqsaan - Article No. 3213

Ik Qaus E Qaza Hai Raqsaan

اِک قوسِ قزح ہے رقصاں - تحریر نمبر 3213

پراندہ۔۔۔ایک حسین روایت جو ماند پڑ رہی ہے

جمعرات 16 نومبر 2023

راحیلہ مغل
پاکستان کے چاروں صوبوں کی ثقافت اَن گنت رنگوں کا ایک حسین امتزاج ہے کہ اگر صوبہ سندھ کے ثقافتی رنگوں میں تیز گہرے رنگ نمایاں ہیں،تو بلوچ قوم اپنی جرات مندی کے ساتھ مخصوص رنگ و آہنگ کے سبب نمایاں ہے۔اسی طرح پختون قوم کا خاصہ اگر مہمان نوازی اور وفاداری ہے،تو بناؤ سنگھار کے منفرد انداز بھی اس کلچر کا حصہ ہیں۔
رہی بات پانچ دریاؤں کی سر زمین،پنجاب کی،تو اس کی ثقافت بھی خوب ہے کہ سرسوں پھولتے ہی میلے ٹھیلے سجنے لگتے ہیں۔نوجوان ڈھول کی تھاپ پر بھنگڑے ڈالتے ہیں،تو دوشیزائیں چوڑیوں کی جھنکار میں لوک گیت گاتی ہیں۔لیکن جب سے جدت کے نام پر سادہ سی زندگی مشینی انداز میں ڈھلی ہے،ثقافتی رنگ ڈھنگ بھی دھیمے سے پڑ گئے ہیں۔

(جاری ہے)

اب نہ تو عمومی طور پر شادی بیاہ کے مواقع پر گدے ڈالے جاتے ہیں،نہ ہی رات ڈھلے چوپال میں میاں محمد بخش،بلھے شاہ،غلام فرید اور وارث شاہ کا کلام سُنا جاتا ہے۔


حتیٰ کہ مخصوص پیراہن بھی صرف ثقافتی شوز کی حد تک رہ گئے ہیں اور اگر ذکر ہو،صوبہ پنجاب کے روایتی پیراہن کا تو یہ کہنا بجا ہو گا کہ ان کی شان ہی نرالی ہے۔عام طور پر مرد گھٹنوں تک لمبے گھیردار کُرتے اور لُنگیاں زیب تن کرتے تھے،جبکہ شانوں پر رومال کے ساتھ ایک بڑی سی چادر لٹکا لی جاتی تھی،تو خواتین کا خوبصورت اور مقبول ترین پہناوا لاچا،کُرتا ہے،جب کہ پراندے کا استعمال تو ماضی کی طرح آج بھی شادی بیاہ پر مقبول عام ہے۔
اگرچہ اب وہ پُرانا دَور لوٹ کر نہیں آ سکتا،مگر اس کی یاد تازہ کرنے کے لئے ہم نے آج اپنے آرٹیکل ”پراندے“ کی ماند پڑتی روایت کو موضوع بنایا ہے۔
دراصل خواتین کے بالوں کی خوبصورتی ان کے حسن کے بنیادی لوازمات میں شامل سمجھی جاتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ خواتین ہمیشہ سے اپنے بالوں کو سجاتی،سنوارتی اور انہیں منفرد انداز دیتی رہی ہیں۔
چُٹیا اور جوڑے سے شروع ہونے والا یہ سلسلہ اب بالوں کے نت نئے اسٹائل اور مختلف رنگوں تک دراز ہو چکا ہے۔تاہم فیشن کی جدت کے ساتھ روایت کا حسن بھی برقرار رکھنا چاہئے۔کیونکہ پراندہ آج بھی بالوں کی دلکشی اور آپ کی شخصیت کا حُسن بڑھا سکتا ہے۔پراندہ نہ صرف شخصیت کو خوبصورتی اور انفرادیت عطا کرتا ہے،بلکہ روپ کو معصومیت بھی دیتا ہے۔پراندے کا استعمال چھوٹے بالوں کو دراز اور نمایاں کرنے کے لئے ذوق و شوق سے کیا جاتا تھا۔
خواتین مختلف تقاریب کے علاوہ عام دنوں میں بھی اپنی زلفوں کو اس سے آراستہ کرتی تھیں۔
آئیے بچپن کی یادوں کو دہراتے ہیں۔پرانے تحائف بھی باکمال ہوتے تھے۔پنجاب کے گاؤں دیہاتوں میں پراندے،رومال،کڑھائی کیے گئے سرہانے،ڈھانپنے کے کور اور سلائیوں سے بنے سویٹر اور کروشیے سے بنی ٹوپیاں دینے کا رواج تھا۔رومال پر کڑھائی کر کے بطور تحفہ دیا جاتا۔
لڑکیاں لمبے لمبے پراندے پہنتی تھیں۔پراندہ بالوں کو باندھنے کے لئے دھاگوں اور موتیوں سے بنا، تین لڑیوں پر مشتمل ہیئر بینڈ تھا۔یہ لمبائی میں بالوں کو لپیٹ کر سمیٹنے کے کام آتا تھا۔لمبے پراندوں کے لئے لمبے بالوں کا ہونا اور چُٹیا بنانا بھی ضروری تھی۔مائیں خیال رکھتی تھیں کہ ان کی بیٹیاں پراندہ ضرور پہنیں۔کہا جاتا تھا کہ پراندہ پہننے سے بال صحت مند بھی ہوتے ہیں۔
یہ پراندہ رنگ برنگے دھاگے سے بنایا جاتا تھا۔یہ رنگ برنگے پراندے نسوانی حسن اور میک اپ کا حصہ ہوتے تھے۔بہت سی خواتین کے لمبے پراندے کمر پر لہراتے نظر آتے تھے۔وقت گزرا،پراندے نظر نہیں آتے۔نہ ہی جہیز میں بچیوں کو دیئے جاتے ہیں اور نہ ہی دکانوں پر آویزاں ہوتے ہیں۔آج پراندے نہیں ہیئر بینڈ،پن اور کلپ وغیرہ موجود ہیں۔

Browse More Special Articles for Women

Special Special Articles for Women article for women, read "Ik Qaus E Qaza Hai Raqsaan" and dozens of other articles for women in Urdu to change the way they live life. Read interesting tips & Suggestions in UrduPoint women section.