Beauty Parlour Roz Gaar Ka Behtareen Zareya - Article No. 1876

Beauty Parlour Roz Gaar Ka Behtareen Zareya

بیوٹی پارلرز ۔۔۔ روز گار کا بہترین ذریعہ - تحریر نمبر 1876

اس فیلڈ کو آج کتنی عزت مل رہی ہے کئی لوگوں کے چولہے اس پیشے سے حاصل ہونے والی کمائی سے چل رہے ہیں

بدھ 19 ستمبر 2018


شمل قریشی (میک اپ آرٹسٹ)
شمل قریشی ایک نامور میک اپ آرٹسٹ ہیں ۔میک اپ ہےئر کٹ ہےئر ٹریٹمنٹ اور ہےئر سٹائلنگ میں پورے پاکستان میں اپنا نام بنا چکے ہیں ۔ہر شخص شمل قریشی کی محنت اور کام سے واقف ہے ۔اس پیشے کو اختیار کرنے اور نوجوانوں کی اس میں بڑھتی دلچسپی کے متعلق ان کا کہنا تھا کہ مجھے یہ پیشہ اختیار کئے ہوئے تقریبا 15سال ہو گئے ہیں ۔

چار سال لندن میں گزارے جہاں میں نے ٹونی اینڈ گائے لندن کے ساتھ کام کیا ۔ان سے سیکھا بھی کچھ سکھایا بھی ۔بیو ٹیشن میں باقاعدہ تجربہ حاصل کیا پھر پاکستان آکر میں نے اس کی بنیاد رکھی۔میرا اصل مقصد اس پیشے کو عزت دینا تھا اس پیشے سے وابستہ افراد کو لوگ نائی کہتے ہیں جو اپنی محبت سے لوگوں کے بال کاٹتے ہیں ،بالوں کی سٹائلنگ کرتے ہیں ،لوگوں کے بالوں کو خوبصورت بناتے ہیں ۔

(جاری ہے)

باہر ممالک میں ایک باقاعدہ سسٹم ہے وہاں ہر پیشے کی عزت ہے ۔میرا بھی مقصد یہی تھا کہ اس پیشے کوعزت دلواؤں ۔میں اپنی بات کروں تو میرا بھی لوگ مذاق اڑاتے تھے کہ آپ پڑھ لکھ کر کیا نائی بن گئے ہیں ۔مجھے ان لوگوں کو دکھانا تھا کہ اس پیشے کی بھی اتنی اہمیت ہے جتنی کے باقی شعبوں کی ہے ۔اس پیشے میں محنت کرکے اچھی کمائی ہو سکتی ہے ۔

یہ پیشہ وقت کی ضرورت ہے اس کے بغیر گزارا نہیں ہے ۔

اب دیکھیں تو اس فیلڈ کو آج عزت مل رہی ہے کئی لوگوں کے چولہے اس پیشے سے حاصل ہونے والی کمائی سے چل رہے ہیں۔ پہلے صر ف ڈاکٹر انجینئیر ہی بننے کو کہا جاتا تھا مگر اب نوجوان اپنے شوق اور ہنر کی بنا پر بیوٹی آڑٹسٹ بن رہے ہیں ۔کوئی میک اپ میں مہارت رکھتا ہے تو کوئی بالوں میں ۔نوجوان بیو ٹیشن کے کورسز اور ڈپلومہ کررہے ہیں اور اس فیلڈ میں آگے آرہے ہیں ۔
پہلے پارلر کے کام کو اچھا نہیں سمجھا جاتا تھا مگر میری طرح اور بہت سے باشعور لوگوں نے اور سب سے بڑھ کر نوجوانوں نے جب اس کو وقت کو ضرورت سمجھا تو اس پیشے سے وابستہ لوگوں کو عزت ملی۔ان سے سوال کیا گیا کہ نوجوان لڑکے لڑکیاں اس فیلڈ کو اپنا رہے ہیں اس کی وجہ کیا ہے ؟کیا صرف فیم اور پیسہ ہے یا واقعی ان کو اس کام کا شوق ہے جس کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ لڑکیوں کا اس شعبہ میں زیادہ آنے کا سبب یہ ہے کہ ان کو میک اپ کرنا سجنا سنور نا خود بہت پسند ہوتا ہے تو وہ ایک پیشے کی حیثیت سے بھی اس کام کو اپنا لیتی ہیں ۔
پاکستان میں وہ کیشنل ٹریننگ میں کروائے جانے والے ڈپلومہ میں بیو ٹیشن دوسرے نمبر پر ہے ۔بڑی تعداد میک اپ سیکھ کر اپنے پار لر کھولتی ہے یا پھر مختلف پارلرز میں جاب کرتی ہے ۔لڑکوں کو ہےئر کٹس میں دلچسپی ہوتی ہے ۔کئی لڑکے اتنے ہنر مند ہوتے ہیں کہ اس پیشے سے متعلق ٹریننگ لے کر پر فیکٹ ہوجاتے ہیں اور اچھا کام کرتے ہیں جس ان کی بہترین روزی لگ جاتی ہے ۔
یہ پیشہ نوجوانوں کے لئے بہت بڑی روزی کا ذریعہ ہے جیسے ہم باقی تعلیمی ادارے بنوارہے ہیں ۔ویسے ہی ہمیں بیوٹیشن کے متعلق مکمل ٹریننگ کے لئے سکولز کھولنے چا ہئیں کہ اس پیشے میں دلچسپی رکھنے والے نوجوان باقاعدہ ٹرینڈ ہو کر اپنے کام کا آغاز کرسکیں ۔یہ پیشہ ان نوجوانوں کے لئے بہت کار آمد ہے جوپڑھے لکھے نہ ہوں لیکن ہنر سیکھ کر اپنے پیروں پر کھڑے ہونا چاہتے ہوں ۔
میں خود ایسے کئی نوجوانوں کو کام سکھاتا ہوں اور اس طرح ان کی روزی لگ جاتی ہے اور ان کی زندگی سنور جاتی ہے ۔ہر شخص ڈگری ہولڈر نہیں ہوتا مگر ہر شخص کو زندگی گزرانے کے لئے کوئی نہ کوئی ہنر آنا ضروری ہے جو باقاعدہ ٹریننگ سے ہی ممکن ہے۔میرے کئی سٹوڈنٹس ایسے ہیں جو باقاعدہ ٹریننگ لے کر اپنے کام میں مہارت حاصل کرکے بیرونی ممالک میں کام کررہے ہیں اور بہت اچھا کمارہے ہیں ۔
ان سے پوچھا گیا کہ جو لوگ ووکیشنل انسٹی ٹیوٹ سے بیو ٹیشن کے مختلف ڈپلومہ کرتے ہیں کیا ان کو بھی بڑے پارلرز میں میں نوکریاں ملتی ہیں تو ان کا کہنا تھا جی ہاں ان کو بھی قابلیت کی بنا پر ملازمت ضرور ملتی ہے ۔باقی کچھ لوگ اپنا کام شروع کر دیتے ہیں ۔پھر ان سے پوچھا گیا کہ ایک بیوٹی آرٹسٹ کی حیثیت سے آپ کی مہارت کس میں ہے ان کا کہنا تھا کہ میں اپنے سیلون میں صرف ہےئر کٹس اور ہےئر کلرنگ کرتا ہوں اور باقی سب کام صرف سکھاتا ہوں ۔
مگر شوٹس کے دوران ماڈلز اور ایکٹر یس کا میک اپ اور ہئیر سٹائلنگ سب کچھ خود کرتا ہوں ۔ان سے پوچھا گیا کہ آج کل لڑکیاں بالوں کو رنگوانے کی بہت شوقین ہیں دو سے تین ماہ بعد یا اس سے بھی کم عرصے میں با ل رنگواتی ہیں تو کیا یہ بالوں کے لیے نقصان دہ نہیں ؟ان کا کہنا تھا کہ یہ اس پر منحصر ہے کہ پروڈکٹس کیسی ہیں اگر پروڈکٹس غیر معیاری ہوں اور کام ایکسپرٹ سے نہ کروایا جائے تو واقعی بال خراب ہوتے ہیں اگر ایکسپرٹ سے اور معیاری پر وڈکٹس سے بال رنگوائے جائیں تو بال خراب نہیں ہوتے۔

ان سے سوال کیا گیا کہ اس فیلڈ میں آنے والے نوجوانوں کو کیا کہنا چاہیں گے تو ان کا کہنا تھا میں نوجوان لڑکے لڑکیوں کو یہی کہنا چاہتا ہوں کہ یہ کام صرف فیشن اور فیم کی غرض سے نہیں بلکہ کام کرنے کے لئے اپنائیں باقاعدہ ٹریننگ لیں کیونکہ بال اور چہر سنوار نا کوئی آسان کا م نہیں اگر آپ کو اپنے کام میں مہارت نہیں تو آپ کی غلطی سے کسی کا چہرہ اور بال خراب بھی ہو سکتے ہیں اس لئے باقاعدہ تعلیم لینا ضروری ہے ۔باقی وہ نوجوان جو پڑھے لکھے نہیں ان کو یہ کہنا چاہوں گا کہ کم از کم میٹرک ضرور کرلیں کیونکہ اس پیشے میں بھی پروڈکٹس کے حوالے سے کافی کچھ پڑھنا اور یاد رکھنا ہوتا ہے ۔

Browse More Special Articles for Women

Special Special Articles for Women article for women, read "Beauty Parlour Roz Gaar Ka Behtareen Zareya" and dozens of other articles for women in Urdu to change the way they live life. Read interesting tips & Suggestions in UrduPoint women section.