Fursat K Okaat KO Kis Tarhaan Sarf Kiya Jaye - Article No. 2361

Fursat K Okaat KO Kis Tarhaan Sarf Kiya Jaye

فرصت کے اوقات کو کس طرح صرف کیا جائے - تحریر نمبر 2361

ہمارے ملک کی اکثر خواتین عموماً گھر بار میں مصروف رہتی ہیں ۔لیکن اس مصروفیت کے باوجود دن بھر میں ان کے پاس بھی ایسا کچھ نہ کچھ وقت ضرور بچا رہتا ہے

ہفتہ 6 جون 2020

جن عورتوں یا مردوں کیلئے زندگی اور محنت ومشقت لازم وملزوم بن کر رہ گئے ہیں ممکن ہے کہ وہ لفظ تفریح کو ایک بے معنی لفظ تصور کرتے ہوں لیکن جہاں تک اُمرا طبقہ خصوصاً اس طبقہ کے تعلیم یافتہ افراد کا تعلق ہے ان کے روبرو اہم سوال یہ ہوتا ہے ۔کہ انہیں اپنی تفریح یا فرصت کے اوقات کو کس طرح گزارنا چاہیے؟
یہ بات محتاج بیان نہیں کہ اوپر سماج کے جس طبقہ کا ذکر کیا گیا ہے اسے اپنی زندگی میں کسی چیز کی کمی محسوس نہیں ہوتی ۔
اس طبقہ کے افراد کی ہر چھوٹی سے چھوٹی خواہش بھی پوری ہو جاتی ہے۔ وہ مہذب اور تعلیم یافتہ ہوتے ہیں اس بات کا خصوصیت سے خیال رکھا جاتا ہے کہ اس طبقہ کی خواتین اپنی ہی جیسی خواتین کے حلقہ میں ممتاز اور معزز نظر آئیں ۔ان تمام آسانیوں اور آسائشوں اور امتیاز وعزت کے باوجود اس بات سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔

(جاری ہے)

کہ ان خواتین کی زندگی اس اطمینان اور سکون سے خالی رہتی ہے ۔

جسے معتدل اور تمام زندگی کی خصوصیت کہنا چاہیے۔ اس ممتاز طبقہ کی خواتین کو عموماً کوئی نہ کوئی شکایت لگی رہتی ہے اور نسانی اور اعصابی امراض میں بھی یہ ہی خواتین زیادہ مبتلا ہوتی ہے ۔اس سے یہ ایسا مسئلہ ہے ۔جس پر غوروفکر کرنا ضروری معلوم ہوتاہے۔
ہمارے ملک کی اکثر خواتین عموماً گھر بار میں مصروف رہتی ہیں ۔لیکن اس مصروفیت کے باوجود دن بھر میں ان کے پاس بھی ایسا کچھ نہ کچھ وقت ضرور بچا رہتا ہے جیسے سامنے بھی یہ یہی سوال ہوتاہے ۔
کہ اس وقت کو کہاں اور کس طرح صرف کیا جائے ۔یہ بات ظاہر ہے کہ خواتین شدت کے ساتھ اس بات کی شکایت کرتی ہیں کہ بچوں کی پرورش اور دیکھ بھال کی وجہ سے اُنہیں کسی دوسرے کام کی طرف توجہ دینے کی مہلت نہیں ملتی ۔لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس زمانہ کی خواتین کے لئے بچوں کا مسئلہ ۔بالکل غیر اہم بن کررہ گیا ہے اور جہاں تک ہمارے سماج کے مذکورہ بالا اعلیٰ اور مالدار طبقہ کے بچوں کا تعلق ہے ان کی پرورش اور دیکھ بھال کا سہرا ان کی ماؤں کے سر نہیں باندھا جا سکتا بلکہ وہ آیاؤں کی گود میں پرورش پاتے ہیں اور ابھی اُنہیں اچھی طرح ہوش بھی نہیں آنے پاتا کہ مدرسوں میں بھیج دیئے جاتے ہیں جہاں انہیں سال میں سے کم وبیش نو ماہ کی مدت گزارنا پڑتی ہے ۔
اور بمشکل ہی دو تین ماہ کے لئے گھر آتے ہیں ۔اب تو ایسے مدرسوں کی بھی کمی نہیں رہی جہاں بہت ہی چھوٹی عمر کے بچوں کو داخل کر لیا جاتاہے ۔ان حالات میں خواتین کی یہ شکایت بھی نہیں کہی جا سکتی ۔کہ بچوں کی پرورش وتربیت سے انہیں فرصت ہی نہیں ملتی ۔اس کے برعکس اگر خواتین بچوں کی پرورش اور دیکھ بھال ہی کی ذمہ داریوں سے سبکدوش ہو سکتیں تو ایک جانب وہ اپنا فرض ادا کرتیں اور دوسری جانب ان کی زندگی میں خلا بھی محسوس نہ ہوتا۔
اور تیسری جانب بچوں میں بھی ماؤں سے محبت کا جذبہ اور ان کے کردار کا عکس نمایاں نظر آتا ۔بہر حال غیر ذمہ دارانہ انہماک اور مصروفیت کی بدولت زندگی میں جو خلا اور بے کیفی پیدا ہو جاتی ہے ۔اسے دور نہیں کیا جا سکتا۔ یہ صورت حال ذہنی انتشار پیدا کرتی ہے ۔اور خواتین اس ذہنی کش مکش سے نجات پانے کی غرض سے وقت کو اس طرح گزارنے کی صورتیں اختیار کرتی ہیں ۔
جن سے ان کا وقت آسانی سے کٹ جائے اور یہیں سے وہ مقابلہ ،رقابت اور رشک وحسد کی بھول بھلیوں میں پھنس کر رہ جاتی ہیں۔
جہاں تک اس زمانہ کی خواتین کا تعلق ہے۔وہ اس ذہنی کشمکش اور بے کیفی سے نجات حاصل کرنے کے لئے اپنی ہر نسوانی خصوصیت سے کام لیتی ہیں ۔وہ محفلوں میں نمایاں اور مرکز نگاہ بننے کی کوشش کرتی ہیں ۔وہ مردوں کے ساتھ رقص کرتی ہیں لیکن ان سب باتوں کے باوجود اُنہیں اپنی زندگی میں کسی شے کی کمی ضرور محسوس ہوتی رہتی ہے ۔
اس کے بعد دوسری منزل شروع ہوتی ہے اس منزل کا آغاز کسی لت سے ہوتا ہے ۔اور اگر چہ ابتداء میں ایسا محسوس ہوتاہے کہ یہ لت زندگی کی بے کیفی کو دور کر رہی ہے ۔لیکن کچھ مدت کے بعد جب یہ خواتین اس کی عادی ہو جاتی ہیں تو پھر ایک طرف تو اس عادت سے نجات پانا مشکل بن جاتا ہے ۔اور دوسری طرف لت کے باوجود ذہنی سکون حاصل نہیں ہوتا۔ مختصر یہ کہ جنسی تعلقات ،رقص و سرور اور لتیں زندگی کے اس خلاکو نہ پر کرتی ہیں ۔
اور نہ پر کر سکتی ہیں۔
پھر کیا اس خلا کو کسی طرح بھی پر نہیں کیا جا سکتا؟یقینا اسے پر کیا جا سکتا ہے ۔اور اس کی صورت یہ ہے ۔کہ خواتین کو ابتداء ہی سے اپنے لئے کوئی ۔مستقل مشغلہ کے انتخاب میں زندگی کی ضرورتوں اور تقاضوں کو مدنظر رکھنا چاہیے۔ اور جہاں تک تفریح کا تعلق ہے ۔اُسے اپنے مشاغل میں اس طرح جوڑ لینا چاہیے ۔کہ کام بھی تفریح کا وسیلہ بن جائے ۔اور یہ بات ایسے وقت ممکن ہو سکتی ہے جب ہماری خواتین کا کوئی متعین مقصد حیات ہو اور وہ اپنے آپ کو محض سوسائٹی کا غلام نہ بنائیں۔

Browse More Special Articles for Women

Special Special Articles for Women article for women, read "Fursat K Okaat KO Kis Tarhaan Sarf Kiya Jaye" and dozens of other articles for women in Urdu to change the way they live life. Read interesting tips & Suggestions in UrduPoint women section.