Izafi Zimadari Saadat Ban Jati Hai - Article No. 2058

Izafi Zimadari Saadat Ban Jati Hai

اضافی ذمہ داری سعادت بن جاتی ہے - تحریر نمبر 2058

اللہ تعالیٰ اس مہینے میں خواتین کیلئے صبروہمت میں اضافہ فرما دیتاہے

پیر 6 مئی 2019

رابعہ عظمت
رمضان المبارک کی رحمتیں اور برکتیں سمیٹنے کیلئے خواتین کی تیاریاں زوروشور سے جاری ہیں۔بلاشبہ افطاری اور سحری پر گھر کے ہر فرد کی پسند کے مطابق اشیاء کا انتخاب ایک مشکل ٹاسک ہے لیکن خواتین خانہ اس ذمہ داری کو خوش اسلوبی سے انجام دیتی ہیں اور یہ انہی کا خاصہ ہے کہ روزے اور عبادت کے ساتھ افطاری اور سحری کااہتمام بھی احسن طریقے سے کرتی ہیں ۔
رمضان المبارک میں خواتین کی مصروفیات عام دنوں سے زیادہ ہو جاتی ہیں اور وہ اپنی ان مصروفیات کو بہت خوش دلی سے نبھاتی بھی ہیں۔ سحری کے موقع پر خواتین پہلے سے جاگ کر پکوان تیار کرتی ہیں ۔
سب مل کر سحری کرتے ہیں ۔عصر کے بعد ہی افطار ی کی تیاریاں شروع ہو جاتی ہیں ۔افطارکے خصوصی پکوانوں میں پکوڑے ‘سموسے کچوریاں ‘چاٹ‘دہی بھلے جیسے آئٹمز ہر گھر میں تیار کئے جاتے ہیں ۔

(جاری ہے)


متعدد خواتین تو افطاری اورسحری کیلئے اسپیشل اچار ،چٹنیاں ،مربے بھی خاص طور پر گھروں میں تیار کرتی ہیں کیونکہ بازاروں میں دستیاب چٹنیوں اور مربہ جات کی تیاری میں حفظان صحت کے اصولوں کا خیال نہیں رکھا جاتا۔
اس بارے میں گھر یلو خاتون مسزر عفراء کا کہنا ہے کہ ”رمضان کے آنے سے قبل تیاری شروع ہو جاتی ہے ۔ہم عبادت بھی کرتے ہیں لیکن گھروالوں کی صحت اور ان کی پسند کو مقدم رکھنا بھی ہم خواتین کی ہی ذمہ داری ہوتی ہے اور اس سے اللہ بھی راضی ہوتا ہے ۔
یہ چونکہ اسٹرابری کا سیزن ہے تو میں نے اسٹرابری کی چٹنی گھر پر ہی بنا کر رکھ لی ہے اس کے ساتھ پکوڑوں کا مزہ دوبالا ہو جاتاہے۔اس کے علاوہ بیسن ،پکوڑیاں اور رول سموسہ پٹی بھی خرید کر رکھ لی ہے تاکہ افطاری کی تیاری کے وقت بازارنہ بھا گنا پڑے۔“
ایک اور خاتون خانہ قیصرہ شہباز نے کہا کہ ”افطاری وسحری کیلئے میں نے ڈبل راشن خرید لیا ہے ۔
افطاری کے وقت پکوڑوں کے ساتھ کھانے کیلئے املی وآلو بخارے کی چٹنی بنا کر فریج میں رکھ لی ہے۔چناچاٹ ،دہی پکوڑیاں میں استعمال ہونے والا چاٹ مصالحہ بھی تیار کر لیا ہے اور پھر بچوں کی پسند کا بھی لحاظ رکھنا ہوتا ہے ۔اگر ایک بچے کو چنا چاٹ پسند ہے تو دوسرے کو دہی بھلے اورکسی کو افطاری میں اسٹرابری کسٹرڈ چاہیے۔چنانچہ اس بڑھتی ہوئی مہنگائی میں بھی ماہ رمضان میں محدود بجٹ میں تیاری مکمل کرلی ہے کہ اللہ اس میں برکت ڈالنے والا ہے ۔

اس بابرکت مہینے میں خواتین کو ایک طرف روزے ،نماز ،قرآن پاک کی تلاوت ،تسبیح وذکرو اذکار اور نوافل کی ادائیگی کرنا ہوتی ہے اور وہیں انہیں سحر وافطارکا انتظام واہتمام بھی اپنے وسائل کے مطابق کرنا ہوتا ہے اور یہی ایک سمجھدار عورت کے سگھڑاپے کی نشانی ہے ۔ماہ رمضان میں خواتین بنا کسی نا گواری وتھکاوٹ کے خوشی خوشی سارے کام انجام دیتی ہیں ۔
اگر چہ ان کی مصروفیات بڑھ جاتی ہیں لیکن اس مہینے میں گھریلو افعال سے مسرت و اطمینان حاصل ہوتا ہے جس سے ساری تھکن دور ہو جاتی ہیں
۔
بشریٰ نسیم نے بتایا :مجھے رمضان کا شیڈول سب سے زیادہ اچھا لگتا ہے۔ افطاری وسحری کی تیاری میں بھی کوئی پریشانی نہیں ہوتی۔میری کوکنگ میں دلچسپی اور بھی بڑھ جاتی ہے ۔طرح طرح کے کھانے بنانے کا الگ ہی مزہ آتا ہے اور زیادہ سوچنا بھی نہیں پڑتاخود بخود ذہن میں آجاتا ہے کہ سحری اور افطاری کیلئے کیا بنانا ہے اور روزوں کے حوالے سے زیادہ ترخریداری پہلے ہی کرلی جاتی ہے اس دوران ضرورت پڑے تو پھر بازار چلے جاتے ہیں۔

مزنگ کی رہائشی نبیلہ اکرم کا کہنا ہے کہ ”رمضان عبادت کے ساتھ کھانے پینے کا مہینہ بھی ہے ۔افطاری وسحری پر سب گھر والوں کی الگ الگ فرمائشیں ہوتی ہیں ۔افطار میں پکوڑیاں ،چاٹ ،شربت اور کھجور سے دستر خوان سج جاتا ہے ۔رمضان میں اللہ ہمیں اپنی برکتوں اور نعمتوں سے نوازتا ہے اور ہم بھی اپنا دستر خوان وسیع کر دیتے ہیں ۔سحری میں بھی کسی کو رونی کے ساتھ سالن نہیں دہی کھانی ہوتی ہے تو میں دہی بھی گھر پر بناتی ہوں ۔
سب کو پسند اور سب کی خوشی میں ہی اللہ کی خوشی ہے ۔“
ایک اور خاتون خانہ حنا سے جب رمضان کی تیاری اور اضافی ذمہ داریوں کی بات کی تو انوں نے کہا کہ ”رمضان پر یشانیوں یا مشکلات کا مہینہ نہیں بلکہ یہ صبر اور شکر کا مہینہ ہے ۔اس میں کتنی ہی مصروفیات بڑھ جائیں محسوس ہی نہیں ہوتیں کیونکہ اللہ تعالیٰ اس رحمتوں کے مہینے میں ہمارے اندر زیادہ ہمت وطاقت پیدا کر دیتا ہے ۔
رشتے داریاں بھی نبھاتی ہوتی ہیں ۔افطار پارٹیوں کا اہتمام بھی کیا جاتا ہے ۔
اس کیلئے بھی رمضان سے قبل ہی لسٹ تیاری کرلی جاتی ہے کہ افطار پارٹیوں میں کیا کیا گھر پر بنانا ہے اورکون سی آئٹمز بازارسے لانا پڑے گی۔“
ورکنگ وویمن بھی رمضان کی تیاری میں گھریلو خواتین سے سبقت لے جانے میں مصروف نظر آتی ہیں ۔اگر چہ گھریلو اور دفتر ی مامور میں توازن قائم رکھنا ایک سمجھدار دسگھڑ خاتون کا وصف ہے مگر ماہ رمضان ان کا اصل امتحان ہوتا ہے جہاں انہیں نماز ،روزہ،اضافی عبادت کے ساتھ ساتھ افطاری وسحری کے امور بھی انجام دینا ہوتے ہیں۔

اقصیٰ جنید ایک ملٹی نیشنل کمپنی میں اعلیٰ عبد ے پر فائز ہیں ۔انہوں نے افطاری وسحری کے حوالے سے خریداری کی ہے ۔بیسن ،مطالحہ جات ومشروبات ،بچوں کی پسند کا آئس کریم ،سوڈا کی بوتلیں بھی خریدلی ہیں۔ چونکہ وقت کی کمی ہے اس لیے نگٹس ریڈی میڈخرید کر فریزر میں رکھ لیے ہیں ۔سموسہ پنی ورول پٹی بازار سے خریدی ہیں تاہم ان میں بھراجانے والامیٹیرئیل گھر میں ہی تیارکرتی ہیں کیونکہ بازار کے تلے ہوئے سموسے ثقیل ہونے کی وجہ سے صحت پر برا اثر ڈالتے ہیں۔

خواتین اور مرد حضرات سب ہی اس مبارک مہینے کے منتظر ہوتے ہیں اور اس کا استقبال دل کی گہرائیوں سے کرتے ہیں اور گھر کی فضاء پر نور بنانے میں خاتون خانہ کا بہت اہم حصہ ہوتا ہے۔ سحر وافطار کا خصوصی اہتمام کرنا گھر والوں کو سحری کے وقت جگانا‘سحری اور افطار کو نفاست کے ساتھ پیش کرنا‘بچوں کو نماز اور تلاوت کلام کا پابند بنانا‘اس ماہ مبارک میں فضولیات سے دور رہنے کی تلقین کرنا‘گھر میں شور شرابے یا موسیقی سے اجتناب کی تلقین واہتمام کرنا‘وقت افطار سے پہلے ہی غریبوں تک افطاری پہنچانا‘زیادہ سے زیادہ خیرات کرنا‘خواتین کیلئے تراویج کا خصوصی انتظام خیرات کرنا‘اہل محلہ اور رشتہ داروں کو افطار پر مدعو کرنا یہ سب ذمہ داریاں خاتون خانہ ہی ادا کرتی اور یہی اسلامی اقداربچوں کو بھی منتقل کرتی ہے ۔
ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ اگر ہم اس مہینے میں پاک پروردگار کی معرفت سے فیضیاب نہ ہو سکیں اور رمضان کی عظیم ساعتوں سے استفادونہ کر سکیں تو پھر یہ ہمارے لیے نقصان نہیں’نقصان عظیم‘ہے۔
گھر صاف ستھرا ہو جائے ،کچن کے لیے اضافی برتن اور اضافی راشن آجائے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ بحیثیت خاتون خانہ ذمہ داری پوری ہو گئی ۔خواتین کی ذمہ داریاں بہت زیادہ ہیں اور ہمیں اسے سمجھنے کی ضرورت ہے ۔
ہمیں تو رمضان شروع ہونے سے پہلے ہی رمضان کیلئے مکمل روٹین تیار کر لینی چاہیے اور سب سے پہلے ہمیں یہ غوروفکر کرنی چاہیے کہ روزہ کے فیوض وبرکات سے ہم کس طرح زیادہ سے زیادہ مستفید ہو سکتے ہیں ۔
اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتا ہے (مفہوم)”لوگوں تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے نصیحت آگئی ہے ۔یہ وہ چیز ہے جو دلوں کے امراض کیلئے شفاء ہے۔
اور جو اسے قبول کرلے ا س کے لیے رہنمائی اور رحمت ہے ۔اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کہ دیجئے کہ یہ اللہ کا فضل ہے اور اس کی مہربانی ہے کہ یہ چیز اس نے بھیجی۔اس پر لوگوں کو خوشی منانی چاہیے۔یہ ان سب چیزوں سے بہتر ہے جولوگ سمیٹ رہے ہیں۔“
آپ کو اندازہ ہو گیا ہو گا کہ یہاں اللہ قرآن کی طرف اشارہ کررہا ہے جو ایک معجزہ ہے اور رہتی دنیا تک قائم رہنے والا ہے ۔
ہمیں اگر اپنے روز ے کی شان بڑھانی ہے تو قرآن سے تعلق بڑھاناہو گا۔ایسا تعلق جو سطحی نہ ہو بلکہ اندرونی ہو اور انتہائی گہرائی کے ساتھ دلوں میں شعور کی بیداری کو جنم دینے والا ہو ۔آپ اس بات کو کبھی نہ بھولیں کہ نماز ،روزہ اور ہر طرح کی چھوٹی بڑی عبادات کی قبولیت کا دارومدار نیت پر ہوتا ہے اور روزوں کے ساتھ بھی ایسا ہی ہے ۔
ہمیں رمضان المبارک میں دل کی گہرائی کے ساتھ استغفار کرنا چاہیے اور خلوص نیت کے ساتھ عبادات میں وقت بسر کرنا چاہیے۔
پھر ہمیں عزم کرنا چاہیے کہ قرآن کی تلاوت کے ساتھ ساتھ روزانہ کچھ آیتیں یاد کرنی ہیں اور پھر پابندی وقت کے ساتھ نماز کی ادائیگی اور اذکارو تسبیحات پر بھی توجہ مرکوز کرنی ہے کیونکہ رمضان کی ہر ساعت اور ہر لمحہ قیمتی ہوتا ہے ۔
ہمیں ایک چیز اور بھی دھیان میں رکھنے کی ضرورت ہے اور وہ یہ کہ رمضان کے دوران ہماری حرکات وسکنات پر گھروں میں موجود بچوں کی نظر ہوتی ہے اور وہ اس سے اثر انداز ہوتے ہیں ۔
یعنی ہمیں رمضان میں غلطی سے بھی کوئی ایسا فعل کرنے سے بازرہنا ہو گا جس سے بچے رمضان کی اہمیت سے غافل ہو جائیں ۔اکثر گھروں میں عورتیں اپنے بچوں کو غلط اور نازیبا الفاظ استعمال کرتے ہوئے ڈانٹتی ہیں اور چیخ وپکار بھی عام بات ہے ۔ہمیں خود پر قابو پانا ہو گا ۔
اس سے نہ صرف بچوں کی بہتر تربیت ہو گی بلکہ اس کا ہمارے نفس پر بھی مثبت اثر پڑے گا۔
جہاں ہم سحر وافطاری میں بچوں کی غذا کی ضروریات کیلئے حساس ہو جاتے ہیں وہیں رمضان کو اپنے بچوں کی تربیت کا مہینہ بنائیں۔آپ اپنے بچوں کے سامنے مسلمان روزہ دارماں کا آئیڈیل نمونہ پیش کریں جو کسی کی غیبت نہیں کرتی ،جوکسی سے چیخ کر بات نہیں کرتی،ٹی وی کے سامنے وقت ضائع نہیں کرتی اور بچوں پر عام دنوں سے زیادہ شفقت اور مہربانی کرتی ہے ۔
ہمارا رویہ ہی بچوں کو رمضان کی عظمت کا احساس دلائے گا۔اگر ہم ’لغویات ‘سے دور رہیں گے تو بچے بھی لغویات اور غلط کاموں سے دوری اختیار کریں گے۔
رمضان المبارک کے دوران آپ خود کو کتنا مفید بناتی ہیں اس کا انحصار آپ کی نیت اور ارادے پر ہے ۔
ماہ صیام کے دوران خاص طور پر دل سے سبھی طرح کے بغض وکینہ کو نکال کر خود کو عبادت و ریاضت ،تلاوت قرآن وحدیث ،نوافل کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ قیام اللیل‘شب قدر اور اعتکاف کو اپنے لیے آخرت میں کامیابی کا سبب بنالیجیے۔

رمضان المبارک ایک متبرک اور مبارک مہمان کی طرح ہے ۔لہٰذا جس طرح مہمان کے استقبال کی تیاری کی جاتی ہے ،یعنی گھر کو سنوار ااور صاف ستھراکیا جاتا ہے ،کھانے کی تیاری بھی پہلے سے کر لی جاتی ہے تاکہ مہمان کے ساتھ گفتگو کا زیادہ موقع مل سکے اور مہمان کے سامنے بلاضرورت باورچی خانے میں جانا نہ پڑے ،ٹھیک اسی طرح رمضان کیلئے بھی جس حد تک کام پہلے سے کیے جاسکتے ہوں کرکے رکھیں تاکہ زیادہ سے زیادہ لمحات رمضان کی برکتیں حاصل کرتے ہوئے گزرے۔

Browse More Special Articles for Women

Special Special Articles for Women article for women, read "Izafi Zimadari Saadat Ban Jati Hai" and dozens of other articles for women in Urdu to change the way they live life. Read interesting tips & Suggestions in UrduPoint women section.