Maaen Bachon Ki Sehat O Safai Par Nazar Rakhain - Article No. 2684

Maaen Bachon Ki Sehat O Safai Par Nazar Rakhain

مائیں بچوں کی صحت و صفائی پر نظر رکھیں - تحریر نمبر 2684

بچے کی ذہنی اور جذباتی نشوونما کے لئے اسے اپنی بھرپور توجہ دیں۔صحت و صفائی کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔چند باتوں پر ماؤں کی توجہ دلانا ضروری ہے

منگل 14 ستمبر 2021

بچہ ہی وہ ہستی ہے جس کے ذریعے عورت کو ماں کا اہم ترین مقام ملتا ہے۔ماں کی گود میں پل بڑھ کر اور پڑھ کر نئی نسل پروان چڑھتی ہے۔ ماں کی طرف سے مناسب دیکھ بھال کی وجہ سے نئی نسل بیماریوں سے بھی محفوظ رہتی ہے اور طاقتور بنتی ہے۔ابھی یہ ننھی سی جان ماں کے رحم میں ہی ہوتی ہے کہ ماں کو ٹی بی کی دو خوراکیں لینی ہوتی ہیں۔ہونے والی ماں کو آئرن اور کیلشیم کی گولیاں بھی متواتر لینی ہوتی ہیں تاکہ ماں کے شکم میں بچے کی صحیح نشوونما ہو سکے۔
جب تک کہ ولادت نہ ہو جائے ہر ماہ بچے اور ماں کی جانچ ضروری ہے۔
پیدائش کے وقت بی سی جی،او پی وی۔او،ہیپاٹائٹس بی کی خوراک دی جاتی ہے۔اس کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ پیدائش کے بعد بچے یا ماں کو ٹٹنس نہ ہو۔بچہ پولیو اور پیلیا (Jaundice) سے محفوظ رہے۔

(جاری ہے)


ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ہر سال 47 ہزار بچے مختلف امراض میں مبتلا ہو کر زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں،تشنج،کالی کھانسی، چیچک،گردن توڑ بخار اور خسرہ سے متاثرہ بچوں کی تعداد بڑھ رہی ہے،بچوں کو حفاظتی ویکسین لگوا کر اس شرح اموات میں کمی کی جا سکتی ہے۔


حفاظتی ویکسین کے ذریعے انسانی جسم میں کسی بیماری کے خلاف مدافعتی نظام کو فعال بنایا جاتا ہے۔دنیا بھر میں حفاظتی ویکسین لگانے کے نتیجے میں 1980ء میں چیچک کے مرض کا خاتمہ ہوا۔ترقی یافتہ ممالک میں پولیو،تشنج،کالی کھانسی سمیت دیگر امراض کا خاتمہ ہو چکا ہے۔ امریکہ میں حفاظتی ویکسین کے ذریعے گردن توڑ بخار کے مرض پر تقریباً 95 فیصد تک قابو پا لیا گیا ہے۔
امریکہ اور کینیڈا میں دو سال کی عمر تک کے بچوں کو تقریباً 90 فیصد حفاظتی ویکسین کا کورس مکمل کرا لیا جاتا ہے۔
بچوں کے حفاظتی ٹیکہ جات پروگرام میں بچوں کی 9 قابل ذکر بیماریاں پولیو،کالی کھانسی،خسرہ،ٹی بی،خناق،گردن توڑ بخار،نمونیہ اور ہیپاٹائٹس بی شامل ہیں،پیدائش کے فوراً بعد بچے کو بی سی جی کا ٹیکہ اور پولیو کے قطرے،دس ہفتے پولیو کے قطرے اور چودہ ہفتے کے بعد پولیو کے قطرے پلائیں،نو ماہ بعد خسرے کا پہلا ٹیکہ اور پندرہ ماہ بعد خسرے کا دوسرا ٹیکہ اور پولیو کے قطرے دیے جاتے ہیں۔

اس طرح حاملہ خاتون کو ٹی بی کے دو ٹیکے حمل کے دوران اور ایک ٹیکہ پیدائش کے بعد لگایا جاتا ہے۔
پولیو،ہیپاٹائٹس اور خسرہ جیسی سات بیماریوں سے محفوظ رہنے کے لئے ویکسی نیشن مہم ہر سال چلائی جاتی ہے۔خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں یہ بیماری زیادہ ہوتی ہے۔جیسے کم صفائی والے علاقوں،دیہی علاقے یا کچی آبادیوں میں خسرہ کا وائرس زیادہ حملہ آور ہو جاتا ہے۔

ننھی سی جان کا ماں باپ پر یہ حق ہے کہ اس پر پوری توجہ دی جائے۔کوئی بھی والدین یہ برداشت نہیں کر سکتے کہ ان کے جگر کا ٹکڑا پولیو،کالی کھانسی،خناق اور تشنج جیسی بیماریوں کی اذیت میں مبتلا ہو جائے تو پھر حفاظتی ٹیکے لگوانے میں کاہلی کیوں․․․․؟
حفاظتی ٹیکوں کا کورس بروقت مکمل کروا لینا چاہیے۔ٹیکوں کا آسان سا منصوبہ کچھ یوں ہے․․․․
پیدائش کے فوراً بعد بی سی جی اور پولیو(پیدائشی)
ڈیڑھ ماہ(چھ ہفتے)پولیو(پہلا)ڈی پی ٹی(پہلا)
ڈھائی ماہ(دس ہفتے)پولیو(دوسرا)ڈی پی ٹی(دوسرا)
ساڑھے تین ماہ(چودہ ہفتے)پولیو(تیسرا)ڈی پی ٹی(تیسرا)
نو ماہ:(خسرہ)۔

اس کے علاوہ چالیس سال تک عمر کی تمام شادی شدہ خواتین کو تشنج سے محفوظ رہنے کے ٹیکوں کا کورس پورا کروا لینا چاہیے۔ان ٹیکوں سے وہ اور ان کے ہونے والے بچے تشنج سے محفوظ ہو جاتے ہیں۔
ماؤں کے لئے ضروری ہے کہ وہ بچے کی نشوونما پر نظر رکھیں۔پیدائش سے لے کر تین سال تک بچوں کا ماہانہ وزن کرانا چاہیے۔اگر دو ماہ تک وزن نہ بڑھے تو تشویش کی بات ہے۔
عام حالات میں بچے کا وزن پیدائشی وزن کے مقابلے میں پانچ ماہ میں دو گنا اور ایک سال کی عمر میں تین گنا ہو جانا چاہیے۔چند ضروری باتیں جو ہر ماں کو معلوم ہونی چاہیے وہ یہ ہیں۔
چھ ماہ کی عمر تک بچے کے لئے صرف ماں کا دودھ ہی کافی ہے۔
اس کے بعد بچے کو ماں کے دودھ کے علاوہ دوسری غذا کی ضرورت ہوتی ہے جس میں وٹامن اے کافی مقدار میں ہو مثلاً گاجر،سیب وغیرہ۔

تین سال سے کم عمر بچوں کے کھانے میں تھوڑا سا گھی یا تیل ڈالنا چاہیے۔
تین سال سے کم عمر بچوں کو دن میں پانچ یا چھ مرتبہ کھانے کی ضرورت ہوتی ہے۔
بیماری ختم ہونے کے بعد بچوں کو زیادہ بھوک لگتی ہے تاکہ بیماری کی وجہ سے نشوونما میں جو کمی رہ گئی ہے،اسے پورا کیا جا سکے۔
ایک خاص بات یہ بھی ہے کہ بچے کی ذہنی اور جذباتی نشوونما کے لئے اسے اپنی بھرپور توجہ دیں،اس کے ساتھ کھیلیں،اس سے باتیں کریں اور اسے پیار دیں۔
صحت و صفائی کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔چند باتوں پر ماؤں کی توجہ دلانا ضروری ہے:
کھانے پینے کی اشیاء ڈھانپ کر رکھیں اور انہیں مکھیوں،کیڑے مکوڑوں اور دھول سے بچائیں کیونکہ ان سے دست،ہیضہ،پیچش اور تپ دق جیسی بیماریاں پھیلتی ہیں۔
گھر کا کوڑا مناسب طور پر ٹھکانے لگا دیں تاکہ گندگی نہ پھیلے۔
دوسرے کا استعمال کیا ہوا گلاس،پیالی،چمچ وغیرہ دھوئے بغیر استعمال نہ کریں۔
کھانا کھانے یا بچوں کو کھلانے سے پہلے اور بعد میں ہاتھ صابن سے ضرور دھوئیں۔
صفائی کی یہ باتیں کوئی نئی نہیں،ہر شخص انہیں جانتا ہے لیکن پھر بھی دیکھا گیا ہے کہ بعض مرد اور عورتیں ان پر عمل نہیں کرتے۔

Browse More Special Articles for Women

Special Special Articles for Women article for women, read "Maaen Bachon Ki Sehat O Safai Par Nazar Rakhain" and dozens of other articles for women in Urdu to change the way they live life. Read interesting tips & Suggestions in UrduPoint women section.