Maan Banna Buhat Bari Neemat Hai - Article No. 2140

Maan Banna Buhat Bari Neemat Hai

ماں بننا بہت بڑی نعمت ہے - تحریر نمبر 2140

اگرکسی حاملہ خاتون کوٹی بی کی بیماری ہو یا کوئی اور لگنے والی بیماری ہوتو اسے بہت احتیاط سے کام لینا چاہیے تاکہ اس کے جسم میں پر ورش پانے والی زندگی صحت مند وتوانا رہے

جمعرات 15 اگست 2019

ماں بننا یقینا ایک بہت بڑی نعمت ہے۔ساتھ ساتھ ایک بہت بڑی ذمہ داری بھی ہے ۔یہ ذمہ داری اسی دن سے شروع ہو جاتی ہے جس دن عورت میں تخلیقی عمل کا آغاز ہو تا ہے۔ماں بننے کے عمل میں عورت کو کئی چیزوں کا خیال رکھنا پڑتا ہے ۔ان میں سے ایک خود اپنی خوراک کا بھی ہے۔حمل کے دوران محض زیادہ کھانا ہی ضروری اور کافی نہیں ہو تابلکہ یہ بھی ضروری ہے کہ جو بھی کھا یا جائے وہ حاملہ خاتون کی تمام غذائی ضروریات کو پوری کرتا ہو۔

حاملہ خاتون جو بھی کھاتی ہے اس کا براہ راست اثر اس کے جسم میں پروان چڑھتے ہوئے بچے پر پڑتا ہے ۔تمام غذائی اجزاء حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ متوازن خوراک کھائی جائے ۔حاملہ خاتون پر اپنے ساتھ ساتھ بچے کی صحت و زندگی کا دارومدار بھی ہوتا ہے اس لیے اسے اپنے ہونے والے بچے کے لیے بہت ذمہ دارانہ رویہ اختیار کرنا چاہیے۔

(جاری ہے)

اگر وہ کھانے کے معاملے میں لا پرواہ ہوتو حمل ٹھہرنے کے بعد اسے یہ لا پرواہی ہر صورت ختم کر دینا چاہیے۔


ماں کے اندر نشوونما پانے والے بچے کو پروٹین کی مناسب مقدار کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ خلیوں کی تشکیل،خون کا بننا ،ہڈیوں کی نشوونما،جسمانی مائعات کی فراہمی اور ہارمونز کی مکمل تشکیل میں غذائیت بنیادی ضرورت ہے۔معدنی اجزاء یعنی منرلز بھی بچے کی جسمانی تعمیر اور اس کے لیے مطلوبہ مائعات بننے اور خلیاتی سرگرمیوں کو بہتر بنانے کے لیے بہت اہمیت رکھتے ہیں۔

مادر رحم کے اندر اہم اعضاء کی نشوونما کے لیے وٹامنز بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔جئین(Feotus)کے جسمانی اعضاء کی نشوونما کے لیے
وٹامنز بھی بہت اہم غذائی ضرورت میں شامل ہیں۔وٹامن B12,B6,Aاور فولک ایسڈز۔حاملہ خاتون کے جسم میں بچے کو غذائیت پہنچانے کی خاطر وہ سرگرمیاں تیز ہو جاتی ہیں جو غذا کو جزو جسم بنا دیتیں ہیں۔اگر کسی حاملہ خاتون کو ٹی بی کی بیماری ہو یا اسے کوئی اور لگنے والی بیماری ہوتو اسے بہت احتیاط سے کام لینا چاہیے تاکہ اس کے جسم میں پرورش پانے والی زندگی صحت مند وتوانا رہے۔

یہ بات بھی اہم ہے کہ حاملہ خاتون کے جسم میں خون کی مقدار نارمل خاتون کے خون کی مقدار کے مقابلے میں ایک تہائی زیادہ ہوتی ہے۔اس کے علاوہ دوران حمل ایمنیوٹک فلوئڈ(Amniotic Fluid)،انٹر اسیلولر(Inter Cellular)اور ایکسٹر اسیلولر(Extra Cellular)مائعات کی تشکیل بھی بڑھ جاتی ہے اور اس سے بھی بچے کو بہت فائدہ پہنچتا ہے کیونکہ وہ سب بھی اس تک پہنچتا ہے ۔اس دوران اینزائمز(Enzymes)میں پیدا ہونے والی تبدیلیاں اور بالخصوص ایسڈ اور پیپین کی پیداوار میں کمی ،حاملہ خاتون کے نظام ہضم کو متاثر کرتی ہے جس کی وجہ سے حاملہ خاتون کو سینے میں جلن محسوس ہوتی ہے اور آنتوں کی نالی میں سست روی پیدا ہونے کی بدولت قبض کی کیفیت بھی پیدا ہو سکتی ہے۔

حاملہ خاتون کے لیے بہت ضرورت ہے کہ اسے ذہنی سکون اورجسمانی آرام مہیا کیا جائے کیونکہ حمل کے دوران خواتین کے اندرونی اعضاء جیسے دل اور گردوں کو زیادہ کام کرنا پڑتا ہے۔دل کی دھڑکنوں کی رفتار تیز تر ہو جاتی ہے۔رحم،گردے اور دل خون زیادہ مقدار میں استعمال کرتے ہیں۔ اس دوران اگر گردے صحیح کام نہ کررہے ہوں تو اس سے حاملہ خاتون کا جسم”سوجن“میں مبتلا ہو سکتا ہے جسے Oedemaکہتے ہیں ۔
اس سوجن کا فوری علاج ہونا ضروری ہے تاکہ بچے پر اثر نہ ہو۔حاملہ کا وزن اوسطاً دس سے بارہ کلو بڑھ جاتا ہے جو صحت مندی کی نشانی ہے ۔اسی طرح ایک تندرست شیر خوار بچے کے جسم میں تقریباً300ملی لیٹر خون ہوتا ہے جبکہ پروٹین500گرام،کیلشیم تیس گرام ،فاسفورس پندرہ اور فولاد(آئرن)300سے400گرام ہوتا ہے ۔خون کے حجم میں 3.1گرام اور معائعات کے حجم میں 1.5کو اضافہ ہوجاتا ہے ۔
اس سب کا نشوونما پانے والے بچے پر مثبت اثر ہوتا ہے۔جن حاملہ خواتین کے وزن میں کم اضافہ ہویا وزن کم ہو جائے تو بچے کا وزن بھی کم ہو گا۔لیکن یہ بات ذہن میں رکھنا چاہیے کہ اگر دوسری یا تیسری سہ ماہی میں حاملہ کا وزن بہت زیادہ ہوجائے تو کئی پیچیدگیاں ہو سکتی ہیں ۔اس لیے حاملہ کو میڈیکل چیک اپ برابر کرواتے رہنا چاہیے۔
غیرضروری ادویات کا استعمال
دوران حمل ہر غذا کا اثر حاملہ خاتون اور بلاواسطہ پیٹ میں پلنے والے ننھی جان پر مرتب ہوتا ہے۔
کچھ بھی کھانے سے قبل ایک مرتبہ ضرور سوچیں کہ کہیں یہ غذا بچے کے لیے نقصان دہ تو نہیں ہو گی۔اگر حمل سے قبل کسی قسم کی ادویات یا ٹانک استعمال کرتی رہی ہیں تو اس کے متعلق اپنی ڈاکٹر کو ضرور مطلع کریں ۔غیر ضروری ادویات کے استعمال سے دور رہیں۔جسم کی کمزوری کودواؤں کے بجائے غذا سے پوری کرنے کی کوشش کریں۔
خود کو منظم کیجیے
حاملہ خواتین کے لیے ضروری ہے کہ غیر ضروری کاموں سے اجتناب کریں۔
حمل کا خاص خیال رکھیں۔وقت پر کھانا اور پوری نیند لینا صحت کے لیے اہم ہے۔ملازمت پیشہ خواتین کام کے ساتھ آرام کو فراموش نہ کریں ۔روز مرہ امور کی فہرست تیار کریں اور ان میں سے غیر ضروری یا کم اہمیت والے کاموں کو لسٹ سے نکال باہر کریں۔یہ وقت اطمینان اور سکون سے رہنے کا ہے ۔کمیٹی لنچزونڈوشاپنگ اور پارٹیز کو بھول جائیں ۔رات کو جلدی بستر پر چلی جائیں اور صبح سویرے اٹھنے کی عادت ڈالیں۔
سستی اور آرام طلبی میں مبتلا نہ ہوجائیں بلکہ ان کاموں سے دور رہیں جو کہ وقت اور پیسے کازیاں ہیں۔
قبض
قبض کو بیماریوں کی جڑ کہا جاتا ہے عام آدمی کے لیے بھی قبض کی تکلیف سوہان روح ہوتی ہے ۔حاملہ اگر قبض میں مبتلا ہو جائے تو فوری طور پر سد باب تلاش کریں۔پانی کا زیادہ استعمال صحت کے لیے فائدہ مند ہے ۔سادے پانی کے علاوہ تازہ پھلوں کے رس،لسی اور دودھ کا استعمال کریں۔
چوکر والی غذاؤں کا انتخاب کریں ،ہری سبزیوں کو مینیو میں شامل کرلیں قبض سے بچنے کے لیے اسپغول کا روزانہ استعمال ضروری ہے ۔ایک چمچ اسپغول کو پانی کے ایک گلاس میں مکس کرکے دن میں دومرتبہ پینے کی عادت ڈالیں اگر قبض شدید صورت اختیار کرجائے تو فوراً اپنی ڈاکٹر کو مطلع کریں۔
ڈپریشن سے بچیں
دوران حمل ڈپریشن یا کسی بھی قسم کا ٹینشن حاملہ کے قریب بھی نہ بھٹکے ۔
خود کو ہر قسم کے ذہنی دباؤ سے آزاد رکھیں۔زندگی میں درپیش مسائل کا حل ڈھونڈنے کی کوشش کریں۔اپنا حوصلہ بلند رکھیں۔ماں اگر ذہنی پریشانی میں مبتلا ہو گی تو اس کا اثر بچے پر مرتب ہو گا لہٰذا احتیاط کریں ۔بچے کی عمدہ صحت اور بہترین ذہنی وجسمانی نشوونما کے لیے خود کو ہر قسم کے ذہنی وجسمانی دباؤ سے آزاد رکھنے کی کوشش کریں۔

Browse More Special Articles for Women

Special Special Articles for Women article for women, read "Maan Banna Buhat Bari Neemat Hai" and dozens of other articles for women in Urdu to change the way they live life. Read interesting tips & Suggestions in UrduPoint women section.