Maan Banne K Baad - Article No. 2506

Maan Banne K Baad

ماں بننے کے بعد - تحریر نمبر 2506

لڑکی کے ماں بنتے ہی اس کی اور خاندان کی زندگی یکسر بدل جاتی ہے

پیر 11 جنوری 2021

لڑکی کے ماں بنتے ہی اس کی اور خاندان کی زندگی یکسر بدل جاتی ہے۔بچے کے دنیا میں آتے ہی خوشیوں کی بارات اُتر آتی ہے،لیکن ساتھ ہی اس کی صحت اور حفاظت کی فکر بھی لاحق رہتی ہے۔خود ماں کی صحت اور سلامتی پر توجہ کرنا بہت ضروری ہوتا ہے،خاص طور پر پہلوٹی (پہلا بچہ) کے لئے یہ احتیاطیں زیادہ ضروری ہوتی ہیں۔علاج معالجے کی جدید سہولتوں کے باوجود پاکستان میں بچوں کی مجموعی اموات اکثر و بیشتر ولادت کے پہلے ہفتے اور بعض اوقات پہلے مہینے میں واقع ہوتی ہیں،اس لئے ماؤں کے لئے یہ ضروری ہے کہ وہ خود بھی احتیاط سے کام لیں اور بچے کا بھی بہت خیال رکھیں۔


ماں کے لئے
ماں کے لئے ضروری ہے کہ اگر زچگی نارمل ہوئی ہے تو وہ پہلے رو ز مکمل آرام کرے۔اس کے بعد وہ احتیاط سے چل پھر سکتی ہے۔

(جاری ہے)

اس سے اس کی ٹانگوں میں دوران خون بہتر ہو جائے گا اور وہ رگوں کے پھولنے کی شکایت سے محفوظ رہے گی۔آٹھ دس دن بعد ماں گھر کا ہلکا کام کاج کر سکتی ہے،اگر زچگی آپریشن سے ہوئی ہو تو ایسی صورت میں معالج کے مشورے پر عمل ضروری ہے۔


ورزش
زچگی کے پہلے ہفتے میں ورزش سے بچنا چاہیے،صرف کمرے میں ٹہلنا کافی ہوتا ہے۔حمل کے دوران وزن میں اضافے سے فکر مند نہیں ہونا چاہیے،رفتہ رفتہ یہ اضافہ کم ہو جائے گا۔
بچے کی غذا
یہ بہت ضروری ہے کہ ماں اپنے بچے کو اپنا دودھ پلائے اور یہ عمل پیدائش کے پہلے گھنٹے ہی سے شروع ہو جانا چاہیے۔
اس عمل سے پہلے ضروری ہے کہ ماں اپنے ہاتھ اور چھاتیاں دھو لیا کرے اور بچے کو باری باری دونوں چھاتیوں سے دودھ پلائے۔بچہ رفتہ رفتہ دودھ پینے کا اپنا معمول مقرر کرے گا،جو عام طور سے 4-3 گھنٹے ہوتا ہے اور جب بھی بھوک اسے ستانے لگے گی،وہ رو کر اس کا اظہار کرے گا۔نومولود کو خاص طور پر کھیس والے دودھ کی بڑی ضرورت ہوتی ہے۔ماں کو اپنے دودھ کے علاوہ بچے کو کوئی اور چیز نہیں کھلانی چاہیے،یہاں تک کہ سخت گرمی کے باوجود پانی بھی نہیں پلانا چاہیے۔
ماں کے دودھ میں بچے کے لئے درکار پانی کافی مقدار میں ہوتا ہے۔
ماں کی غذا
ماں کے لئے گھر میں تیار ہونے والا عام کھانا کافی ہوتا ہے،بشرطے کہ کھانا متوازن ہو۔ہاں ماں کو اپنی غذا کی مقدار میں تھوڑا اضافہ کر لینا چاہیے،یعنی 550 حرارے (کیلوریز) زیادہ کھانے کے علاوہ 25 گرام لحمیات (پروٹینز) زیادہ کھانی چاہیے۔ہمارے ہاں ماؤں کو اصلی گھی اور خشک مغزیات بہ کثرت کھلائے جاتے ہیں۔
یہ طریقہ درست نہیں ہے۔ماں کو روٹی،چاول،دالوں،سبزیوں،پھل،دودھ،انڈوں اور گوشت پر مشتمل متوازن غذا کا ملنا ضروری ہے۔اصلی گھی دن بھر میں زیادہ سے زیادہ تین چائے کے چمچوں کے برابر کھلانا کافی ہوتا ہے۔ اسی طرح دس،گیارہ بادام اور پستے وغیرہ کھلانا کافی ہوتے ہیں۔اس عرصے میں زیادہ گھی،مغزیات اور ضرورت سے زیادہ غذا ہی کے نتیجے میں ہماری خواتین موٹی ہو جاتی ہیں۔
اس کے بعد ان کا دُبلا ہونا بہت مشکل ہوتا ہے۔
فولاد کی ضرورت
حمل کے دوران فولاد کی زیادہ مقدار والی غذاؤں کا کھانا زچگی کے بعد بھی جاری رہنا چاہیے،بلکہ اس وقت اس کی مقدار میں مزید اضافہ ضروری ہو جاتا ہے،تاکہ زچگی کے دوران ہونے والے جریان خون سے جسم میں فولاد کی کمی دور ہو جائے۔اس کے علاوہ بچے کو اپنا دودھ پلانے کی وجہ سے بھی فولاد کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔

صفائی کا خیال
ماں کے لئے بہت ضروری ہے کہ وہ صاف ستھری رہے۔نارمل زچگی کی صورت میں وہ غسل کر سکتی ہے۔اسے صاف ستھرا،لیکن ڈھیلا ڈھالا اور آرام دہ لباس پہننا چاہیے اور ہاتھ اور منہ پونچھنے کے لئے صاف کپڑا استعمال کرنا چاہیے،تاکہ تعدیے(انفیکشن)سے وہ محفوظ رہے۔
بچے کی نگہداشت
سب سے پہلا کام بچے کا وزن کرنا ہوتا ہے۔
پیدائش کے وقت اس کا وزن کرکے درج کر لینا چاہیے۔اس کے مطابق اس کی صحت کا خیال رکھنے میں آسانی ہوتی ہے۔بچے کا وزن کم از کم 28 کلو گرام ہونا چاہیے۔بچے کی صحت کے لئے ذیل میں دی گئی احتیاطیں بھی بہت ضروری ہیں:
کسی بھی اچھے ہسپتال سے بچے کی بڑھوتری کا فارم مل جاتا ہے۔اس میں درج معلومات کے مطابق عمل کرنے سے اس کی اچھی صحت کے لئے جتن اور تدابیر آسان ہو جاتی ہیں۔

بچے کو اپنے دودھ کے علاوہ کسی قسم کی حیاتین (وٹامنز) وغیرہ نہیں دینی چاہییں۔ان سے فائدے کے بجائے نقصان ہو سکتا ہے۔
بچے کو روزانہ نہلا کر صاف ستھرے آرام دہ کپڑے پہنائے جائیں۔کپڑوں کے سلسلے میں موسم کا خیال رکھنا بھی بہت ضروری ہوتا ہے۔ جاڑوں میں گرم کپڑے اسے ٹھنڈ اور نزلے زکام سے محفوظ رکھتے ہیں۔
بچے کو مچھروں سے محفوظ رکھنا بے حد ضروری ہے۔
اس کے لئے مچھر جالی کا استعمال ضرور کرنا چاہیے۔
بچے کو اس کے بستر میں لٹائے رکھنا بہتر ہے۔بہت زیادہ لوگوں کا اسے گود میں لینا مناسب نہیں ہوتا،خاص طور پر نزلے زکام اور کھانسی میں مبتلا افراد کو اسے گود میں لینے سے احتیاط کرنی چاہیے۔
بچے کو سردی میں خشک رکھنا بھی ضروری ہے،یعنی وہ جب بھی پیشاب کرے تو اس کے کپڑے فوراً بدل دینے چاہییں۔
اس طرح اس کی جلد خراش اور جلن سے محفوظ رہے گی۔پوتڑے بدلنے کے بعد نیم گرم پانی سے صاف کرکے جگہ خشک کرنے کے بعد پاؤڈر لگا دینا بہتر رہتا ہے ۔اسی طرح اس کی بغلوں میں بھی پاؤڈر چھڑک دینا چاہیے۔
بچے کی آنول نال (PLACENTA) کو کبھی چھیڑنا نہیں چاہیے۔یہ سوکھ کر خود جھڑ جاتی ہے۔اس پر گرم کرکے ٹھنڈا کیا ہوا کھوپرے کا تیل کبھی کبھی لگاتے رہنا مناسب ہوتا ہے۔
اس پر کبھی مٹی یا پانی نہیں لگانا چاہیے۔یہ انتہائی خطر ناک کام ہے۔اس سے بچہ کزاز (Tetanus) میں مبتلا ہو سکتا ہے۔
خطرے کی علامات
بچے میں ہونے والی بعض معمولی علامات خطرناک بھی ثابت ہو سکتی ہیں،انھیں کبھی نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔اسی طرح ماں میں بھی بعض علامات خطرناک ہوتی ہیں،لہٰذا ماں کا بھی خیال رکھنا بہت ضروری ہے۔
یہ علامات ذیل میں دی جا رہی ہیں:
بچے کی علامات
دودھ چوسنے میں دقت۔رونے کی آواز میں تبدیلی یا کمزور آواز میں رونا۔تیز تیز سانس لینا(فی منٹ 60 سانس)۔نیلے ہونٹ ،ناخن یا چہرہ۔جلد اور آنکھوں کی پیلی رنگت،یعنی یرقان۔آنول نال کی سوجن، سرخی یا رطوبت کا اخراج۔دورے اور اینٹھن،کسی عضو کا ٹیڑھا ہونا یا کھنچنا۔ پیدائش کے 24 گھنٹوں بعد پیشاب نہ کرنا۔
غنودگی۔آنکھوں سے پانی کا مسلسل بہنا۔دودھ پینے کے بعد بچہ نرم اجابت کرتا ہے۔ یہ معمول کے مطابق ہوتا ہے،لیکن پانی جیسے دست جن میں خون بھی شامل ہو،توجہ اور علاج کے محتاج ہوتے ہیں۔بچے کو پیدائش کے پہلے ہفتے میں دق وسل(بی سی جی)اور پولیو کی خوراک دے دینی چاہیے۔
ماں کی علامات
خون کا بہ کثرت اخراج۔بُو دار رطوبت کا اخراج۔حرارت میں اضافہ یعنی بخار۔پنڈلی کے پٹھوں میں درد اور سوجن۔چھاتیوں میں بھاری پن اور درد۔نچلے پیٹ میں شدید درد۔پیشاب کرنے میں مشکل۔

Browse More Special Articles for Women

Special Special Articles for Women article for women, read "Maan Banne K Baad" and dozens of other articles for women in Urdu to change the way they live life. Read interesting tips & Suggestions in UrduPoint women section.