Mah E Ramzan Khawateen Or Corona Virus - Article No. 2342

Mah E Ramzan Khawateen Or Corona Virus

ماہ رمضان ‘خواتین اور کورونا وائرس - تحریر نمبر 2342

ان حالات میں ضروری ہے کہ گھر پر پکوڑے ،سموسے اور دہی بڑے تیار کریں

پیر 27 اپریل 2020

راحیلہ مغل
ماہ رمضان کی بابرکت گھڑیوں کا آغاز ہو چکا ہے۔ ہمارے ملک میں رمضان کے آتے ہی معمولات زندگی میں تبدیلی آجایا کرتی تھی ۔مرد حضرات کی روٹین میں کوئی خاص تبدیلی نہیں آتی تھی البتہ خواتین کی روٹین مکمل تبدیل ہو جاتی تھی۔بلکہ اگر یہ کہا جائے کہ رمضان کی آمد سے قبل ہی خواتین رمضان کی تیاریوں میں مصروف ہو جاتی تھیں تو غلط نہ ہو گا۔
لیکن ان دنوں کورونا وائرس کے باعث سب گھروں میں محصور ہو کر زندگی گزار ر ہیں۔ اکثر مردوں کے کاروبار بند ہیں لہٰذا وہ بھی گھر پر وقت گزار رہے ہیں ۔یہی وجہ ہے آج کل گھریلو جھگڑوں کی وجہ سے خواتین بہت پریشان ہیں ۔بہر حال اب جبکہ رمضان کا بابرکت مہینہ شروع ہو چکا ہے تو سب گھرانوں کی توجہ روزہ رکھنے ،افطار کرنے اور عبادات کی طرف مبذول ہو چکی ہے ۔

(جاری ہے)

ہر کوئی اپنے اپنے طریقے رمضان کی برکتوں اور رحمتوں سے فائدہ اُٹھانے کی کوشش کر رہا ہے کوئی نفل پڑھ رہا ہے ،تو کوئی قرآن پاک کی تلاوت کر رہا ہے ،گویا ہر گھر رحمتوں کا خزینہ بن گیا ہے۔
ان حالات میں خواتین پر دو ہری ذمہ داری آن پڑی ہے کہ اپنے بجٹ کا بھی خیال رکھیں اور سحرہ افطار کی تمام اشیاء بھی گھر پر تیار کریں ۔پہلے تو ہر کوئی باہر سے سموسے ،دہی بھلے اور فروٹ چاٹ، چناچاٹ،پکوڑے خریدنا لازم تصور کرتا تھا لیکن ان دنوں چونکہ کورونا وائرس کی وباء پھیل چکی ہے ان حالات میں کوئی چیز باہر سے نہیں خریدی جا سکتی لہٰذا خواتین کے لئے ضروری ہے کہ گھر پر پکوڑے،چھوٹے سموسے ،آلو کی ٹکیاں اور دہی بڑے تیار کرلیں تاکہ افطاری بھی اچھی ہو جائے اور آپ کی صحت کو بھی کوئی خطرہ لاحق نہ ہو۔

ویسے تو رمضان سے آٹھ دس دن قبل ہر گھر میں سحر وافطار کی تیاری کے لئے کچن کی خصوصی صفائی ستھرائی کی جاتی ہے ۔راشن اکٹھا کیا جاتاہے ۔ہر عورت کی خواہش ہوتی ہے کہ رمضان کے مہینے میں راشن لیتے ہوئے رمضان پیکج سے پورا فائدہ اٹھایا جائے کیونکہ اس مہینے کے راشن میں کئی اشیاء کا اضافہ ہو جاتاہے جیسے بیسن ‘بیسن کی پکوڑیاں‘جام شیریں کی بوتلیں تقریباً ہر گھر کے راشن کا لازمی حصہ بن جاتی ہیں ۔
افطار کرتے ہوئے جام شیریں کا خاص شربت تیار کیا جا تاہے کچھ لوگ اس میں اسپغول کا چھلکا اور کچھ لوگ تخملنگاہ ڈال کر پینا پسند کرتے ہیں۔ رمضان کے دوران سحری میں تو ہر ایک متوازن خوراک پر زور دیتاہے تاہم افطار سے لطف اندوز ہونے کے لئے ہر گھر میں اپنی استطاعت کے مطابق اہتمام کرنا ایک روایت ہے جو ہمارے ہاں صدیوں سے چلی آرہی ہے ۔بڑی بزرگ خواتین رمضان المبارک کی ان خوشیوں میں بچوں اور بچیوں کو بھی شریک کرتی ہیں جس سے تربیت کا عمل جاری رہتاہے۔

ویسے بھی رمضان میں سموسے اور پکوڑے اگر افطار کی میز پر موجود نہ ہوں تو افطاری ادھوری محسوس ہوتی ہے ۔ہر طبقے کی خواتین افطاری میں سموسے آلو کی ٹکیاں اور پکوڑے بنانے کا تھوڑا بہت اہتمام ضرور کرتی ہیں ۔اس مہینے میں ورکنگ وومن بھی بڑے ذوق وشوق سے کوکنگ کر رہی ہوتی ہیں کیونکہ دفاتر کے ٹائم تبدیل ہو جاتے ہیں لیکن آجکل تو زیادہ تر ورکنگ وومن بھی گھر پر ہیں البتہ کچھ خواتین ابھی بھی ڈیوٹیز کر رہی ہیں ۔
بہر حال وہ بھی رمضان کے دنوں میں اپنی فیملی کے لئے کچھ نہ کچھ بنانے کا وقت نکال لیتی ہیں کیونکہ اس طرح روزہ بھی اچھا افطار ہو جاتاہے اور سب کی افطاری کروا کر خوشی بھی حاصل ہوتی ہے جس کا کوئی مول نہیں ۔آج کل چونکہ زیادہ لوگوں کے کاروبار بند ہیں لہٰذا افطاری کرتے ہوئے اپنے آس پڑوس کا خیال بھی رکھیں جو گھرانے افورڈ کر سکتے ہیں وہ اپنی افطاری کی اشیاء اپنے غریب بہن بھائی کیساتھ شیئر بھی کریں تو بہت اچھا ہو گا بلکہ اگر یہ کہا جائے کہ اس رمضان میں جتنی نیکیاں حاصل کر سکتے ہیں ضرور کریں اور وباء سے بچنے کی دعا بھی مانگیں ۔
اللہ ہم سب کو اس وباء سے محفوظ رکھے ،آمین!
اس کے علاوہ خواتین کی یہ کوشش بھی ہونی چاہئے کہ وہ کاموں کے ساتھ ساتھ عبادت کے لئے بھی وقت نکالیں ۔اب رمضان کی آمد کے ساتھ ہی موسم گرما کا بھی آغاز ہو چکا ہے ۔وباء کی وجہ سے بھی کھٹی اور ٹھنڈی چیزوں سے پر ہیز بتایا جا رہا ہے اس لئے روزے داروں کے لئے ضروری ہے کہ وہ اس موسم کو مد نظر رکھتے ہوئے سحر اور افطار کا لطف اُٹھائیں۔

اس کے علاوہ خواتین کے لئے ضروری ہے کہ تمام تر مصروفیات کے باوجود مناسب نیند کے لئے وقت نکالیں،ورنہ ان کے سارے کام اُلٹ پلٹ ہو سکتے ہیں ۔افطار کے بعد طعام اور تراویح پڑھتے ہی سونے کا معمول بنالیں تاکہ سحری کے لئے تازہ دم اٹھیں۔سال بھی ماہ رمضان موسم گرما میں آیا ہے ،ساتھ ہی بچوں کے اسکول بھی بند ہیں ،لہٰذا بچوں کا خیال رکھنے کی ذمہ داری بھی ہے ۔
سمجھ دار بچوں کو اپنی ٹائم مینجمنٹ اور تربیت کا حصہ بنا لیں تو وہ آپ کے ساتھ تعاون کر سکتے ہیں ،یعنی آپ بڑی بچیوں کو اپنے ساتھ کچن میں کوئی کام کروائیں تو آپ کی ہیلپ بھی ہو جائے اور بچے بھی خوشی خوشی ہر کام کرنا سیکھیں گے ۔
کراکری ،گروسری کی خریداری
آج کل آن لائن گروسری بھی دستیاب ہے اور محلے کے اسٹورز والے بھی یہ سہولت دیتے ہیں کہ آپ ان کو فون کرکے اپنی ضرورت کی اشیاء گھر پر منگوالیں۔
ان کے فون نمبرز بھی اپنے پاس رکھیں تاکہ بوقت ضرورت کام آسکے۔ رمضان کا مہینہ مسلمانوں کے لئے بہت ہی مقدس ہے ،جس میں روزے رکھ کر وہ نہ صرف اللہ کا حکم مانتے ہیں بلکہ پورا ماہ اپنے نفس پر قابو پانے کی مشق بھی کرتے ہیں ۔لیکن طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ روزے میں مذہبی عبادات کے ساتھ ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ انسان اس مہینے میں اپنی صحت کو نہ بھولے ۔
گویا انسان کے لئے ضروری ہے کہ اس کے جسم میں پانی کی مقدار صحیح ہو،وہ رمضان کے دوران اعتدال میں کھائے اور اس بات کو بھی یقینی بنائے کہ اسے مناسب آرام میسر ہے۔
طبی ماہرین کہتے ہیں کہ رمضان میں اکثر وبیشتر لوگوں کو جسم میں شوگر اور پانی کی کمی کا مسئلہ درپیش رہتاہے ۔چونکہ ،اس برس رمضان کورونا وائرس اور لاک ڈاؤن کے دوران آیا ہے ۔اس لئے روزے داروں کے لئے ضروری ہے کہ وہ ان حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے رمضان کے روزے رکھیں ،عبادات کریں ،مغفرت کی دعائیں مانگیں اور سادگی سے یہ رمضان گزاریں۔

Browse More Special Articles for Women

Special Special Articles for Women article for women, read "Mah E Ramzan Khawateen Or Corona Virus" and dozens of other articles for women in Urdu to change the way they live life. Read interesting tips & Suggestions in UrduPoint women section.