Mr Right Ka Intezar Aakhir Kab Tak? - Article No. 1766

Mr Right Ka Intezar Aakhir Kab Tak?

Mr.Right کا انتظار، آکر کب تک؟ - تحریر نمبر 1766

شادی ایک سماجی اور مذہبی فریضہ ہے جس کا مقررہ عمر میں ادا ہونا بہت ضروری ہے کیونکہ کم عمری میں ہی نہیں زیادہ عمر میں ہونے والی شادی سے بھی کئی مسائل جنم لیتے ہیں۔

منگل 20 فروری 2018

ہما میر حسن
آخر شادی سے دیر کیوں ہوتی ہے؟کیا اچھے لوگ برے حالات میں پھنس جاتے ہیں یا پھر اچھے لوگ نہیں مل پاتے ہیں؟کیا جہیز اور اچھی شکل و صورت ہی سب سے اہم ہیں عمر گزر جاتی ہے لڑکیاں گھر ہی بیٹھی رہ جاتی ہے شادی ایک سماجی معاہدہ اور ایک محترم بندھن ہیں لیکن لڑکیاں گونا گوں مسائل کی وجہ سے شادی میں تاخیر کا شکار ہوتی ہے اکثر معروف فلمی حسینائیں بھی ”مسٹر رائٹ“کا انتظار کرتے کرتے بوڑھی ہوجاتی ہے کہا جاتا ہے کہ مرد وزن کے جوڑے آسمانوں پر بنتے ہیں لیکن اس کا کیا جائے کہ بعض لوگ اپنے بنائے ہوئے رسم و رواج سے شادیوں کو بھی ایک گو رکھ دھندہ بنادیتے ہیں دیر سے ہونے والی شادیوں اس کی بڑی مثال ہیں جس سے بہت سارے طبی و معاشرتی مسائل جنم لیتے ہیں اور عورت کی ذاتی و ازداوجی زندگی مختلف انداز میں بری طرح متاثر کرتے ہیں۔

(جاری ہے)


مسٹر پرفیکٹ کی تلاش:سماجی ماہر نوشین فاطمہ کہتی ہے کہ ”مسٹر رائٹ“کی تلاش میں لڑکیوں کی شادی کی عمر گزر جاتی ہے لڑکی والوں کی طرف سے بھی سخت شرائط رکھی جاتی ہے وہ اچھے خاندان لڑکی کی تعلیم شکل و صورت بہترین روزگار اور دیگر چیزوں کے طلب گار ہوتے ہیں اس طرح ایک خود ساختہ معیار کی وجہ سے لاکھوں خواتین شادی کے انتظار میں بیٹھی رہتی ہے پھر ایسے حالات میں نکاح مشکل اور ملاقات آسان ہوجاتی ہے برائیاں جنم لیتی ہے اور معاشرہ خراب ہوتا ہے لڑکے گرل فرینڈ بنانا تو گوارہ کرتے ہیں پر بیوی نہیں اور لڑکیاں بوائے فرینڈ بنا کر رہنا گوارہ کرلیتی ہے لیکن دوسری بیوی بن کر نہیں رہتی ہے الغرض ہم بے حسی میں بہت سارے نقصانات اور گناہوں کا موجب بن رہے یہاں سماجی اور حکومتی سطح پر آگہی دی جائے تو دیر سے شادی جیسے مسائل کو ختم کیا جاسکتا ہے،ایک رپورٹ کے مطابق 20 سال تک کی لڑکی کسی بھی ماحول یا گھر میں خود کو سانچ لیتی ہے 25 سے30 تک کی لڑکیاں ساس جیسی سوچ کی حامل ہوجاتی ہے تو ایک گھر میں دو ساسیں کبھی سما نہیں سکتیں پھر30 سے 35 سال تک کی عمر میں عورتوں میں زچگی کے مسائل جنم لے لیتے ہیں یہی حال مردوں کا بھی ہوتا ہے جن کی شادی اگر مقررہ عمر میں نہیں ہوتی تو پھر وہ اکیلے پن کے عادی ہوجاتے ہیں،
کیا جہیز شادی میں رکاوٹ ہے؟بقول سماجی ماہر احمد شاہ شادی میں رکاوٹ کی ایک بڑی وجہ سے بھاری بھر کم جہیز کی خواہش اور مانگ ہے ہمارے معاشرے کے تقریباً ہر گھرانے میں بچوں کی شادیوں کے وقت نہ صرف بھاری بھر کم سامان کی خواہش کی جاتی ہے بلکہ بہت سے لوگ تو منہ پھاڑ کر مانگنے میں بھی عار محسوس نہیں کرتے حالانکہ دین اسلام میں جہیز کا تصور بالکل مختلف شکل میں ملتا ہے جن غریب گھرانوں میں بیٹیاں زیادہ ہیں وہ ایک بیٹی کی شادی ہی بڑی مشکل سے کرتے ہیں باقی بیٹیوں کے لئے لاکھوں روپے کہاں سے لائیں؟ حکومت کو چاہئے کہ وہ جہیز پر پابندی عائد کرے تاکہ کوئی بیٹی جہیز کی وجہ سے گھر بیٹھی نہ رہے لڑکیوں کے نکاح میں تاخیر کی ایک بڑی وجہ آج کل شادیوں کی تقریبات میں نمودونمائش کا بے پناہ اضافہ ہے اور اس دیری کی ایک بڑی وجوہات میں پہلی وجہ لڑکوں کا تعلیم کے میدان میں پیچھے رہ جانا اور لڑکیوں کو اس میدان میں آگے نکل جانا ہے پچھلے کئی سالوں کے بورڈ کے امتحانات او ر یونیورسٹی کے نتائج اس بات کا شاہد ہیں اس کی وجہ سے تعلیم کے لحاظ سے ہم پلہ رشتہ ملنا انتہائی مشکل ہوچکا ہے دوسرا نوکریوں کے لحاظ سے ہم پلہ رشتے نہ ملنا تیسری وجہ کچھ والدین کا اس معاملہ میں بالکل ہل جل نہ کرنا ہے لڑکیوں کی عمریں اٹھائیں اٹھائیں سال ہوجاتی ہے لیکن انہیں کم عمر ہی تصور کیا جاتا ہے ایک زمانہ تھا کہ اٹھارہ بیس کی عمر میں مائیں رشتوں کی تلاش میں سرگرداں ہوجایا کرتی تھیں چوتھی وجہ جس لڑکی کی عمر تیس سال سے اوپر ہوجاتی ہے اس کے لیے عمر کے لحاظ سے رشتے مشکل ہوجاتے ہیں کیونکہ اکثر لڑکے کم عمر لڑکی کی تلاش میں ہوتے ہیں پانچویں وجہ لڑکے والوں کے از حد نخرے ہیں ،ایک اندازے کے مطابق ہر سال پاکستان سے لڑکوںکی بڑی تعداد دیار غیر میں چلی جاتی ہے اور لڑکیاں کاغذی کاروائی کے لیے ان کے انتظار میں بیٹھی رہتی ہے یا کچھ افراد باہر ہی شادی کرلیتے ہیں جس سے غیر شادی شدہ لڑکیوں کی تعداد بڑھتی جارہی ہے،
دیو مالی کا حسن کہاں سے لائیں؟عموماً لڑکے والے لڑکیوں شکل و صورت کو پرکھتے ہیں اور ان میں دیو مالائی کا حسن تلاش کرتے ہوئے انہیں رد کرتے چلے جاتے ہیں گزشتہ د س سال سے میرج سنٹر میں کام کرنے والی خاتون عائشہ کوثر کے مطابق والدین کی اکثریت اپنے بیٹے کے لیے چاند جیسی بہو کی متمنی ہوتی ہے لڑکی پڑھی لکھی خوبصورت امیر نمازی ہونی چاہیے خواہ اپنا بیٹا جواری شرابی کیوں نہ ہو لڑکے والے لڑکیاں رد کرتے ہوئے یہ بھی نہیں سوچتے کہ ان کی اپنی بیٹیاں بھی گھر بیٹھی ہوئی ہے پہلے لڑکی کی سیرت دیکھی جاتی تھی مگر اب لڑکی کے والد کا کاروبار تک دیکھا جاتا ہے لڑکا اگر ڈاکٹر ہے تو ڈاکٹر بہو ہی چاہتے ہیں ،انجی میرج سنٹر چلانے والے سراج الدین کا کہنا ہے میں سمجھتا ہوں کہ شادیوں میں تاخیر کی ذمہ دار لڑکیاں خود بھی ہیںپڑھ لکھ کر لڑکیاں آسمان سے باتیں کرنے لگتی ہے اور اگر وہ اچھی ملازمت کررہی ہیں تو ان کے نخرے اور بھی بہت بڑھ جاتے ہیںبعدازاں مسٹر رائٹ کا انتطار انہیں بہت مہنگا پڑتا ہے پہلے زیادہ تر لڑکے والے لڑکیوں کو رد کرتے مگر آج کل لڑکیوں کی بڑی تعداد لڑکوں کو ناپسند کرتی دکھائی دیتی ہیں لڑکیوں کو بھی اپنے خوابوں کا شہزادہ چاہیے۔

دیر سے شادی کے اثرات:
طبی ماہرین کے مطابق شادی میں تاخیر بعض اوقات خواتیں کو نفسیاتی امراض میں مبتلا کردیتی ہے وہ تنہائی پسند ہوجاتی ہے اور اکثر ذہنی تناﺅ کا شکار رہتی ہے ڈاکٹر شادیہ اس حوالے سے کہتی ہے دیر سے شادی کرنے والی خواتین میں بچے کی پیدائش میں زیادہ پیچیدگیاں پیدا ہوجاتی ہے،دیر سے شادی کرنے کا ایک اور نقصان بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ ان خواتین کے بچوں کی تربیت میں بہت سی کمیاں رہ جاتی ہے بچے ابھی اپنی زندگی میں کوئی واضح مقام حاصل نہیں کر پاتے کہ ان کی جوانی سے پہلے ہی والدین بڑھاپے کی دہلیز کو چھو لیتے ہیں جس کے سبب نہ صرف والدین پریشانیوں کا شکار ہوتے ہیں بلکہ اولاد کو بھی بہت سی مشکلات سے دوچار ہونا پڑتا ہے اکثر خواتین شادی کی بجائے کیرئیر بنانے کی تگ و دو میں مصروف رہتی ہے جو بعد ازاں مشکلات کا باعث بنتا ہے،
سماجی فریضے کو احسن طریقے سے ادا کریں:بیٹے یا بیٹی کا نکاح کرتے ہوئے سادگی کو ملحوظ خاطر رکھا جائے اور بے جا اسراف سے حتی الامکان اجتناب کیا جائے اور کوشش کی جائے کہ بھاری بھر کم جہیز جیسی فرسودہ رسموں کا خاتمہ کرتے ہوئے نکاح کے وقت صرف لڑکی والوں پر بے جا اور اضافی بوجھ ڈالنے کی بجائے دونوں خاندان مل کر اشیائے ضرورت خرید کر نئے نکاح شدہ جوڑے کو دعاﺅں کے ساتھ زندگی کے نئے سفر پر روانہ کردں اس کے علاوہ پوری کوشش کی جائے کہ لڑکی اور لڑکے کی شکل و صورت سے زیادہ سیرت اور دین داری کو پرکھا جائے اور پھر اس معیار پر ان کے انتخاب کا فیصلہ کیا جائے دولت سے زیادہ اشرافت اور دین داری کو اہمیت دی جائے تو یقینا یہ گمبھیر مسئلہ دھیرے دھیرے اپنے حل کی جانب گامزن ہوجائے گا قصہ مختصر شادی سماجی اور مذہبی فریضہ ہے جو مقررہ عمر میں ہونا بہت ضروری ہے کم سنی میں شادی جائز ہے اور نہ ہی زیادہ عمر میں شادی ہونا چاہیے دونوں صورتوں میں بے شمار مسائل پیدا ہوجاتے ہیں

Browse More Special Articles for Women

Special Special Articles for Women article for women, read "Mr Right Ka Intezar Aakhir Kab Tak?" and dozens of other articles for women in Urdu to change the way they live life. Read interesting tips & Suggestions in UrduPoint women section.