Muashray Main Aurat Ka Kirdar Aur Unki Ahmiyat - Article No. 1790

Muashray Main Aurat Ka Kirdar Aur Unki Ahmiyat

معاشرے میں عورت کا کردار اور انکی اہمیت - تحریر نمبر 1790

یہاں یہ تو خود عورت نے ہی معاشرتی نظام کی بنیادیں لڑکھڑا کے رکھ دی ہیں جیسے اپنی حدود کی آگاہی دے کے یہ باور کرانا لاز م ہے کہ اپنی حد کے اندر رہنے میں ہی عورت کی عزت و احترام ہے ورنہ عورت کے یہ شتر بے مہار انداز معاشرتی نظام میں بے رواہ روی اور بہت ساری معاشرتی کمزوریوں کے باعث بن رہاہے

جمعہ 30 مارچ 2018

جب عورت کے حقوق کے لیے ٹیلی ویژن یہ جوش و لولے سے بحث مباحثے چلتے ہیں تو میرے ذہن میں ہمیشہ یہی خیال آتا ہے کہ آج کل عام طور پر عورت جس روپ اور جن عامیانہ طور اطوار کے ساتھ نظر آتی ہے کیا آپ کو نظر نہیں آتا جو اس کے لیے ملامت کو بھی موضوع بحث بنائیں یہاں یہ تو خود عورت نے ہی معاشرتی نظام کی بنیادیں لڑکھڑا کے رکھ دی ہیں جیسے اپنی حدود کی آگاہی دے کے یہ باور کرانا لاز م ہے کہ اپنی حد کے اندر رہنے میں ہی عورت کی عزت و احترام ہے ورنہ عورت کے یہ شتر بے مہار انداز معاشرتی نظام میں بے رواہ روی اور بہت ساری معاشرتی کمزوریوں کے باعث بن رہاہے۔

جو یورپ کی تقلید اپنی زندگیوں میں بڑائی کے طور پر اختیار کرکے اپنی روایات کی تذلیل اور مذہبی حرمتوں کی کھلی نفی کی علامت بنی ہوئی ہے۔

(جاری ہے)

جو اسکی پست سوچ اور کمزور شخصیت کی دلیل ہے تاریخ شاہد ہے جس قوم نے بھی بے حیائی کا راستہ اختیار کیا قدرت کی طرف سے وہ تباہ کردہ گئی۔یہ تو نبی پاکﷺ کی دعا ہے کہ ملک چل رہا ہے لیکن کیسے کیسے انتطار اور اختلافات معاشرتی نظام اور مختلف اداروں کے درمیان پھیلے ہوئے ہیں پھر خود عورت کے ہی ایک اور غیر مہذب انداز کا ذکر کردوں جس میں پتہ نہیں کس قسم کے حقوق کی بحالی کے لیے وہ ہجوم کی صورت سڑکوں پہ نکل کے ہاتھ اٹھا اٹھا کر نعرے بازی کرتی ہے انداز عام طور پر شوخیوں پہ مبنی اور غیر سنجیدہ ہوتا ہے اور سج دھج بھی بھرپور ہوتی ہے یہاں تک تو عورت کو شرعی حدود کا سبق دینے کی ضرورت ہے اور جہاں پہ عورت کے حقوق واقعی غصب ہورہے ہوتے ہیں وہاں سڑکوں پہ نکلنا تو درکنار گھر کے اندر بھی اپنے حق کے لیے احتجاج اور اپنی حق تلفیوں کے خلاف آواز اٹھانے کو کہا جائے تو ایسے حالات کے خلاف منہ کھولنے کی بھی جرات نہیں کرسکتی بس بے زبان اور کمزور ذات بن کر اپنے حقوق سے محروم نظر آتی ہے۔

لیکن ہمت سے زیادہ فرائض نبھانے اور سکت سے زیادہ بوجھ اُٹھانے پر مجبور ہے۔جب عورت کے حقوق کی بات چلتی ہے تو نشاہدی کے ساتھ وضاحت لازمی ہے کہ کہاں پہ عورت کیسے کیسے بے رحم رسموں رویوں اور سلوک کی علاقائی اور طبقاتی کلچر کے نام پہ بھینٹ چڑھ رہی ہے اور خوف کے عالم میں بسر کردی ہے کیسے طبقات اور کن علاقوں میں خود ساختہ عاصبانہ اور آمرانہ رسموں روایتوں کے رواج سے عورت کی نجی ذاتی آزادی سلب ہورہی ہے وہ اپنی ذاتی صفات اوصاف اور اختیارات کے ساتھ جینے سے محروم ہے یہ غیر اسلامی رسمیں سراسر ظلم پہ مبنی ہیں۔

جہاں شوہر بیوی کو محکوم سمجھے او ر کسی ریاست کے بے رحم حکمران کی طرف اس کے ساتھ سلوک کرے یہ شوہر کی کمزوری کی دلیل ہے کہ زندگی کے ہمسفر کو ساتھ لیکر چلنے کی بجائے اس پہ حاکم بن کے مسلط ہوجائیں۔یہ شوہروں کی پسماندہ ذہنیت کی بھی علامت ہے۔دوسرے ایسے ماحول میں پرورش پانے والی نسلیں غیر انسانی رویوں کی حامل بنتی ہے پھر معاشرے میں رعونت بربریت اور جرائم و ظلم کے ماحول پھیلتے ہیں یہ غیر انسانی معاملات چلتے تو مخصوص حدود کے اندر ہیں لیکن انکے نتائج اور اثرات کی کوئی حدنہیں ہوتیں معاشرتی نظام انکے منفی اثرات کی لپیٹ میں درہم برہم ہوجاتا ہے۔

میڈیا سے وابستہ حضرات اپنے مختلف پروگراموں اور ڈراموں کے ذریعے ایسے نظام اور ایسے ماحول کی مذمت کے ساتھ اللہ اور رسول کے احکام کے مطابق عورت کے عزت و وقار اور خاندان میں اسکی حیثیت و اہمیت کی ترغیب و تدریس کا فریضہ انجام دے سکتے ہیں میڈیا ایک طاقتور ذریعہ ہے جو اپنے مثبت رول سے ہر طرح کے غلط نظام اور ماحول کو اصلاحی اور صحت مند تبدیلیوں کی ڈگر پر لاسکتا ہے لیکن یہاں میڈیا کی بھی اپنے ملک اور روایات سے وفاداری شرط ہے۔

Browse More Special Articles for Women

Special Special Articles for Women article for women, read "Muashray Main Aurat Ka Kirdar Aur Unki Ahmiyat" and dozens of other articles for women in Urdu to change the way they live life. Read interesting tips & Suggestions in UrduPoint women section.