ہمارا کلچر "حیاء ڈے"‎

ہفتہ 13 فروری 2021

Shahab Yousaf

شہاب یوسف

ہر سال کے دوسرے مہینے یعنی فروری کے 14 تاریخ کو دنیا بھر میں بے شرمی کا دن منایا جاتا ہے جسے عام اصطلاح میں "ویلنٹائن ڈے" کہا جاتا ہے ۔ اس بے شرمی کے دن کی ابتداء کے بارے میں مختلف روایات ملتی ہیں ۔ جو روایت اس حوالے سے مشہور ہے وہ کچھ یوں ہے کہ تیسری صدی عیسوی کے اواخر یعنی اج سے کوئی 17 سو سال پہلے ویلنٹائن نامی ایک شخص کو جو کہ کسی وجہ سے جیل میں قید کاٹ رہا تھا، اس دن پھانسی لگائی گئی ۔

پھانسی سے قبل اس شخص نے اپنا آخری  پیغام نامہ اپنی جیل کے  جیلر کی بیٹی کے نام ارسال کیا جس میں اظہار محبت کے بعد درج تھا " تمہارا ویلنٹائن"۔ ویلنٹائن کی یاد میں لوگوں نے اس دن کو منانا شروع کردیا اور اس کا نام رکھ دیا ویلنٹائن ڈے ۔
اج اکیسویں صدی میں اس دن کے نام پر جو تماشا کیا جاتا ہے وہ ہمارے سامنے ہے ۔

(جاری ہے)

کس طرح مکمل ایک بے شرمی و بے حیائی کا ماحول گرم ہوتا ہے۔

جس کا یقیناً اسلام یا مسلمانوں سے دور دور تک تعلق نہیں ہے مگر بدقسمتی سے کچھ نام نہاد مسلمان، کچھ سیکولر اور لبرل اس دن اور اس بے شرمی کو زبردستی ہمارے معاشرے میں دھکیلنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ محبت کے نام پر  بے حیائی کو فروغ دینے کی داد رسی کی جا رہی ہے ۔ دوسروں کی بیٹی بہن کی ہتک عزت پر خوشیاں منائی جارہی ہے۔ سرعام پارک میں سڑک کنارے، ریستورانوں میں اس بے شرمی کا کاروبار کرنے والوں کو شاباشی دی جا رہی ہے۔

ان کا کہنا ہوتا ہے کہ ہم محبت کو عام کر رہے ہیں۔  لیکن  ایسا کرنے والوں کو  جب ان کی اپنی بیٹی بہن کی یاد دلا دی جائے اور پوچھا جائے کہ اگر ان کے ساتھ کوئی یہ کچھ کریں جو اپ کسی اور کی بہن بیٹی کے ساتھ کر رہے ہیں تو جواب یا تو گالیوں کی صورت میں ملتا ہے یا پوچھنے والے کو شدت پسندوں کی فہرست میں ڈال کر اس سوال سے منہ پھیر دیا جاتا ہے ۔


 لیکن اللہ کے فضل یہ تھوڑے سے لوگ اپنے اس غلیظ مقاصد میں کھبی کامیاب نہیں ہونگے۔ کیونکہ یہ ملک اسلام کی خاطر بنا ہے  اور  اس ملک کے اندر اسلام ہی سرائیت کر سکتا ہے ۔ پاکستان میں  اس بے شرمی و بے حیائی کا راستہ روکنے کے لیے  14 فروری کو حیا ڈے کے طور پر منایا جاتا ہے ۔ حیا ڈے کو پاکستان کی سب سے بڑی تنظیم اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان نے متعارف کروایا ۔

جب 14 فروری 2009 کو پہلی مرتبہ پنجاب یونیورسٹی کے اندر   اسلامی جمعیت طلبہ نے حیا ڈے کا نام دے کر اس دن کو منایا ۔ اس کے بعد 2012 سے  مسلسل اس دن ک پورے پاکستان میں و حیا ڈے کے طورپر  منایا جا تاہے ۔اسلامی جمعیت طلبہ کے علاوہ اب اس دن کو ہر طبقہ فکر کے لوگ اپنے اپنے طور پر مناتے ہیں ۔کیوں کہ بطورِ مسلمان حیاء ہمارے ایمان کا  حصہ ہے، جیسا کہ حدیث میں فرمایا گیا ہے کہ " جس میں حیاء نہیں اس میں ایمان نہیں"۔


یہی وجہ ہے کہ 2017 میں اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے اس بے حیائی یعنی ویلنٹائن کے منانے یا میڈیا پر دکھانے پر پابندی عائد کر دی گئی ۔ یہی اس ملک کا قانون ہے ،یہ ملک بنا ہی اس لیے تھا۔ غیر اسلامی اقدار کو یہاں ہمیش منہ کی کھانی پڑے گی ۔یہاں نہ تو کوئی غیر اسلامی ایجنڈ چل سکتا ہے اور نہ ہی کوئی تہوار ۔ ہمارا معاشرہ ہمارا کلچر حیا ڈے کے ساتھ ہی چل سکتا ہے کیونکہ اسلام ہی ہمارا کلچر ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ" ہر دین کی ایک پہچان ہوتی ہے اور ہمارے دین(اسلام) کی پہچان شرم و حیاء ہے"۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :