درمیانی عمر‎‎

ہفتہ 19 فروری 2022

Faizi Dar

فیضی ڈار

(جب انسان لکیروں کے درمیان پڑھنے لگتا ھے )
یہ پینتیس سے چالیس سال کی عمر بھی بڑی عجیب ہوتی ھے کہنے کو یہ عمر ترقی اور عروج کے کمال سے منسوب ھے لیکن اس کی اپنی ہی پیچیدگیاں ہیں جو یہاں تک پہنچنے پر ہی نظر آتی ہیں یہ وہ وقت ہوتا ھے جب آپ کے دونوں طرف دو نازک مخلوقات ہوتی ہیں جن کی صحت اور زندگی کو لیکر آپ ہر وقت طرح طرح کے خدشات میں گھرے رہتے ہیں ایک طرف آپ کے کم سن بچے جن کو جب چھینک بھی آجائے تو آپ کو نمونیہ سے چھاتی جکڑے جانے کا ڈر لگنے لگتا ہے اور دوسری طرف آپ کے بوڑھے والدین ہوتے ہیں جن کو جب کھانسی بھی آجائے تو آپ کو پھر سے نمونیہ سے چھاتی جکڑے جانے کا ڈر لگنے لگتا ھے___
اب تک آپ اپنی آدھی زندگی جی چکے ہوتے ہیں جس کی پہلی دھائی معصومیت ' دوسری دہائی تعلیم و تربیت اور تیسری دہائی رزق کی ریاضت اور مادیت میں صرف ہو چکی ہوتی ھے اب تک بہت سے خیالات اور گمان بدل چکے ہوتے ہیں
فیسنیٹڈ ورلڈ کی جگہ "پریکٹیکل لائف "
 'ہم ساتھ ساتھ ہیں " کی جگہ "دوڑ اپنی اپنی "
 اور "رزق ہمیں خود ڈھونڈتا ھے " کی جگہ " جہاں دانا پانی لکھا ہو"
جیسے جملے لے لیتے ہیں___
“الله دیکھ رہا ھے“ کی جگہ “ کوئی نہی ‘الله معاف کردےگا “
کا خیال غالب رہنے لگتا ھے اس فیز تک پہنچتے پہنچتے محاورے بھی بدل جاتے ہیں۔

(جاری ہے)


 " آنسٹی از دی بیسٹ پالیسی " اور " سچ نجات کی کنجی ھے " کی جگہ " مائٹ از رائٹ" اور
" سروائیول آف دا فٹسٹ " لے لیتے ہیں۔
یہ پہلی دفعہ ہوتا ھے کہ انسان اپنی صحت کے بارے میں سوچنے لگتا ھے کیوں کہ فرصت کے جانے اور دولت کے آنے کے بعد جس تیسری چیز کی فکر لاحق ہونے لگتی ھے وہ صحت ہوتی ھے وہ الگ بات ھے کہ پہلے تیس سال کی مشقت اور بھاگ دوڑ اس کی ذہنی صحت کو کسی نہ کسی انداز میں اب تک متاثر کر چکی ہوتی ھے پھر بھی جسمانی صحت کو بحال رکھنے کیلئے جم ‘ واک اور ورک آوٹ کرتا نظر آتا ھے___
اس عمر میں دن کی سب سے بڑی کامیابی اپنا کام کاروبار کرکے وقت پر گھر آجانا ' ہفتے کی بڑی کامیابی ویک اینڈ پر ریسٹورینٹ میں کھانا کھالینا اور گھر پر فلم دیکھ لینا ؛
 مہینے کی بڑی کامیابی وقت پر سارے بلز اور بینکوں کے کریڈٹ کارڈز پے آف کردینا
اور سال کی بڑی کامیابی ایک ویکیشن ٹور کر آنا ہوتی ھے یہ وہ عمر ہوتی ھے جب کبھی نہ کبھی کسی خالہ ' ماموں ' چچا یا پھپھو کے دنیا سے رخصت ہوجانے کی خبریں سننے کو ملتی رہتی ہیں لیکن شاید یہ بھی اسی عمر کے ٹھہراؤ اور جذبوں کے اعتدال کا کمال ہوتا ھے کہ اب منہ سے "اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّآ اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ" تو نکلتا ھے پر آنکھوں سے آنسو نہیں نکلتے شاید کہیں نہ کہیں وقت کے دوش پر اڑتے اڑتے ہم رشتوں میں بھی "درجہ بندی " کر لیتے ہیں کہ کونسا رشتہ زیادہ قریبی ھے؟ اور کونسا کم یا شاید ہمیں لگتا ھے کہ زندگی کے بقیہ سالوں کی طرح آنکھوں کے آنسو بھی اب محدود ہی بچے ہیں جنھیں ہم بہت ہی قریبی لوگوں کے بچھڑنےکیلئے سنبھال کر پلکوں کے کسی تہہ خانے میں رکھ لیتے ہیں
اس عمر میں ایک اور بات بھی ہوتی ھے___
 وہ مذہب جس کو پہلی تین دہایوں میں بس رٹ لیا تھا اب پہلی دفعہ انسان اس کو سمجھنے کی بھی کوشش کرتا ھے___
 "آیت الکرسی " کا مقصد " چاروں طرف پھونک کر گھر کی حفاظت " سے بدل کر " اب اس خالق کی وسعت" پر زیادہ فوکس ہونے لگتا ھے جس کی کرسی آسمانوں اور زمینوں میں سمائی ہوئی ھے___ درود شریف کا مقصد بھی " دس نیکیاں " لینے سے بدل کر " اس ہستی کے احسانوں کا ادراک " بن جاتا ھے جس کی کوئی تہجد بھی اس بندہ گناہگار کیلئے مغفرت کی دعا کیے بغیر نہیں گزرتی تھی
 "تسبیح بدل کر " تفکر " اور "شکوہ " بدل کر "تشکر " بننے لگتا ھے___ مجھے لگتا ھے کہ اس وقت میں انسان جو اصل راز پاتا ھے وہ یہ ہوتا ھے کہ "کوئی خوشی بھی مستقل اور کوئی غم بھی دائم " نہیں ھے کوئی بھی چیز ساری کی ساری نہیں ھے___ منزل تو مل گئی ھے پر سفر پھر بھی جاری ھے کرنسی بس " ڈالر یا روپیہ" نہیں بلکہ صحت ' فرصت ' خشیت اور رفاقت بھی "کرنسی" کی وہ شکلیں ہیں جن میں الله انسان کو اس کا رزق عطا کرتا ھے ادراک کا یہ دروازہ جو اس عمر میں کھلتا ھے وہ اس عمر کی سب سے مثبت اور خوبصورت بات ھے___
قصہ مختصر کہ یہ عمر ٹرانزیشن فیز ہوتی ھے___
"منزل پر پہنچ گیا ہوں " سے " یہ تو سر راہ ھے " کی ٹرانزیشن ---
 " سب سیٹ ھے " سے " سب مایہ ھے " کی ٹرانزیشن -----
"تدبیر" سے "تسلیم" کی ٹرانزیشن___
 "میں بہت اہم ہوں " سے " بس ایک وہم ہوں " کی ٹرانزیشن___
اب پہلی دفعہ انسان “لکیروں کے درمیان “ میں بھی پڑھنے لگتا ھے___ میری نظر میں اسی لئے پینتیس سے چالیس کے اس ٹرانزیشن فیز کو "درمیانی عمر " کہتے ہیں__
اور اس عمر تک کچھ لوگ ذہنی طور پر پہنچتے ھیں کچھ جسمانی طور پراور کچھ ساری عمر گزرنے پر بھی اس سمجھ بوجھ یا عقل تک دسترس نہیں پاتے جو انسان کا حقیقی سرمایہ اور زندگی کا اصل متن اور مقصد ھوتی ھے___!!

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :