خودپسندی، ایک مہلک نفسیاتی بیماری

ہفتہ 19 فروری 2022

Muhammad Abdullah

محمد عبداللہ

زندگی پھولوں کی سیج نہیں بلکہ کانٹوں کا تاج ہے۔ہمیں اپنی ذاتی، خاندانی ، معاشرتی اور پروفیشنل لائف میں بہت سے لوگوں سے واسطہ پڑتا ہے۔زندگی کی پر خار راہوں میں کچھ لوگ محبت، امید اور خوشی سے بھرے ہوتے ہیں۔لیکن کچھ لوگ زندگی میں سپیڈ بریکر کی طرح آتے ہیں، جو نہ صرف بندے کی راہ کھوٹی کرتے ہیں بلکہ ذہنی اذیت کا باعث بھی بنتے ہیں۔

ایسے لوگ اللہ کی رحمت سے ملنے والی کامیابیوں، خوشیوں اور نعمتوں کواپنی قابلیت کا شاخسانہ سمجھتے ہوئے خود پسندی کی دلدل میں اتر جاتے ہیں۔
خود پسند انسان ہمیشہ ذاتی مفاد کے گھوڑے پر سوار ہو کر خودغرضی کی تلوار سے دو سروں کی عزت نفس کی دھجیاں اڑاتا رہتا ہے، اس کی نظر میں دوسروں کی خواہشات، جذبات اور مقاصد کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی، دوسروں میں صرف خامیاں تلاش کرتا ہے اورنرگس کے پھول کی ماننداپنی ہی محبت میں گرفتار ہو جاتا ہے، خود کو عقل کل سمجھتا ہے، اپنی غلطی کبھی تسلیم نہیں کرتا، دوسروں کو نظر انداز کرتا ہے، خودغرضی کی معراج پر پہنچا ہوتا ہے اور لوگوں کو اپنے مقاصد کے لیے ٹشو پیپر کی طرح استعمال کر کے پھینک دیتا ہے۔

(جاری ہے)


ایسے نرگسی کوفتے کی زندگی کا محورومقصد صرف اپنا ذاتی مفاد ہوتا ہے، دوسروں سے حقیقت سے ماورا توقعات وابستہ کر لیتا ہے اور توقعات پوری نہ ہونے پر دشمن بن جاتا ہے، اختیار ملنے پر گھٹیا، بے رحم اورمغرور بن جاتا ہے، دوسروں کو غلط ثابت کرنے کے لیے جھوٹ اور مبالغہ آرائی سے کام لیتا ہے، خود پر تنقید برداشت نہیں کر سکتا، دوسروں کی شخصیت، کام اور خوبیاں دیکھ کر حسد کی بھٹی میں جلتا رہتا ہے اور اپنی تعریفوں کے پل باندھتا رہتا ہے۔


شہرہ آفاق ماہر نفسیات ماریا کونسگلو کے مطابق نرگسیت کے پیکر انسان کو صرف ایک ہی صورت میں خوش رکھا جا سکتا ہے جب آپ ایک روبوٹ بن جائیں۔آپ اپنی امیدوں، خواہشات، جذبات اور مقاصد کا گلا گھونٹ دیں اور اپنی زندگی کا ریموٹ اس کے ہاتھ میں دے دیں۔
خود پسند ی انسان میں غصہ، ڈپریشن اور اینگزائٹی پیدا کرتی ہے۔خود پسند انسان زندگی میں جلد ہی اکیلے ہو جاتے ہیں۔

لوگ انہیں اپنے خیال، سوچ، لفظوں حتیٰ کہ زندگی سے نکال دیتے ہیں۔ایسا شخص لوگوں کے نظر انداز کرنے سے شدید ترین احساس کمتری کاشکار ہو جاتا ہے ۔ایسے انسان پر مشکل وقت آنے پر لوگ کنی کترا جاتے ہیں۔ دنیا ایک گنبد ہے۔جس طرح گنبد میں کھڑے ہو کر بولنے سے انسان واپس اپنی ہی آواز سنتا ہے۔اسی طرح دوسروں کی زندگی میں کانٹے بو کر پھولوں کی امید نہیں کی جا سکتی۔

ایسے انسان میں تنہائی اور احساس کمتری خود اعتمادی کوعنقا کر دیتی ہے۔جب تنہائی کے ناگ ڈستے ہیں تو ذہنی اذیت میں اضافہ ہو جاتا ہے۔
خودپسندی ایک مہلک روحانی بیماری ہے۔اس بیماری کا علاج ناممکن نہیں لیکن مشکل ضرور ہے۔خودپسندی کو ختم کرنے کے لیے اس کے محرکات کو پہچاننا ضروری ہے۔معروف ماہر نفسیات گرین برگ کے مطابق نرگسیت کے محرکات میں حالات، دوسروں کے الفاظ اور رویے سرفہرست ہیں۔

مثلاً آپ کے باس نے آپ کی غلطی پرآپ کو ڈانٹ دیا، آپ کے بچے کہنا نہیں مانتے، سڑک پر اوورٹیک کرتے ہوئے کسی نے ہارن بجا دیا، آپ کے کسی دوست نہیں بھری محفل میں آپ کا مذاق اڑا دیا۔جس کے نتیجے میں آپ ٹرگر ہو گئے اور دوسرے کو بے نقط سنا دیں، یا اس شخص کے لیے اپنے دل میں بغض اور کینہ رکھ لیا۔خود پسندی کے محرکات کو اپنی ڈائری میں لکھ لیں اور وقتاً فوقتاً ان کا جائزہ لیتے رہیں۔


نرگسیت کو ختم کرنے کے لیے اپنے مزاج، پسند، ناپسند اور شخصیت کو سمجھنا ضروری ہے۔خود سے پیار کریں لیکن دوسروں کے احساسات، جذبات اور مقاصد کی بھی قدر کریں۔
سیلف کنٹرول خود پسندی کو ختم کرنے کا اہم ہتھیار ہے۔اپنے جذبات کو مینج کریں۔اپنی پرسنل، سوشل اور پروفیشل لائف کے فیصلے جذبات سے مت کریں۔بلکہ حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلے کریں۔


لوگوں کو قبول کرنا سیکھیں۔پروفیشنل لائف میں اپنے کولیگز، باس اور ہائر مینجمنٹ سے خوشگوار تعلقات رکھیں۔حضرت واصف علی واصف کا قول ہے آپ کی زندگی میں ملنے والے لوگ مواقع ہیں۔آپ نفرت، نظر اندازی، بے جا تنقید اور پروفیشنل پولیٹکس سے لوگوں کو اپنا ہمنوا نہیں بنا سکتے۔اپنے ذاتی مفاد کے ساتھ دوسروں کے مفادات، جذبات اور مقاصد کا بھی خیال رکھیں۔


اگر آپ کو احسا س ہو جائے کہ آپ خود پسندی کی طرف مائل ہو رہے ہیں تو اسے محبت اور رحمدلی کے جذبے سے شکست دیں۔انسان کا خیال اس کی سوچ بنتا ہے اور سوچ ہی رویوں کو جنم دیتی ہے۔اپنی منفی اور ردعمل کی سوچ کو مثبت اور عملی سوچ سے بدلیں۔
اپنی زندگی کی ذمہ داری لیں۔اپنے رویوں کے آپ خود ذمہ دار ہیں۔مثبت رویے اور دوسروں کی زندگی میں آسانیاں پیدا کرنے سے آپ کا دل خوشی، امید اور محبت سے جگمگا اٹھے گا اوراللہ تعالیٰ دوسرے انسانوں کے دلوں میں آپ کی محبت ڈال دے گا۔
اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی نعمتوں کا شکر ادا کریں۔شکرگزاری کا جذبہ آپ کے دل میں اطمینان اور خوشی بھر دے گا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :