مسئلہ کشمیر حل کرنے کیلئے دونوں ملکوں کو فوجیں واپس بلانا ہوں گی‘ صدر جنرل مشرف، طالبان کی حمایت نہیں کررہا نہ کرزئی کا مخالف ہوں‘ صرف فوجی ایکشن دہشت گردی کا حل نہیں

منگل 26 ستمبر 2006 13:27

نیویارک (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین 26ستمبر2006 ) صدر جنرل پرویز مشرف نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر حل کرنے کے لئے دونوں ملکوں کو فوجیں واپس بلانا ہوں گی اور مشترکہ کنٹرول یا سیلف گورننس کی جانب بڑھنا ہوگا‘ طالبان کی حمایت نہیں کررہا اور نہ ہی کرزئی حکومت کا مخالف ہوں‘ 1989ء میں افغان جنگ کے بعد پاکستان کو تنہا چھوڑ دیا گیا جس کی وجہ سے امریکہ کے بارے میں پاکستانیوں میں شکوک و شبہات پیدا ہوئے‘ لبنان اور عراق کی جنگ نے حالات کو مزید بگاڑ دیا صرف فوجی ایکشن دہشت گردی کا حل نہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز یہاں اپنی کتاب دی لائن آف فائر کی تقریب رونمائی کے موقع پر کونسل آف فارن ریلیشنز سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ پرویز مشرف نے کہا کہ 1989ء میں افغان جنگ کے بعد پاکستان کو تنہا چھوڑ دیا گیا ایف 16 کے پیسے ادا کرنے کے باوجود نہ جہاز ملے نہ رقم کی ادائیگی ہوئی جس کی وجہ سے مختلف شکوک و شبہات پیدا ہوئے صورت حال بہتر بنانے میں وقت لگے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ امریکہ اور پاکستانی حکومتوں کے درمیان تعلقات نہایت خوشگوار ہیں لیکن پاکستان کے عوام امریکہ کے بارے میں مختلف تحفظات کا شکار ہیں اور اس کی وجہ یہ ہے کہ 1989ء میں افغان جنگ کے بعد پاکستان کو تنہا چھوڑ دیا گیا ایک سوال کے جواب میں صدر نے کہا کہ پاکستان طالبان کی سپورٹ نہیں کررہا اور نہ ہی کرزئی حکومت کا مخالف ہے انہوں نے کہا کہ طالبان اور پختونوں میں فرق کو تسلیم کرنا ہوگا کیونکہ اگر عام پختون طالبان کے ساتھ مل گئے تو یہ افغانستان میں بیرون فورس کے خلاف ایک عوامی تحریک بن جائے گی صدر مشرف نے کہا کہ یہ بات قطعی طور پر غلط ہے کہ کوئٹہ طالبان کا ہیڈ کوارٹر ہے مسئلہ کشمیر سے متعلق ایک سوال پر صدر نے کہا کہ ان کے خیال میں کشمیر کے مسئلے کو حل کرنے کے لئے ایل او سی کو اررییلونٹ کے علاقے سے فوجوں کو واپس بلانا ہوگا اور جوائنٹ مینجمنٹ باڈیز کا قیام اور سیلف گورننس کی جانب بڑھنا ہوگا عالمی دہشت گردی سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے صدر نے کہا کہ لبنان اور عراق کی جنگوں نے حالات کو مزید بگاڑ دیا ہے صرف فوجی ایکشن دہشت گردی کا حل نہیں دنیا میں دہشت گردی کی وجہ سے مسئلہ فلسطین کا حل نہ ہونا ہے ایک سوال کے جواب میں صدر نے کہا کہ پاکستان اسلامی دنیا اور مغربی دنیا کو قریب لانے کے لئے پل کا کردار ادا کرسکتا ہے اور اس وقت یہ نہایت ضروری ہے کہ مسلم دنیا مغربی ممالک کے ساتھ مل کر امریکہ کی قیادت میں دہشت گردی کی بنیادی وجوہات کو ختم کرنے کی کوشش کرے اپنے خطاب کے آخر میں صدر نے اپنی کتاب کو پاکستان کے عوام اور اپنی والدہ کے نام کیا۔