پاکستان اور بھارت مسئلہ کشمیر حل نہیں کر سکتے ‘ امریکہ مداخلت کرے‘ حریت کانفرنس،کشمیر میں جاری تحریک آزادی نصف صدی پرانی ہے اس کا القاعدہ سے کوئی تعلق نہیں ‘ مذاکرات میں کشمیریوں کو شامل کیا جائے ‘ میر واعظ عمر فاروق

ہفتہ 30 ستمبر 2006 12:41

نیو یارک (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین 30ستمبر2006 ) کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین میر واعظ عمر فاروق نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت دو طرفہ مذاکرات کے ذریعے مسئلہ کشمیر حل نہیں کر سکتے ہیں ۔ تنازعہ کشمیر حل کرانے کیلئے عالمی برادری خاص کر کے امریکہ کی مداخلت ضروری ہے۔ کشمیری نمائندہ کو شامل کئے بغیر پاک بھارت مذاکرات نتیجہ خیز نہیں بن سکتے۔

حریت کانفرنس مسئلہ کشمیر حل کرانے کیلئے ہر طرح کا تعاون کرنے کو تیار ہے۔ کشمیر کی تحریک آزادی کا القاعدہ سے کوئی تعلق نہیں ہماری تحریک نصف صدی پانی ہے۔ بھارت اپنی ریاستی دہشت گردی پرپردہ ڈالنے کے لئے کشمیر کی تحریک آزادی کو القاعدہ سے نتھی کرنا چاہتا ہے لیکن وہ اس میں کامیاب نہیں ہو سکتا۔ مسئلہ کشمیر حل کرانے کیلئے صدر جنرل پرویز مشرف کی کوششیں قابل توصیف ہیں ۔

(جاری ہے)

بھارت کو پاکستان کی تجاویز کا مثبت جواب دینا چاہیے۔ ایک امریکی خبر رساں ادارے کو دئیے گئے انٹرویو میں عمر فاروق نے کہا کہ جب تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوتا پاکستان اور بھارت کے درمیان کارگل جیسے واقعات ہوتے رہیں گے۔ جنوبی ایشیاء میں امن و استحکام مسئلہ کشمیر کے حل سے مشروط ہے۔ اگر عالمی برادری خطے میں امن قائم کرنا چاہتی ہے تو اس کو مسئلہ کشمیر حل کرانے کیلئے غیر جانبدار کردار ادا کرنا ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت دو طرفہ مذاکرات کے ذریعے مسئلہ کشمیر حل نہیں کر سکتے۔بائی لڈم ازم مسئلہ کشمیر حل کرنے میں ناکام ہو گیا ہے۔ عمر فاروق نے مطالبہ کیا کہ عالمی برادری مسئلہ حل کرانے کے لئے کردار ادا کرے ورنہ دنیا کی واحد سپر پاور امریکہ کو مداخلت کرنا پڑے گی۔ تیسرے فریق کی مداخلت کے بغیر تنازعہ کشمیر حل نہیں ہو سکتا۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی ریاست جموں و کشمیر میں بدترین ریاستی دہشت گردی ہو رہی ہے۔ 7لاکھ سے زائد بھارتی افواج نے پوری وادی کو فوجی چھاؤنی میں تبدیل کر دیا ہے ۔ انسانی حقوق کی سنگین ترین خلاف ورزیاں کی جا رہی ہیں ۔ عالمی تنظیموں کو مقبوضہ کشمیر میں جانے کی اجازت نہیں ۔ اس کے باوجود دنیا بھارتی دہشت گردی پر خاموش بیٹھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کی تحریک آزادی کا القاعدہ سے کوئی تعلق نہیں ہے ہماری تحریک نصف صدی پرانی ہے اور یہ کشمیر کی تحریک ہے جس میں لاکھوں قربانیاں دی جا چکی ہیں ۔

بھارت اپنی ناکامی کو چھپانے کے لئے اس تحریک کو القاعدہ سے نتھی کرنا چاہتا ہے لیکن وہ اس میں کامیاب نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے پاک بھارت مذاکرات کی بحالی کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ ان مذاکرات کو تیجہ خیز بنانے کیلئے ضروری ہے کہ اس میں کشمیری نمائندہ کو بھی شامل کیا جائے ۔ کشمیریوں کی شمولیت کے بغیر پاک بھارت مذاکرات نتیجہ خیزنہیں ہوسکتے ہیں ۔ و