عراق‘ تشدد کے واقعات میں 2 امریکی فوجیوں سمیت 49 افراد ہلاک، متعدد زخمی، 22 لاشیں برآمد،عراقی وزیر صنعت فوزی حریری بم دھماکے میں بال بال بچ گئے، 3 محافظ ہلاک،عراقی حکام نے بغداد میں تعینات 700 پولیس اہلکاروں کی بریگیڈ کو معطل کر کے تحقیقات شروع کر دی۔اپ ڈیٹ

بدھ 4 اکتوبر 2006 22:22

بغداد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔4اکتوبر۔2006ء) عراق میں بم دھماکوں اور جھڑپوں میں 2 امریکی فوجیوں سمیت 49 افراد ہلاک اور متعدد زخمی وہ گئے، جبکہ عراقی وزیر صنعت بم دھماکے میں بال بال بچ گئے۔ عراقی حکام نے بغداد میں تعینات 700 پولیس اہلکاروں کی ایک بریگیڈ کو معطل کر کے ان سے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے جبکہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران بغداد سے 22 لاشیں برآمد کی گئی ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی فوجی ذرائع کی طرف سے ایک بیان میں 2 امریکی فوجیوں کی مزاحمت کاروں کے ساتھ جھڑپ میں ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے۔ امریکی فوج کے ترجمان میجر جنرل ولیم بی کالڈوین نے بتایا کہ یہ فوجی عراق کے شمالی شہر کرکوک اور بغداد میں مزاحمت کاروں کے ساتھ جھڑپ میں مار ے گئے۔

(جاری ہے)

مارچ 2003ء میں عراق پر امریکی حملے سے اب تک 2724 امریکی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔

جبکہ عراقی دارالحکومت بغداد میں تین بم دھماکوں میں عراقی وزیر صنعت فوزی الحریری بال بال بچ گئے جبکہ ان کے تین محافظوں سمیت 20 افراد ہلاک اور 80 سے زائد زخمی ہوگئے کئی زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے پولیس حکام یک مطابق جنوبی بغداد میں بیک وقت دو دھماکے اس وقت کئے گئے جب وزیر صنعت فوزی حریری کا قافلہ وہاں سے گزر رہا تھا دھماکے میں وزیر بال بال بچ گئے جبکہ ان کے تین محافظ موقع پر ہلاک ہوگئے ان دھماکوں کے فوراً بعد قریبی علاقے کی ایک مارکیٹ میں کار بم دھماکہ ہوا جس میں مزید ہلاکتیں ہوئیں اتحادی فوج اور عراقی پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ۔

ادھر بغداد کے عیسائی اکثریت کے علاقے کیمپ سارا میں یکے بعد دیگرے ہونے والے تین بم دھماکوں میں 25 افراد جاں بحق اور90 سے زائد زخمی ہو گئے زخمیوں میں خریداری کیلئے آنے والے شہری اور 15 سے زائد پولیس اہلکاربھی شامل ہیں۔ پولیس کے فرسٹ لیفٹیننٹ علی عباس نے خبررساں ادارے کو بتایا کہ تقریباً 10 منٹ کے دورانیے میں ایک کاربم دھماکہ اور 2 مزید بم دھماکے ہوئے جس سے قریبی عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا اورمتعدد گاڑیاں تباہ ہوگئیں علی عباس کے مطابق جلتی گاڑیوں کے سامنے لاشوں کے ڈھیر لگے ہوئے تھے اورامدادی کارکن ان لاشوں کو ایمبولینس میں ڈال کر ہسپتال کی طرف جا رہے تھے جبکہ ایک عینی شاہد کے مطابق پہلے سڑک کنارے نصب بم دھماکہ ہوا جس کے بعد ایک اوردھماکہ ہوا اورپھر ایک کار بم دھماکے سے اڑ گئی۔

ادھر بعقوبہ میں مزاحمت کاروں نے پولیس کی گشتی ٹیم پر حملہ کر کے 2 پولیس اہلکاروں کو ہلاک اور6 پولیس اہلکاروں سمیت 8 افراد کوزخمی کر دیا۔ ادھر بعقوبہ کے نزدیکی علاقے میں عراقی فورسز نے گھر گھر تلاشی کے دوران 41 مشتبہ افراد کو گرفتار کر کے گولہ بارود اوراسلحہ برآمد کرلیا۔ ادھر عراقی حکام نے اغواء کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں اور بعداز اغواء ہلاکتوں کا نوٹس لیتے ہوئے بغداد میں تعینات عراقی پولیس کی 700 اہلکاروں پر مشتمل بریگیڈ کو معطل کر کے ان سے تفتیش شروع کر دی ہے۔

ذرائع کے مطابق ان اہلکاروں پر ڈیتھ سکواڈ کی مدد کرنے کا الزام ہے جو لوگوں کو اغواء کے بعد قتل کرتے ہیں۔ امریکی فوج کے سرکردہ ترجمان میجرجنرل ولیم بی کالڈویل نے بتایا کہ اس پولیس بریگیڈ کو اس کے فرائض سے معطل کر کے تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کچھ ایسی شکایات ملی ہیں جس کے مطابق یہ پولی ساہلکار ڈیتھ سکواڈ کی مدد کرنے میں ملوث ہیں۔