پنجاب اسمبلی میں پوپ بینی ڈکٹ کیخلاف قرارداد متفقہ طور پر منظور، اپوزیشن کا 12 اکتوبر کو یوم سیاہ قرار دینے کا مطالبہ اور نعرے بازی

جمعرات 12 اکتوبر 2006 22:36

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔12اکتوبر۔2006ء) پنجاب اسمبلی میں پوپ بینی ڈکٹ کے خلاف قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی جبکہ اپوزیشن نے بارہ اکتوبر کو یوم سیاہ قرار دینے کا مطالبہ اور نعرے بازی کی۔ پوپ بینی ڈکٹ کے خلاف قرارداد صوبائی وزیر قانون محمد بشارت راجہ اور اپوزیشن رکن ارشد بگو کی جانب سے پیش کی گئی تھی۔ مجلس عمل کے چار اراکان نے نکتہ اعتراض پیش کیا کہ ایم کیو ایم کے 3 وفاقی وزراء نے مظفر آباد جا کر ایک لڑکی کو اغواء کے الزام میں علاقے کے بعض افراد کے خلاف مقدمہ درج کرا دیا بعد میں اغواء کا سارا واقعہ جھوٹ نکلا۔

وزیر قانون پنجاب نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو چاروں صوبوں میں سرگرمیوں کی اجازت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم حکومت کی اتحادی جماعت ہے لیکن اگر اس کے عہدیدار پنجاب میں امن و امان کی خرابی میں ملوث پائے گئے تو ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی اس سلسلہ میں وہ جمعہ کو تحقیقاتی رپورٹ ایوان میں پیش کریں گے۔

(جاری ہے)

اس موقع پر مسلم لیگ (ن) کے رانا ثناء اللہ نے کہا کہ اسمبلی میں کسی ایک جماعت کے خلاف محاذ آرائی مناسب نہیں۔

ایم کیو ایم پنجاب میں جتنا دبانے کی کوشش کی گئی وہ اتنا ہی ابھرے گی۔ مسلم لیگ (ن) کے رانا ثناء اللہ نے 12 اکتوبر کو یوم سیاہ قرار دینے اور قرارداد منظور کرنے کا مطالبہ کیا تو سپیکر نے انہیں بیٹھنے کو کہا لیکن رانا ثناء اللہ بولتے رہے اور وہ تمام اپوزیشن اراکین کھڑے ہو کر گو مشرف گو کے نعرے لگانے لگے۔ تاہم سپیکر نے یوم سیاہ کے حوالے سے تمام گفتگو حدف کرا دی کچھ دیر بعد اپوزیشن ارکان کھڑے ہو گئے اور 12 اکتوبر کو یوم سیاہ منانے کا مطالبہ کیا مگر حکومتی رکن خضر الیاس ورک نے کورم کی نشاندہی کر دی گنتی کے بعد سپیکر نے اجلاس جمعہ کی صبح تک ملتوی کر دیا۔