سعودی شہری کی امریکہ میں مقیم دو نو عمر بیٹیوں نے اسلام چھوڑ کر عیسائیت اختیار کر لی

اتوار 12 نومبر 2006 18:01

کویت سٹی(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین12نومبر2006 ) سعودی شہری کی امریکہ میں مقیم دو نو عمر بیٹیوں نے اسلام چھوڑ کر عیسائیت اختیار کر لی ہے ۔اپنی بچیوں کے مرتد ہونے کے حوالے سے عرب شہری نے کہاکہ میں ششدرہوکر رہ گیااورمجھے اپنے کانوں پر یقین نہیں آرہاتھا جب میں فون پر اپنی دوبیٹیوں کو یہ کہتے ہوئے سنا بابا آئندہ آپ ہمیں قرآن پاک کے نسخے نہ بھیجا کریں کیونکہ ہم نے عیسائیت قبول کرلی ہے ۔

سعودی عرب کے عربی اخبار”الوطن “ نے اپنی ایک رپورٹ میں مرتد بیٹیوں کے والد کے نام کوصیغہ راز میں رکھتے ہوئے لکھا ہے کہ اس کی دونوں بیٹیاں سہیلہ (15سالہ)صومیہ (9سالہ)اپنی امریکی نژادماں کے ساتھ امریکہ میں رہائش پذیر ہیں ۔الوطن اخبار نے باپ کے حوالے سے کہاکہ جب میں امریکہ میں زیر تعلیم تھا تو ایک امریکی خاتون سے شادی کرلی جس نے باقاعدہ اسلام قبول کرلیاتھا اوربعدازاں ہم دونوں خوش وخرم سے زندگی گزار رہے تھے ہماری دوبیٹیوں کی پیدائش اور قومیت امریکی ہیں ۔

(جاری ہے)

میں گریجویشن کرنے کے بعد سعودی عرب آیا اور یہاں آکر ایک پرائیویٹ کمپنی میں ملازمت اختیار کرلی ۔اس نے کہاکہ میری امریکی بیوی نے سعودی عرب کا ماحول دل سے قبول نہیں کیاتھا جس کی وجہ سے اکثروہ شکایت کرتی رہتی تھی ۔لہذا مجھے ماسٹر کرنے کے لئے امریکہ جانا پڑا جہاں ہماری دوسری بیٹی کی ولادت ہوئی ۔1999ء میں ماسٹر کرنے کے بعد میں جب واپس سعودی عرب آیاتو میری بیوی نے ایک بارپھر ماحول کواچھا نہ کہتے ہوئے میرے ساتھ شکایات کا سلسلہ جاری رکھا ۔

اس نے کہاکہ وہ علاج کی غرض سے امریکہ گیا اور بچے بھی میرے ساتھ تھے جب ہم ایمسٹرڈیم کے ایئر پورٹ پر پہنچے تو میری بیوی نے حجاب اتاردیا اور چیخنے لگی اور مجھ سے بدتمیزی پر اتر آئی اور گالی گلوچ شروع کردی ۔میں نے امریکہ جانے کا ارادہ ترک کردیا اور سعودی ایئر لائنز کے دفتر گیا کیونکہ مجھے محسوس ہوا کہ میری بیوی نہ صرف مجھے سے علیحدگی پر تلی ہوئی ہے بلکہ میری دونوں بیٹیوں کو بھی ساتھ لے جانے کا ارادہ رکھتی ہے ۔

میری بیوی نے ایئر پورٹ سیکیورٹی سے کہاکہ میرا خاوند مجھے اور میری دونوں بیٹیوں کو قتل کرنا چاہتاہے سیکیورٹی والوں مجھے کہاکہ آ پ امریکہ چلے جائیں یا پھر سعودی عرب اکیلے واپس چلے جائیں ۔میں نے اپنا سفر جاری رکھا میں جونہی امریکی ایئر پورٹ پر پہنچے تو سیکیورٹی والوں نے مجھے روکا اور مجھ سے تحقیقات شروع کردی جو میری بیوی نے پہلے ان کو فون کرکے بتادیا تھا ۔

اس نے کہاکہ میرے سسر نے میری بیوی اور بچیوں کو ایک نامعلوم جگہ پر منتقل کردیا جن کو ملنے کے لئے میں باربارکوشش کی لیکن میں ناکام رہا حتی کہ میں نے ایک امریکی قانون دان کی وساطت سے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا لیکن 9/11کا واقعہ رونما ہونے کی وجہ سے میرا کیس انتہائی کمزور ہوگیا اور مجھے واپس سعودی عرب واپس آناپڑا ۔ایک فلسطینی نژاد امریکی قانون دان نے مجھے سے رابطہ کرکے مجھے کہاکہ میری سابقہ بیوی نے ایک دوسرا شخص سے شادی کرلی ہے اوروہ اس سے بھی طلاق لے رہی ہے لہذا مجھے مشورہ دیا گیا کہ میں دوبارہ اپنے کیس کو عدالت میں لے جاؤں جس سے مجھے پورا انصاف ملنے کی امید ہے

متعلقہ عنوان :