سپریم کورٹ نے بلوچستان میں کم سن بچیوں کی جبری شادی کے واقعہ کا از خود نوٹس لے لیا ،عبدالرحمن کھتیران کی گرفتاری کا حکم

جمعرات 30 نومبر 2006 22:50

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔30نومبر۔2006ء) سپریم کورٹ نے دو کمسن بچیوں کی جبری شادی کرانے کی کوشش اوران کے پانچ رشتہ داروں کو اغوا کرنے کے واقعہ کا از خود نوٹس لیتے ہوئے بلوچستان کے سابق صوبائی وزیر سردار عبدالرحمن کھیتران کو ایک ہفتے کے اندر گرفتار کر کے عدالت میں پیش کرنے اور بلوچ سردار کی نجی جیل سے پانچ مغویوں کو بازیاب کر انے کا حکم دیا ہے ۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے فل بینچ نے جمعرات کو مقدمے کی سماعت کی ۔عدالت عظمیٰ نے آئی جی بلوچستان ،ہوم سیکریٹری اور ڈی جی لیویز کو درخواست گذاروں عیسیٰ خان ،سات سالہ عزو اور نو سالہ لعل خاتون اور اس کے خاندان کے دیگر افراد کو تحفظ فراہم کرنے کا حکم بھی دیا ہے ۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے ملزم عبدالرحمن کو گرفتار کرنے سے متعلق ڈی پی او لورالائی شاہد خان کی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ڈی پی او کی سخت سرزنش کی جس پر ڈی پی او نے عدالت سے غیر مشروط معافی کی درخواست کی۔

بارکھان کی سیاسی شخصیت شاہجہان کھیتران نے عدالت کو بتایا کہ بچیوں کے والدین نے سردار عبدالرحمن کھتیران کے حکم کے خلاف کم سن بچیوں کی اس کے محافظوں کے ساتھ شادی سے انکار کر دیا تھا جس پر ملزم نے بچیوں کے کئی رشتہ داروں کو اغوا کر لیا ۔شاہجہان کا کہنا تھا کہ سردار عبدالرحمان نے ان افراد کو اپنی نجی جیل میں تشدد کا نشانہ بنایااور مقامی پولیس بھی ملزم کی پشت پناہی کر رہی ہے ۔مقدمے کی مزید سماعت آٹھ دسمبر کو ہو گی

متعلقہ عنوان :