نیب مقدمات میں ملوث افراد کو پیرول پر رہا نہیں کیا جاسکتا۔چیف جسٹس کے ریمارکس،منشیات میں ملوث شخص کو بھی پیرول پر رہا کردیا گیا اس کو بھی دیکھیں گے ‘ نیب کے حوالے سے زیر التواء مقدمات کی سماعت کیلئے لارجر بینچ تشکیل دیں گے‘ سپریم کورٹ نے اگر لوٹی ہوئی دولت واپس کرانی ہے تو پھر نیب کے قیام کا کیا مقصد ہے

جمعہ 1 دسمبر 2006 16:13

اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین01دسمبر2006 ) چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ نیب مقدمات میں ملوث افراد کو پیرول پر رہا نہیں کیا جاسکتا منشیات میں ملوث شخص کو بھی پیرول پر رہا کردیا گیا اس کو بھی دیکھیں گے نیب کے حوالے سے بہت سے مقدمات زیر التواء ہیں ان کی سماعت کیلئے لارجر بینچ تشکیل دیں گے کوئی ذمہ داری قبول کرنے کو تیار نہیں ہے اگر اسی طرح پیرول پر رہا کرنا ہے تو باقی افراد کو بھی قید سے چھٹکارہ دلا دیں اگر تمام لوٹی ہوئی دولت سپریم کورٹ نے واپس کرانی ہے تو پھر نیب کے ادارے کے قیام کا کیا مقصد رہ جاتا ہے ایک لاکھ بیس ہزار افراد جیلوں میں پڑے ہیں تو کیا سب کو رہا کردیں اٹارنی جنرل خود آکر عدالت کی معاونت کریں انہوں نے یہ ریمارکس جمعہ کے روز نیب کے سزا یافتہ نیئر اقبال کی درخواست کی سماعت کے دوران دیئے میر فائق جمالی اور اٹارنی جنرل آف پاکستان کو چھ دسمبر کو عدالت میں پیش ہونے کے لئے نوٹس جاری کردیئے گئے ہیں نیب مقدمات میں ملوث تین بلوچستان کے وزراء بہرام خان اچکزئی‘ سردار حفیظ لونی اور سردار نثار ہزارہ پیش ہوئے مگر میر فائق جمالی گزشتہ روز بھی پیش نہ ہوئے مقدمے کی سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری‘ جسٹس محمد نواز عباسی اور جسٹس سید سعید اشہد پر مشتمل تین رکنی بینچ نے جمعہ کے روز کی ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان محمود علی رضا کے علاوہ نیئر اقبال کے وکیل جسٹس (ر) طارق محمود پیش ہوئے درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ نیئر اقبال کے خلاف تین ریفرنس تھے جس کا کل جرمانہ 45.8 ملین روپے بنتا ہے انہیں 15نومبر 2000ء میں گرفتار کیا گیا انہوں نے پیرول پر رہائی کیلئے بھی درخواست دی تھی لیکن انہیں رہا نہیں کیا گیا جبکہ با اثر افراد کو رہا کردیا گیا اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے تو حکومت سے نیئر اقبال کے حوالے سے پیراوائز کمنٹس مانگے تھے لوگوں کو اس طرح چھوڑ دینے سے جرائم میں اضافہ ہوگا اس طرح سے تو سزا کا جواز ہی ختم ہوجاتا ہے اگر آج ان لوگوں کی پیرول کی رہائی تسلیم کرلیں تو ملک بھر میں کرپشن کا ایک بازار گرم ہوجائے گا۔

(جاری ہے)

تین صوبائی وزراء بار بار اس بات کی تکرار کرتے رہے کہ انہیں قانون کے مطابق رہا کیا گیا ہے اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اگر آپ کو قانون کے مطابق رہا کیا گیا ہے تو یقین رکھیں کہ کوئی بھی آپ کو ہاتھ نہیں لگائے گا ہر شخص صرف عدالت عظمیٰ کے فیصلے کو دیکھ رہا ہے اپنی ذمہ داری کوئی پوری نہیں کرتا چھ دسمبر کو فائق جمالی کو ہر صورت پیش کیا جائے اور اٹارنی جنرل خود آکر عدالت کی معاونت کریں۔