ملک میں قرآن و سنت کے منافی کوئی قانون نہیں بنایا جائے گا۔ وزیراعظم۔۔ عوام تحفظ حقوق نسواں بل کو غیر اسلامی قرار دینے والے عناصر کے پراپیگنڈے میں نہ آئیں‘ علماء‘ سیاسی جماعتوں‘ سماجی تنظیموں سمیت تمام طبقہ فکر سے مشاورت کے بعد بل پارلیمنٹ میں لایا گیا‘ اس سے خواتین کے حقوق کا تحفظ ہوگا۔۔ شوکت عزیز کا خواتین کنونشن سے خطاب

منگل 5 دسمبر 2006 13:44

اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین05دسمبر2006 ) وزیراعظم شوکت عزیز نے کہا ہے کہ ملک میں قرآن و سنت کے منافی کوئی بھی قانون نہیں بنایا جائے گا اور ہم ایسا کرنے بارے سوچ بھی نہیں سکتے‘ عوام ان عناصر کے پراپیگنڈے میں نہ آئیں جو پارلیمنٹ سے منظور کرائے گئے بل کو غیر اسلامی قرار دے رہے ہیں‘ تحفظ حقوق نسواں بل قرآن و سنت کے عین مطابق ہے‘ صدر جنرل پرویز مشرف کو خواتین کے حقوق دلانے پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔

وہ منگل کو یہاں جناح کنونشن سنٹر اسلام آباد میں خواتین کنونشن سے خطاب کررہے تھے۔ وزیراعظم شوکت عزیز نے کہا کہ ملک میں جو بھی قانون رائج ہوگا وہ ہمیشہ قرآن و سنت کے مطابق ہو گا اور قرآن و سنت کے منافی کوئی قانون نہیں بنایا جائے گا انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں کسی کو شک و شبہ نہیں ہونا چاہئے کیونکہ ہم سب مسلمان ہیں اور ہم قرآن و سنت کے منافی ملک میں کوئی قانون لانے کا سوچ بھی نہیں سکتے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہمارے آئین میں بھی یہی ہے کہ قرآن و سنت کے منافی کوئی قانون نہیں بنایا جائے گا انہوں نے کہا کہ عوام خدارا ان لوگوں کے پراپیگنڈے میں نہ آئیں اور ان پر کان نہ دھریں جو خواتین کے حقوق کے لئے پارلیمنٹ سے منظور کئے گئے بل کو غیر اسلامی اور قرآن و سنت کے منافی قرار دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تحفظ نسواں بل قرآن و سنت کے عین مطابق ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں کوئی بھی قانون آپ کی بہتری کے لئے بنایا جائے گا اور ایسے قوانین میں آپ کی بہتری ہوگی انہوں نے کہا کہ آپ کی بہتری ملک کی بہتری ہے انہوں نے کہا کہ ہمیں صدر جنرل پرویز مشرف پر فخر ہے کہ انہوں نے خواتین کو ان کے حقوق دلائے اور ایک بہت بڑا جرات مندانہ فیصلہ کیا ہم اس عظیم کام پر انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے یہ سب کچھ خواتین کیلئے کیا اور حکومت نے بھی جو کچھ کیا وہ انہی کا مرہوم منت ہے۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ کوئی بھی قوم خواتین کو ان کے حقوق دیئے بغیر ترقی نہیں کرسکتی۔ انہوں نے کہا کہ تحفظ حقوق نسواں بل لمبے سفر کی جانب پہلا قدم ہے اور خواتین کے حقوق کے لئے مزید قوانین بھی لائے جارہے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم نے نسواں بل پارلیمنٹ میں لانے سے پہلے علماء‘ سیاسی جماعتوں‘ سماجی تنظیموں سمیت تمام طبقہ فکر سے مشاورت کی اور اس کے بعد یہ قانون لایا گیا انہوں نے کہا کہ آئندہ بھی خواتین کے تحفظ کے حوالے سے سوچا سمجھا قانون آپ کے سامنے پیش کیا جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ وفاق میں خواتین کا کوٹہ پانچ سے بڑھا کر دس کردیا گیا ہے اور اسے مزید بھی بڑھایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ تحفظ حقوق نسواں بل انفرادی اور اجتماعی تمام بلوں کا مجموعہ ہے اور ہم نے سارے لوگوں کے پیش کردہ مسودوں کو اکٹھا کرکے ایک بل یعنی تحفظ حقوق نسواں بل 2006ء بنایا۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہے کہ کسی پارلیمنٹیرین نے اس بل کے خلاف ووٹ نہیں دیا۔