باڑ لگانے اوربارودی سرنگیں بچھانے سے دہشت گردی ختم نہیں ہوگی ۔حامد کرزئی۔۔دہشت گردی کے تربیتی مراکز اورذرائع ختم کئے جائیں ۔افغانستان میں جب سکول جلتے اوربم دھماکے ہوتے ہیں تو دوطرفہ دورے بے فائدہ ہو کر رہ جاتے ہیں۔ وزیراعظم شوکت عزیز سے ملاقات ۔ مشترکہ پریس کانفرنس۔۔دوگھنٹے تک جاری رہنے والی ون ٹو ون ملاقات میں دہشت گردی کیخلاف جنگ اور اہم علاقائی و بین الاقوامی امور پر تفصیلی تبادلہ خیال ۔ دہشت گردی کیخلاف جنگ تیز کرنے کا عزم

جمعرات 4 جنوری 2007 17:47

کابل (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین04جنوری2007 ) وزیراعظم شوکت عزیز اور افغان صدر حامد کرزئی نے جمعرات کو تفصیلی ملاقات کی ہے جس دوران دوطرفہ تعلقات، دہشتگردی کیخلاف جنگ اور اہم علاقائی اوربین الاقوامی امورپر تبادلہ خیال کیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق جمعرات کے روز یہاں وزیر اعظم شوکت عزیز اور افغان صدر حامد کرزئی کے درمیان صدارتی محل میں ون آن ون ملاقات ہوئی جو تقریباً دو گھنٹے جاری رہی۔

دونوں رہنماؤں نے دہشت گردی کیخلاف جنگ تیز کرنے کا عزم کیا۔ دونوں رہنماؤں نے پاک افغان تعلقات کے تمام پہلوؤں، اہم عالمی اورعلاقائی ، دہشت گردی کیخلاف جنگ سمیت مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا۔ اس سے قبل وزیر اعظم شوکت عزیز کی آمد کی باقاعدہ استقبالیہ تقریب صدارتی محل میں ہوئی وزیر اعظم جب صدارتی محل پہنچے تو افغان صدر حامد کرزئی نے ان کا استقبال کیا۔

(جاری ہے)

دونوں رہنما ڈائس پر گئے اور دونوں ملکوں کے قومی ترانے بجائے گئے۔ افغان فوج کے چاک و چوبند دستے نے انہیں سلامی پیش کی۔ اس موقع پر وزیراعظم کا تعارف افغان کابینہ کے ارکان اور عمائدین سے کرایا گیا۔ وزیراعظم نے بھی اپنے وفد کا تعارف افغان صدر سے کرایا۔ اس سے قبل وزیراعظم جب کابل پہنچے تو کابل انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر افغانستان کے اقتصادی امور کے وزیر جلیل شاہ اور پاکستان کے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات محمد علی درانی نے انہیں خوش آمدید کہا۔

وزیر اعظم کے ہمراہ وفاقی وزیرداخلہ آفتاب احمد خان شیرپاؤ، بین الصوبائی رابطوں کے وفاقی وزیر سلیم سیف اللہ تھے۔ بعدازاں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہو ئے شوکت عزیز نے کہا کہ دونوں ممالک کو بد امنی کے اندرونی عوامل پر نظر رکھنا ہو گی انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ امن جرگے کے لئے کمیشن کا اعلان آج کرے گا انہوں نے چمن سے اسپن بولدک تک ریلوے لائن بچھانے کی بھی تجویز پیش کی تاکہ کراچی سے افغانستان تک تجارت کو بڑھایا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان کے لئے پاکستان کی امداد 250ملین ڈالر سے بڑھاکر300ملین ڈالر کی جائے گی۔ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حامد کرزئی نے کہا کہ باڑ لگانے اور بارودی سرنگیں بچھانے سے دہشت گردی کو ختم نہیں کیا جاسکتا بلکہ دو قومیں تقسیم ہو جائیں گی انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی تربیت کے مراکز اور ذرائع ختم کئے جانے چاہئیں۔

حامد کرزئی نے کہا کہ اگر افغانستان میں اسکول جلتے ہیں اور بم دھماکے ہوتے ہیں تو دو طرفہ دورے بے فائدہ ہو کر رہ جاتے ہیں۔ دونوں رہنماؤں نے کہا کہ پاکستان میں مقیم افغان مہاجرین کی مرحلہ وار واپسی فوری طور پر شروع کی جا رہی ہے۔ اس موقع پر وزیر اعظم شوکت عزیز نے افغانستان کی تعمیر نو اور بحالی کیلئے پاکستان کی امداد ڈھائی سو ملین ڈالر سے بڑھا کر 300 ملین ڈالر کرنے کا اعلان کیا۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں نے منشیات کی روک تھام کیلئے مشترکہ کوششیں کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ وزیر اعظم شوکت عزیز نے کہا کہ آج پاکستان امن جرگے کیلئے کمیشن کا اعلان کرے گا پاکستان افغانستان کے لئے اپنی امداد کو بھی بڑھا رہا ہے اور اس امداد کو 250 ملین ڈالر سے بڑھا کر 300 ملین ڈالر کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چمن سے سپین بولدک تک ریلوے لائن بھی بچھائی جائے گی، کراچی سے سپین بولدک تک سڑک بنائی جائے گی تاکہ افغانستان سے تجارتی روابط کو فروغ دیا جا سکے البتہ بارڈر پر باڑ لگانے اور بارودی سرنگیں بچھانے کے حوالے سے دونوں رہنماؤں نے متضاد رائے دی۔

اس موقع پر شوکت عزیز نے کہا کہ پاکستان بارڈر پر باڑ لگانا چاہتا ہے اور اس کا مقصد ناپسندیدہ عناصر کی روک تھام ہے اور شرپسند عناصر پر کڑی نظر رکھناہے تاہم پاکستان اور افغانستان کے لوگ آپس میں ملنے جا سکتے ہیں یہ کوئی مسئلہ نہیں ہے تاہم افغان صدر نے کہا کہ باڑ لگانے اور بارودی سرنگیں بچھانے سے دہشتگرد عناصر کو نہیں روکا جا سکتا البتہ اس سے دو قومیں آپس میں تقسیم ہوں گی جو کہ اچھا شگون نہیں ہو گا۔

افغان صدر نے کہا کہ امن جرگہ ایک اچھا عمل ہے اس سے دونوں ممالک آپس کے معاملات بات چیت کے ذریعہ حل کر سکیں گے۔ اس پر پاکستانی وزیر اعظم شوکت عزیز نے کہا کہ ہم بھی امن جرگہ کے حامی ہیں اور اس پر متفق ہیں کہ اس کے لئے متحدہ کوششں کی جائے۔ شوکت عزیز نے اس موقع پر افغان مہاجرین کی دوبارہ آبادکاری کے معاملہ پر بات چیت ہوئی جس دوران کہا گیا کہ افغانستان میں مہاجرین کی دوبارہ آبادکاری کی جائے گی اور اس سلسلہ میں امریکہ سے بھی مدد لی جائے گی۔

اس موقع پر دونوں رہنماؤں نے کہا کہ پاکستان افغانستان دونوں ہمسایہ برادر ممالک ہیں ان کے باہمی تعلقات خطے کے بہترین مفاد میں ہیں اور دونوں ممالک کے بھی مفاد میں ہیں۔ اس کے علاوہ افغان صدر نے کہا کہ اگر افغانستان میں دھماکے ہوتے رہے اور سکول جلتے رہے تو ان اعلیٰ سطحی دوروں کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔ اس موقع پر افغان صدر نے کہا کہ اس کیلئے دہشتگردی کے مراکز کو ختم کرنا چاہتے دہشت گردی کے ذرائع کو ختم ہونا چاہتے۔