سینٹ، متحدہ اپوزیشن کا پی آئی اے انتظامیہ کی جانب سے صحافیوں میں قبل از وقت پریس بریفنگ کی کاپیاں تقسیم کرنے پر واک آؤٹ

جمعرات 25 جنوری 2007 22:27

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔25جنوری۔2007ء ) سینٹ میں متحدہ اپوزیشن پی آئی اے پر جاری بحث کے دوران پی آئی اے انتظامیہ کی طرف سے پریس بریفنگ کی کاپیاں صحافیوں میں تقسیم کرنے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے واک آؤٹ کر گئی اور اعلان کیا کہ بحث مکمل ہونے سے پہلے پی آئی اے کی طرف سے صحافیوں میں پریس بریفنگ کی کاپیاں تقسیم کرنے سے ایوان کا استحقاق مجروح ہوا ہے جب تک اس کا نوٹس نہیں لیا جاتا واک آؤٹ جاری رہے گا۔

جمعرات کے روز سینیٹر بابر اعوان نے پی آئی اے کے حوالے سے بحث کرتے ہوئے کہا کہ آج کی تاریخ تک پی آئی اے 22 ارب روپے کے قرضے تلے دبی ہوئی ہے اور ادارے کی انجینئرنگ سائیڈ سے 350 ملازم نکالے گئے ہیں اور عالمی اداروں نے پی آئی اے کی پروازوں کو نقصان دہ قرار دیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ 135 ملازموں کو کنٹریکٹ پر 8 سے 15 سال کے عرصے کیلئے بھرتی کیا گیا تھا مگر ان کو نکال دیا گیا اس دوران انیسہ زیب طاہر خیلی، محمد علی درانی اور وصی ظفر آپس میں باتیں کرتے رہے تو بابر اعوان نے ان کو چپ رہنے کو کہا تو وصی ظفر نے کہا کہ پی آئی اے پر بحث کر رہے ہیں تو کیا کہیں جواب میں۔

بابر اعوان نے کہا کہ ہم پی آئی اے کا ذکر کر رہے ہیں آپ کا کیا کریں۔ بابر اعوان نے کہا کہ جہازوں کی خریداری کیلئے زیادہ رقوم پر جہاز خریدے گئے ہیں اور کمیشن حاصل کیا۔ انہوں نے کہا کہ کیسا ایسا نظام ہے جس سے چیئرمین کا ا حتساب کیا جا سکے آج تیل بیچنے والا پی آئی اے کو تیل لگا رہا ہے۔ ا نہوں نے تجویز دیتے ہوئے کہا کہ پی آئی اے کو بچانا ہے تو کنسلٹنٹ ختم کئے جائیں اور جہاز کے کپتان شراب پی کر نہ آئیں۔

رضا ربانی نے کہا کہ ایوان بالا میں بحث ہو رہی ہے لیکن پی آئی اے نے بحث سمیٹنے سے پہلے ہی پریس بریف صحافیوں کو دے دیا ہے کیا ہم بے وقوف ہیں اس سے ایوان کے دونوں اطراف کا استحقاق مجروح ہوا ہے اور اب بحث کو سمیٹ دیں۔ انہوں نے کہا کہ پی آئی اے ایوان بالا کو بے عزت کرنے پر تلی ہوئی ہے اور اس صورتحال میں متحدہ اپوزیشن ایوان میں بیٹھنے کے قابل نہیں ہے لہٰذا ایوان اس عمل کا سختی سے نوٹس لے اور ہم اس وقت تک ایوان میں نہیں آئیں گے۔

یہ بات کہہ کر متحدہ اپوزیشن واک آؤٹ کر گئی۔ قانون و انصاف کے وفاقی وزیر وصی ظفر نے کہا کہ پی آئی اے کی طرف سے جو بریفنگ پیپر دیا گیا ہے وہ پارلیمانی آداب کیخلاف نہیں۔ کامل علی آغا نے کہا کہ اگر پی آئی اے نے پریس بریفنگ پیپر صحافیوں کو دیئے ہیں تو یہ غلطی کی گئی ہے۔ سینیٹر امجد علی نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ چھوٹی بات کو بڑی بات بنا کر پیش کیا جا رہا ہے۔

متعلقہ عنوان :