Live Updates

چیف جسٹس کو بحالی کے بعد جی ایچ کیو کی نہیں عوامی حمایت حاصل ہو گی ، عمران خان،اسلام آباد کے مسائل حل نہ کرا سکنے والے جنرل مشرف کی فلسطین کا مسئلہ حل کرانیکی باتیں لطیفے سے کم نہیں،قبائلی علاقوں میں فرقہ واریت کا بیج حکمران امریکہ کے کہنے پر بو رہے ہیں ، لاہور بارمیں وکلاء سے خطاب

پیر 23 اپریل 2007 14:50

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔23اپریل۔2007ء) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ہماری فوج سے کوئی لڑائی نہیں جنرل پرویز مشرف اگر سیاست کرنا چاہتے ہیں تو وردی اتار کر میدان میں آئیں ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔ سیاسی جماعتیں قوم اور کارکنوں کو متحرک کرنے میں ناکام رہی ہیں ، ذاتی مفادات کی بجائے قومی مفادات کو ترجیح دی جائے اور اپوزیشن جماعتوں کو الگ الگ ہونیکی بجائے متحد ہو کر تحریک چلانی چاہیے ۔

جنرل پرویز مشرف نے جسٹس افتخار محمد چوہدری کو معطل کر کے جو غلطی کی ہے اس سے سیاسی جماعتوں کو فائدہ اٹھا کر حکمرانوں کو گھر بھیج دینا چاہیے ۔اسلام آباد میں مسائل حل نہ کراسکنے والے جنرل پرویز مشرف کی طرف سے فلسطین کا مسئلہ حل کرانے کی باتیں کسی لطیفے سے کم نہیں ۔

(جاری ہے)

وہ گزشتہ روز ایوان عدل میں لاہور بار ایسوسی ایشن کی دعوت پر وکلاء سے خطاب کر رہے تھے ۔

اس موقع پر لاہور بار ایسوسی ایشن کے صدر محمد شاہ ، جنرل سیکرٹری خاور بشیر ، لاہور ہائیکورٹ بار کے نائب صدر میاں عصمت اللہ اور دیگر رہنماؤں کے علاوہ وکلاء کی بھاری تعداد موجود تھی۔ عمران خان نے کہا کہ پاکستان اس وقت ایک فیصلہ کن موڑ پرکھڑا ہے اگر ہم اپنی تحریک میں کامیاب ہو گئے تو یہ پاکستان کی بڑی کامیابی ہو گی لیکن اگر خدانخواستہ ہم ناکام ہوئے تو پاکستان کا مستقبل داؤ پر لگ جائیگا ۔

انہوں نے کہا کہ جسٹس منیر نے جو غلطی کی تھی آج افتخار محمد چوہدری نے حکمرانوں کے خلاف کھڑے ہو کر عوام اور عدلیہ کوا یک امید اور روشنی کی کرن دکھائی ہے ۔وہ بحال ہو گئے تو انہیں جی ایچ کیو کی نہیں عوامی حمایت حاصل ہو گی ۔ جہاں چیف جسٹس آف پاکستان کو بالوں سے پکڑ کر گاڑی میں ڈالا جائے اس ملک میں عا م آدمی کو انصاف فراہم کرنے کی باتیں کرتے ہوئے حکمرانوں کو شرم آنی چاہیے ۔

ہماری عدالتوں نے ہمیشہ پاور میں آنے والوں کو سپورٹ کیا کیونکہ آصف علی زرداری جب حکومت میں تھے تو کسی عدالت نے انکے خلاف کارروائی نہیں کی اور اپوزیشن میں آتے ہی وہ جیل چلے گئے ۔ آج چوہدری برادران کرپشن کے ریکارڈ قائم کر رہے ہیں اور کروڑوں روپے کے بینکوں سے قرضے معاف کروائے تحریک انصاف کی طرف سے لاہور ہائیکورٹ میں اس متعلق درخواست دینے کے باوجود کچھ نہیں ہو سکا ۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں جاری تحریک صرف وکلاء کی نہیں سیاسی جماعتوں ، لیبر تنظیموں سمیت معاشرے کے ہر فرد قانون اور آئین کی بالا دستی کی تحریک ہے ہم سب کو اسکے بارے میں عوام کو بتانا ہوگا کہ اس تحریک کی اہمیت کیا ہے ۔ جنرل پرویز مشرف کی طرف سے یہ اعلان کے میں قوم کو چیف جسٹس کے اصل معاملے سے فیصلے کے بعد آگاہ کروں گا سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت افتخار محمد چوہدری کا کیس جیت جائے گی ۔

انہوں نے کہا کہ آج بلوچستان اور وزیرستان میں 1971ء جیسے حالات پیدا ہو چکے ہیں اور ایک ڈکٹیٹر غیر ملکی اشاروں پر اپنی فوج کو مروا رہا ہے ۔ امریکہ نے ایران پر حملے کی بیک گراؤنڈ تیا رکرنے کیلئے ڈک چینی کو پاکستان بھیجا تھا جنہوں نے جنرل پرویز مشرف کو ہدایت کی ہے کہ وہ پاکستان میں فرقہ واریت کو فروغ دیں اور آج کل قبائلی علاقوں میں شیعہ سنی لڑائی بھی اسی کی کڑی ہے کیونکہ امریکہ چاہتا ہے کہ جب ہم ایران پر حملہ کریں تو اس وقت پاکستان میں شیعہ سنیوں میں اختلافات اتنے شدید ہوں کہ کوئی بھی ایران کی مدد کیلئے نہ آئے ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں آ ج تک حقیقی جمہوریت قائم نہیں ہو سکی حقیقی جمہوریت کیلئے آزا د عدلیہ کا ہونا ضروری ہے اور ایک ایسا جوڈیشل کمیشن ہونا چاہیے جو ججز کا احتساب اور انکی پروموشن کرے ۔ انہوں نے کہا کہ جنرل پرویز مشرف اور شوکت عزیز آج سیرو تفریح میں لگے ہوئے ہیں اورکتنی عجیب بات ہے کہ دونوں کے پاس ایک دوسرے سے ملاقات کیلئے بھی وقت نہیں وزیر اعظم دورے سے واپس آئے ہیں اور دوسرے جہاز سے جنرل پرویز مشرف غیر ملکی دورے پر چلے گئے ہیں ۔

2005ء میں غیر ملکی دوروں پر 1سو کروڑ اور 2006ء میں غیر ملکی دوروں پر 3سو کروڑ روپے خرچ کئے گئے جو عیاشیاں ہمارے حکمران کر رہے ہیں وہ برطانیہ جیسے امیر ملکوں کے سربراہان بھی نہیں کر رہے ۔ عمران خان نے کہا کہ نیب نے کرپٹ فائلوں والے لوگوں کو دھکیل دھکیل کر (ق) لیگ میں شامل کیا ہے اور جنرل پرویز مشرف نے اسمبلی کو کنٹرولڈ کیا ہوا ہے اور وہ اب ایسا ہی کنٹرولڈ چیف جسٹس بھی چاہتے تھے لیکن وہ اس میں ناکام رہے ۔

سیاسی جماعتوں کو چاہیے کہ وہ اب مزید وقت ضائع کرنے کی بجائے متحد ہو کر حکمرانوں کیخلاف تحریک چلائیں اور کارکنوں کو منظم کریں۔انہوں نے کہا کہ اسمبلیوں سے استعفوں کا وقت بھی ہے سیاسی جماعتوں کو چاہیے کہ وہ متحد ہو کر کوئی فیصلہ کریں۔اگر تحریک انصاف کے پاس دو ممبران اسمبلی بھی ہوتے تو ہم کب کا استعفیٰ دے چکے ہوتے۔عمران خان نے بعد ازاں چیف جسٹس کی بحالی کیلئے لگائے گئے وکلاء کی طرف سے لگائے گئے بھوک ہڑتالی کیمپ میں بھی شرکت کی ۔ اس موقع پر تحریک انصاف کے دوسرے رہنما بھی موجود تھے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات