عراق ‘خودکش حملوں اور بم دھماکوں میں 9امریکی فوجیوں سمیت 41 ہلاک‘ درجنوں زخمی۔بغداد میں ایرانی سفارتخانے کے قریب دو بم دھماکوں سے سفارتخانے کی عمارت کو نقصان‘ متعدد زخمیوں کی حالت نازک۔ڈیموکریٹس نے عراق میں فوج کی تعیناتی میں توسیع سے متعلق بل کو چیلنج کردیا‘ بش انتظامیہ کے اقدامات پر مزید آنکھیں بند نہیں کرسکتے‘ ڈیموکریٹس اراکین۔واشنگٹن میں بیٹھے سیاستدان جرنیلوں کو نہ سمجھائیں‘ عراق سے امریکی افواج کے انخلاء کی کسی بھی کوشش کی مخالفت کرونگا۔ بش۔۔امریکہ عراق سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں دہشت گردی اور تشدد کو فروغ دے رہا ہے‘ ایران کا الزام

منگل 24 اپریل 2007 11:55

عراق ‘خودکش حملوں اور بم دھماکوں میں 9امریکی فوجیوں سمیت 41 ہلاک‘ درجنوں ..
بغداد +واشنگٹن + ہوانا (اردوپوائنٹ تازہ ترین اخبار 24 اپریل 2007) عراقی دارالحکومت بغداد خودکش حملوں اور ایک درجن سے زائد بم دھماکوں سے گونج اٹھا ‘ 9 امریکی فوجیوں سمیت41 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے‘ دھماکوں سے ایرانی سفارتخانے کی عمارت کو بھی نقصان پہنچا‘ جبکہ ڈیموکریٹس نے عراق میں فوج کی تعیناتی سے متعلق بل کو چیلنج کردیا‘ ادھر امریکی صدر بش نے اپنے موقف کی ایک بار پھر وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ عراق سے امریکی افواج کے انخلاء کی مخالفت کریں گے جبکہ ایران نے امریکہ پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ عراق سمیت دنیا کے بیشتر ممالک میں دہشت گردی کو فروغ دے رہا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی فوجی حکام نے بتایا کہ گزشتہ روز ایک خودکش حملہ آور نے دارالحکومت بغداد کے شمال مشری علاقے دیالا میں قائم امریکی فوجی کیمپ سے ایک خودکش حملہ آور نے دھماکہ خیز مواد سے بھری گاڑی ٹکرا دی جس کے نتیجے میں 9امریکی فوجی ہلاک اور 20 زخمی ہوگئے۔

(جاری ہے)

زخمیوں کو طبی امداد کیلئے ہسپتال منتقل کردیا گیا جہاں متعدد افراد کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔

واضح رہے کہ امریکی زمینی افواج پر پچھلے چار سال میں یہ سب سے بڑا حملہ ہے جس میں بیک وقت نو اہلکار ہلاک ہوئے ہیں۔ خودکش حملے سے فوجی کیمپ اور اس کے باہر کھڑی گاڑیوں کو بھی شدید نقصان پہنچا۔ واقعے کے بعد اتحادی فوج نے پورے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور حفاظتی انتظامات سخت کردیئے ہیں۔ ادھر بعقوبہ میں مسلح افراد کی فائرنگ سے 6افراد ہلاک اور پندرہ سے زائد زخمی ہوگئے ۔

عراقی پولیس حکام نے بتایا کہ فائرنگ کرنے والے افراد پولیس کی وردی میں ملبوس تھے ہلاک ہونے والے عام شہری بتائے جاتے ہیں۔ واقعے کے بعد مسلح افراد نے کئی مکانات کو بھی آگ لگا دی تاہم اس میں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔ ادھر دارالحکومت بغداد میں ایرانی سفارتخانے کے قریب دو بم دھماکے ہوئے جس کے نتیجے میں سفارتخانے کی عمارت کو شدید نقصان پہنچا اور چھ افراد زخمی ہوگئے۔

سفارتخانے کے حکام کے مطابق زخمی ہونے والوں میں سفارتخانے کا کوئی اہلکار شامل نہیں۔ دارالحکومت بغداد اور اس کے گرد و نواح میں مزید پندرہ سے زائد بم دھماکے ہوئے ہیں جس میں پچیس کے قریب عراقی شہریوں کی ہلاکت کی اطلاعات ملی ہیں۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق دھماکے مختلف علاقوں میں ہوئے جن کی تفصیلات ابھی تک موصول نہیں ہوئیں۔ دوسری جانب صوبہ قاردی میں سڑک کے کنارے دھماکہ خیز مواد پھٹنے سے آسٹریلوی فوجیوں کی گاڑی تباہ ہوگئے جس سے دو فوجی زخمی ہوگئے۔

ادھر امریکی ڈیموکریٹس نے عراق سے امریکی افواج کے انخلاء کیلئے یکم اکتوبر 2007ء کی ڈیڈ لائن پر قائم رہتے ہوئے فوج کی تعیناتی میں توسیع کے بل کو چیلنج کردیا ہے اور کہا ہے کہ کانگریس عراق سے متعلق بش انتظامیہ کے اقدامات پر مزید آنکھیں بند نہیں کریں گے۔ ادھرامریکی صدر بش نے ایک بار پھر عراق میں فوج کی تعیناتی کے معاملے پر اپنے موقف پر قائم رہتے ہوئے واضح کیا ہے کہ وہ عراق سے امریکی افواج کے انخلاء کی کسی بھی کوشش کی مخالفت کریں گے۔

عراق میں امریکی افواج کے کمانڈر جنرل ڈیوڈ پیٹرپیس سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کے موقع پر صدر بش نے دعویٰ کیا کہ عراق میں سکیورٹی کریک ڈاؤن سے فرقہ وارانہ تشدد کم ہوا ہے صدر بش نے کہا کہ وہ اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ واشنگٹن میں بیٹھے سیاستدان عراق کے محاذ پر مصروف جرنیلوں کو ان کی ذمہ داریاں نہ سمجھائیں۔ انہوں نے کہا کہ عراق سے فوج کی واپسی کا کوئی بھی ٹائم ٹیبل تباہ کن ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ہم دیموکریٹس اراکین سے مل کر چلنا چاہتے ہیں اس موقع پر جنرل پیٹرپیس نے امریکی صدر بش کو عراقی صورتحال پر مکمل بریفنگ دی۔ ادھر ایران نے الزام عائد کیا ہے کہ امریکہ دنیا کے اکثر ملکوں میں دہشت گردی کو فروغ دے رہا ہے۔ایرانی وزیر خارجہ منوچہر متقی نے ہوانا میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ عراق سمیت دنیا کے بیشتر ملکوں میں دہشت گردی کو ہوا دے رہا ہے انہوں نے کہا کہ عراق کے خراب حالات میں امریکہ کا بڑا ہاتھ ہے۔