کراچی میں بارشوں اور طوفان سے مرنیوالوں کی تعداد 250 سے تجاوز کر گئی ‘نظام زندگی مفلوج

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران صرف ایدھی سنٹر میں 215 لاشیں لائی گئیں‘ نشیبی علاقوں میں ابھی تک کئی کئی فٹ پانی کھڑا ہے۔ بارش اور طوفان کے بعد بجلی کا بحران شدت اختیار کر گیا‘غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کیخلاف عوام سڑکوں پر نکل آئے‘سڑکیں بند‘ احتجاجی مظاہرے۔(اپ ڈیٹ)

اتوار 24 جون 2007 16:59

کراچی ( اردوپوائنٹ تازہ ترین اخبار24 جون 2007) کراچی میں بارشوں اور طوفان سے مرنے والوں کی تعداد 250 سے تجاوز کر گئی ہے۔ صرف ایدھی سنٹر پر 215 افراد کی لاشیں لائی گئی ہیں۔ بارش اور طوفان کے بعد بجلی کا بحران شدت اختیار کر گیا۔ شہری سراپا احتجاج بن گئے۔ احتجاجی مظاہرے‘ ٹریفک جام‘ پروازیں معطل‘ نظام زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا۔ مزید ہلاکتوں کا خدشہ۔

تفصیلات کے مطابق کراچی میں ہفتے کے روز شروع ہونے والی بارش اور تیز آندھی کی وجہ سے مرنے والوں کی تعداد 250 سے تجاوز کر گئی ہے۔ صرف 215 لاشیں ایدھی ویلفیئر سنٹر میں لائی گہیں ہیں جن میں سے 50 کی ابھی شناخت نہ ہو سکی۔ بی بی سی کے مطابق کراچی میں ہفتے کی شام آنے والے طوفان کے بعد سے اتوار کی صبح تک ایدھی کے سرد خانے میں215 لاشیں پہنچائی گئی ہیں جن میں زیادہ تر طوفانِ باد و باراں کے دوران ہلاک ہوئے ہیں۔

(جاری ہے)

ایدھی فاوٴنڈیشن کے چیف والنٹیئر رضوان ایدھی کا کہنا ہے کہ یہ افراد دیواریں، سائن بورڈ اور درخت گرنے، کرنٹ لگنے اور سڑک حادثات میں ہلاک ہوئے جبکہ کچھ طبعی اموات بھی ہوئی ہیں۔رضوان ایدھی نے بتایا کہ یہ لاشیں شہر کے مختلف علاقوں، ہسپتالوں سے پہنچائی گئی ہیں جن میں کئی لاوارث بھی ہیں۔ رضوان ایدھی نے بتایا کہ بڑی تعداد میں لوگ ایدھی سرد خانہ پہنچ گئے ہیں جہاں وہ اپنے رشتہ داروں کی شناخت کر رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ 215 لاشوں میں سے 50 لاشیں ایسی ہیں جن کی ابھی تک شناخت نہیں ہو سکی۔ اس طوفان میں زخمی ہونے والے دو سو سے زائد افراد کو، جن میں عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں جناح، سول ، عباسی شہید اور سعود آباد ہسپتالوں میں داخل کروایا گیا ہے۔ زخمیوں میں سے کئی کی حالت تشویشناک ہے جبکہ تاحال ہسپتالوں میں ہنگامی حالت نافد ہے۔ طوفانِ باد و باراں کے بعد سڑکوں پر ابھی تک زندگی بحال نہیں ہوئی ہے۔

کراچی کے کئی علاقوں میں رات بھر بجلی کی فراہمی معطل رہی۔ بارش میں کراچی الیکٹرک سپلائی کارپوریشن کے ٹرپ ہونے والے پینتیس گرڈ سٹیشنوں میں سے اکثر بحال کردیے گئے ہیں تاہم کچھ علاقوں میں بجلی کی فراہمی تاحال معطل ہے جس کے خلاف ہفتے کی رات اور اتوار کی صبح لوگوں نے احتجاجی مظاہرے کیے ہیں۔ بہادر آباد ،گلستان ِ جوہر ،سہراب گوٹھ ،فیڈرل بی ایریا ،گلبرگ ،گارڈن ، لسبیلہ ، ناظم آباد ، کلفٹن، ڈیفنس اور نارتھ کراچی کے کئی علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہے۔ان علاقوں میں شہریوں نے رات جاگ کر گزاری۔کے ای ایس سی کے مطابق بجلی کی تاریں ٹوٹنے اور فالٹس کی تعداد کے بہت زیادہ ہونے کی وجہ سے چالیس فیڈر ز کو اب تک بحال نہیں کیا جا سکا۔