عدالت نے رینجر قتل کیس ، پولیس اغوا اور سی ڈیز نذر آتش کرنے کے تین الگ الگ مقدمات میں مولانا عبدالعزیز کی اہلیہ ام حسان کی درخواست ضمانت منظور کر لی۔تفصیلی خبر

پیر 27 اگست 2007 17:44

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔27اگست۔ 2007ء) انسداد دہشتگردی راولپنڈی کی خصوصی عدالت نمبر II کے جج حبیب الرحمان نے رینجر قتل کیس ، پولیس اغوا اور سی ڈیز نذر آتش کرنے کے تین الگ الگ مقدمات میں لال مسجد کے خطیب و جامعہ حفصہ کے مہتمم مولانا عبدالعزیز کی اہلیہ ام حسان کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے ایک ایک لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض تینوں مقدمات میں رہا کرنے کا حکم دیاہے ۔

عدالت نے رینجرز قتل کیس میں ام حسان کے ساتھ ان کی بیٹی طیبہ دعا ڈیفنس آف ہیومن رائس کے کنوینئر خالد خواجہ اور اٹھارہ طلباء کی بھی ضمانت پر رہائی کا حکم دیاہے جس کے لیے انہیں ایک لاکھ روپے فی کس کے حساب سے ضمانتی مچلکے داخل کرنا ہوں گے ۔ ام حسان ان کی بیٹی اور خالد خواجہ سمیت مجموعی طور پر 21 ملزمان کے خلاف مقدمات میں ضمانت کی درخواست ان کے وکیل شوکت عزیز نے دائر کی تھی ۔

(جاری ہے)

جبکہ فاضل عدالت مولانا عبد العزیز کی بیٹی طیبہ دعا کے خلاف چینی خواتین کے اغواء کے مقدمہ میں پہلے ہی انکی ضمانت منظور کرنے کے علاوہ پولیس اہلکاروں کے اغواء میں نامزد 8 طلبا کی بھی ضمانت پر رہائی کاحکم دے چکی ہے۔ گزشتہ روز تین مقدمات میں دائر درخواستوں پر وکیل صفائی شوکت عزیز صدیقی کے دلائل سننے کے بعد فاضل عدالت نے ام حسان کی تینوں مقدمات میں بیک وقت ضمانت منظور کرلی ہے یاد رہے کہ ام حسان کے خلاف آنٹی شمیم کے اغواء سمیت دیگر سات مقدمات میں عدالتیں پہلے ہی ان کی ضمانت منظور کر چکی ہیں۔

اس طرح اب ام حسان اور ان کی بیٹی طیبہ دعا کے خلاف کوئی مزید کیس زیر سماعت نہیں ہیں ۔ عدالت کی طرف سے ضمانت منظور ہونے کے بعد ان کے مچلکے داخل کرا دئیے گئے ہیں جہاں سے انکی رہائی کی روبکار سینٹرل جیل اڈیالہ اور پھر بعد ازاں سملی ڈیم کے قریب واقع سب جیل میں بھجوائی گئی